رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ علماء کونسل کے سربراہ حجت الاسلام عارف حسین واحدی نے اپنے دورہ بلتستان کے موقع پر اسکردو میں ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا : گلگت بلتستان کے آئینی، بنیادی اور سیاسی حقوق غصب کئے گئے ہیں اور اس علاقے کی عوام کو کسی کو خوش کرنے کیلئے قربانی کا بکرا بنایا گیا اب ہم گلگت بلتستان کی عوام کو قربانی کا بکرا بنانے کی اجازت نہیں دیں گے اور بھرپور سیاسی طاقت کے ذریعے حقوق غصب کرنے والوں کے ہاتھ روکیں گے کیونکہ ہم بڑے طاقت ور لوگ ہیں ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہماری جماعت ملک اور بیرون ملک میں بھی شہرت رکھتی ہے، گلگت بلتستان کو پانچواں صوبہ بنانا ہمارے منشور کا حصہ ہے جو بنا کر دم لیں گے کہا: گلگت بلتستان کے مسائل انتہائی حساس ہیں، اس علاقے کے مسائل کو بلا تاخیر حل کرنا ہوگا علاقے کی عوام نے غیرمشروط طور پر پاکستان کے ساتھ الحاق کیا، اس کے باوجود اس علاقے کی عوام کے ساتھ زیادتیاں اور ناانصافیاں کی گئیں۔ صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو وسائل پہنچائے اور ان کے مسائل حل کرے۔
حجت الاسلام واحدی نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ گلگت اسکردو روڈ کی حالت انتہائی خراب ہے، حکمران بتائیں کہ کیا گلگت بلتستان کے لوگ پاکستان کے شہری نہیں ہیں؟ اگر شہری ہیں تو انہیں پچھلے 67 سالوں سے آئینی بنیادی اور سیاسی حقوق سے کیوں محروم رکھا گیا ہے؟ صوبائی حکومت انتہائی کمزور ہے اس لئے وہ علاقے کے مسائل پر اسٹینڈ نہیں لے سکتی کہا: گلگت بلتستان کی تمام مذہبی اور سیاسی قوتوں کو متحد ہونا ہوگا ورنہ مسائل حل نہیں ہوں گے، کارگل لداخ روڈ کو تجارتی، سیاحتی مقاصد کیلئے کھولا جائے، ایک سازش کے تحت تجارتی راستوں کو بند رکھا گیا ہے۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ جب شگر، کھرمنگ اضلاع کا قیام عمل میں نہیں لایا جا سکتا تھا تو ان اضلاع کا اعلان کر کے عوام کو بے وقوف کیوں بنایا گیا ؟ مفادات کیلئے نئے اضلاع کا اعلان کیا گیا مگر اضلاع کا قیام عمل میں نہیں لایا گیا کہا: جی بی کے سیاسی اور معاشی مسائل پیچیدہ ہیں ان مسائل کا فوری حل ضروری ہے ورنہ دشواریاں بڑھ جائیں گی۔، گلگت اسکردو کیلئے فوری طور پر بوئنگ سروس شروع کی جائے اور مسافروں کی مشکلات کے پیش نظر نجی ائیرلائنوں کو بھی پروازیں چلانے کی اجازت دی جائے، روندو بونجی ڈیم کو عوام کے تحفظات دور کر کے بنایا جائے۔
ایس یو سی کے سربراہ نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ ہم گلگت بلتسان بھر میں الیکشن لڑیں گے اور جیت کر اپنی حکومت بنائیں گے اور عوام کو ان کے حقوق دلوائیں گے، ہم نے سیاسی ونگ قائم کر لیا ہے پارلیمانی بورڈ جلد تشکیل دیا جائے گا کہا: گندم سبسڈی کی بحالی کیلئے ہم نے وزیراعظم نواز شریف اور وفاقی وزیر امور کشمیر برجیس طاہر سے بات کی اور سخت موقف اختیار کیا پھر حکومت سبسڈی بحال کرنے پر مجبور ہوئی۔ گلگت بلتستان میں ملی یکجہتی کونسل قائم کی جائے گی جس میں تمام مکاتب فکر کے لوگ شامل ہوں گے، ملی یکجہتی کونسل علاقے میں امن کی فضا کو قائم رکھنے کیلئے اہم کردار ادا کرے گی۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ نگران حکومت کے قیام کیلئے اب تک ہماری جماعت سے مشاورت نہیں کی گئی نگران حکومت قابل لوگوں پر مشتمل ہونی چاہئے اور اس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو نمائندگی ملنی چاہئے کہا : گورنر اور الیکشن کمشنر مقامی ہونا چاہیئے تاہم چیف الیکشن کمشنر کیلئے ہماری جماعت سے مشاورت نہیں کی گئی جس پر ہمیں حکومت سے گلہ ہے ۔