رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قائد ملت جعفریہ پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے قائمقام صدر علامہ سید ساجد علی نقوی نے نواسہ رسول اکرم (ص) اور پسران امیر المومنین حضرت علی ابن طالب (ع) حضرت امام حسین علیہ السلام اور حضرت عباس (ع) کی ولادت باسعادت کے پرمسرت موقع پر اسلامیان عالم کو ہدیہ تبریک پیش کرتے ہوئے اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ امام عالی مقام کے ساتھ پیغمبر گرامی کی محبت و وابستگی آپ کی احادیث مبارکہ سے عیاں ہوتی ہے کیونکہ آپ نے امام حسین (ع) کو اپنے آپ سے اور اپنے آپ کو امام حسینؑ سے قرار دیا ہے اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ رسول اکرم (ص) اور امام حسین (ع) کا تعلق کس قدر راسخ ہے ۔ امام حسین (ع) کی حیات مبارکہ میں رسول معظم (ص) کے اکتساب کا فیض ملتا ہے آپ نے مکتب نبوت اور مکتب ولایت کی تعلیم اپنے طاہر و اطہر گھرانے سے حاصل کر کے نبوت و ولایت کے پیروکاروں کو اس انداز میں پہنچائی کہ آج اگر کوئی مسلمان سیرت محمدی (ص) اور سیرت علوی (ع) کا نمونہ دیکھنا چاہے تو اسے امام حسین (ع) کی ذات و کمالات کا مطالعہ کرنا پڑے گا ۔
انہوں نے کہا : دنیائے عالم کی حریت و استقلال پر مبنی تحریکوں نے تحریک کربلا کی بدولت درس حریت حاصل کیا اور تحریک کربلا کا محوری نقطہ امام حسین (ع) کی لازوال شخصیت ہے جنہوں نے نہ صرف اس دور کی یذیدی قوتوں بلکہ ہر دور کی باطل قوتوں پر واضح کردیا کہ ظالموں اور جابروں کے خلاف حسینیتؑ کی قوت و طاقت سے ابدی حد فاصل کھینچی جاسکتی ہے ۔
علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا : حضرت عباس ابن علی (ع) دنیا میں وفاشعاری اور جانثاری کا اعلی نمونہ تھے ۔ جس طرح امیر المومنین علی ابن ابی طالب نے پیغمبر گرامی (ص) کے ساتھ وفاشعاری کی داستانیں رقم کیں اسی طرح حضرت عباس (ع) نے نواسہ پیغمبر (ع) کے ساتھ وفا اور محبت کے تمام تقاضے پورے کئے۔ ان کی شخصیت جبر و آمریت اور ظلم و بربریت کے خلاف قیام کا استعارہ ہے اور حق پرستوں اور وفا شعاروں کے لئے رہنمائی کا ذریعہ اور روشنی کا مینار ہے ۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا : ماہ شعبان المعظم کی بابرکت اور پرمسرت ساعتیں اپنے دامن میں عالم اسلام کے لئے گرانبہا فیوض و برکات لئے ہوئے ہیں اب یہ امت مسلمہ کی ذمہ داری ہے کہ ان فیوض و برکات سے استفادہ کرتے ہوئے معصوم اور برگذیدہ ہستیوں کی محافل میلاد کے ذریعے اپنے خالق کو مالک کی ان نعمات کا شکر بجالائے اور عبادت و ریاضت کے ذریعہ اپنے انفرادی و اجتماعی امور کو بہتر بنائیں تاکہ دنیوی و اخروی نجات حاصل ہوسکے ۔