رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تقریبا تین ھفتہ گذشتہ نائیجیریا کے شمال مشرقی علاقہ صوبہ «بورنو» کے ایک اسکول سے 200 طالبات، دھشت گرد اور شدت پسند گروہ «بوکوحرام» کے ہاتھوں اغواء کرلی گئیں ۔
ان لڑکیوں کے اغواء ہونے کی خبریں گرم رہیں یہاں تک کہ دھشت گرد گروہ «بوکوحرام» کے سرکردہ لیڈر «ابوبکر شکائو» نے گذشتہ روز ایک ویڈیو کلیپ نشر کر کے خبر دی کہ یہ طالبات «بوکوحرام» کے ذریعہ اغواء کی گئی ہیں اور «الله» کے حکم سے ان طالبات کو مارکیٹ میں بیچ دیا جائے گا ۔
یہ دھشت گرد گروہ جو القاعدہ کی ٹکڑی شمار کی جاتی ہے اور انہیں کے تربیت یافتہ ہیں افسوس اسلام اور قرآن کے نام پر غیر انسانی کام انجام دینے میں مصروف ہیں اور اپنی وحشی گری کے ذریعہ اسلام اور قرآن کی بدانامی کا سبب ہیں ۔
یہ گروہ جو القاعده کے مانند عورتوں کی تعلیم کے سخت مخالف ہیں، اس نے اس ویڈیو کلیپ میں اعلان کیا کہ لڑکیوں کو تعلیم کا حق نہیں ہے لھذا لازم ہے کہ وہ شادیاں کرلیں ۔
طالبان نے بھی گذشتہ برس پاکستان کی 14 سالہ لڑکی «ملالہ یوسف زئی» جو عورتوں اور لڑکیوں کی تعلیمی حق کا دفاع کرتی تھیں ان کے سر کو اپنی گولیوں کا نشانہ بنایا تھا ، جن کا انگلینڈ کے ایک ہاسپیٹل میں علاج کیا گیا اور اس کے بعد انہیں مسلم سماج کی نمونہ لڑکی کے عنوان سے پیش کیا گیا ۔
دھشت گرد گروہ «بوکوحرام» کے سرکردہ لیڈر کی یہ خبر آگ کی طرح پھیل گئی اور مغربی میڈیا نے بھی اسے خوب بڑھا چڑھا کر پیش کیا اور اس کے مقابل اسلامی میڈیا کی سرگرمیاں غیر قابل توجہ رہی ہیں ۔
بہتر تھا کہ مناسب اقدامات اور عکس العمل کے ذریعہ دھشت گرد گروہ اور ان کے اسلام مخالف اقدامات کو مسلمانوں اور دین اسلام سے مکمل جدا کردیا جاتا ۔