رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمہ قم میں درس خارج اور تفسیر قرآن کریم کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله عبدالله جوادی آملی نے ایران کے مقدس شہر قم کے مسجد اعظم میں منعقدہ اپنے تفسیر کے درس میں سورہ مبارک غافر کی ابتدائی آیات کی تلاوت کرتے ہوئے آیہ « کَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوحٍ وَالْأَحْزَابُ مِن بَعْدِهِمْ وَهَمَّتْ کُلُّ أُمَّةٍ بِرَسُولِهِمْ لِیَأْخُذُوهُ وَجَادَلُوا بِالْبَاطِلِ لِیُدْحِضُوا بِهِ الْحَقَّ فَأَخَذْتُهُمْ فَکَیْفَ کَانَ عِقَابِ ﴿5﴾» کی طرف اشارہ کیا اور بیان کیا : سورہ مبارکہ غافر مکی ہے جس کی وجہ سے توحید و وحی و نبوت اصول کو اس سورہ میں بیان کیا گیا ہے ، فرمایا حجاز کے مشرکوں کی اصلی مشکل شرک و توحید سے انکار ، غرور ، تکبر اور انسان محوری ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی : ان کی یہ انسان محوری سبب ہوئی کہ وہ لوگ اپنی مرضی سے بت پرستی انجام دیں ، کسی بھی طرح کی وحی یا کوئی چیز عالم غیب سے نہیں آیا ہے کہ یہ لوگ بت کی پرستش کریں ، تو یہ بت پرستی حقیقت میں ایک طرح کی خود پرستی ہے کہ اس وقت ہیومانیسٹ کے نام سے جانا جاتا ہے ۔
قرآن کریم کے مشہور مفسر نے اس اشارہ کے ساتھ کہ ہیومانیسٹی یعنی انسان کے خواہش کے مطابق کسی ایک موضوع کو قبول کرنا ہے بیان کیا : اس زمانہ میں ہیومانیسٹ نام نہیں تھا مگر اب رائج ہو گیا ہے ، اس زمانہ میں کہا جاتا تھا کہ انسان جو چاہتا ہے حق ہے اور انبیاء کے کلام کو بھی انسان کی خواہش کے مطابق پیش کرتے تھے ۔
انہوں نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : اس زمانہ میں ہیومانیسٹی بھی یہ کوشش کرے کہ خدا کا جانشین ہو مگر وہ خدا کی جگہ ہو گیا ہے ، جانشین ہونا اور ان کی جگہ ہو جانے میں فرق ہے ، وہ لوگ چاہتے ہیں وحی کو باطل قرار دیں ، لیکن خداوند عالم فرماتا ہے کہ خداوند عالم کے پاس ان کی حجت ختم ہو چکی ہے ، وہ لوگ علمی مقابلہ میں کامیابی حاصل نہیں کر سکے تو سیاسی و سماجی میدان میں کوشش کی کہ خدا کی طرف سے بھیجے گئے رہنما کو نقصان پہوچائیں جو وہ نہیں کر سکے ۔