رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ٹونس کے مسجد الزیتونہ کے امام جمعہ شیخ حسین العبیدی نے گذشتہ روز اپنے ایک انٹرویو میں تاکید کی ہے کہ عربی ممالک میں پیش آ رہے واقعات مسلمانوں میں اختلاف اور ان ممالک کے کمزور ہونے کے کگار پر ہے ۔
العبیدی نے بعض مفتیوں کی طرف سے جہاد کے حکم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : شام ملک میں جہاد جو کہ ایک اسلامی ممالک میں سے ہے اور تمام زمین خود اس ملک کی ہے اس لئے جہاد کا یہ حکم اس سرزمین کے لئے موضوعیت نہیں رکھتا اور اس میں مارے گئے باغیوں کا شمار خودکشی کرنے والوں میں ہوگا ۔
انہوں نے وضاحت کی : حقیقی جہاد فلسطین میں ہونی چاہیئے اور شام کے بے گناہ عوام کے ساتہ اس طرح کا رویہ کرنے والوں کا انجام جہنم ہے ۔
ٹونس کے مسجد الزیتونہ کے امام جمعہ نے تاکید کی ہے کہ جو لوگ شام میں وہاں کی بے گناہ عوام کے خلاف جنگ کے لئے جا رہے ہیں انہوں نے اپنی دنیا اور آخرت دونوں نابود کی ہے اور ان کا یہ عمل اسلامی دنیا کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے کیونکہ اسلامی قوم کئی گروہ میں تقسیم ہو رہی ہے ۔
العبیدی نے ٹونس کے ان جوانوں کو جو شام میں لڑنے گئے ہیں خطاب کرتے ہوئے وضاحت کی : آپ لوگ سامراج کی سیاسی مقصد کو پورا کرنے شام بھیجے گئے ہیں اور دینی نکتہ نظر سے شام سے جنگ کے لئے آپ کے پاس کوئی جواز نہیں ہے ۔
انہوں نے جہاد النکاح کے فتوی کو وہابیوں کی طرف سے ایجاد کی گئی ایک غیر شرعی و حرام امر جانا ہے اور کہا : جہاد دین کی مدد کرنے کے لئے ہے نہ کہ ہوس رانی کے لئے جو کہ شرعا حرام ہے ۔