رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے معروف اہلسنت عالم دین شیخ الحدیث مفتی محمد عابد مبارک نے شکارپور میں جامع مسجد و امام بارگاہ کربلائے معلٰی میں گذشتہ روز جمعہ کو خودکش حملہ کے سلسلہ میں ایک گفت و گو میں بیان کیا : پاکستان میں ہونے والی ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کرتے ہیں، چاہے اہل تشیع کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا جائے یا اہلسنت کو، کوئٹہ کے واقعات ہوں یا شہداد پور کے، داتا دربار کا واقعہ ہو یا حضرت عبداللہ شاہ غازی کے مزار کا واقعہ، ان تمام دہشتگردانہ کارروائیوں کے پیچھے مخصوص عناصر ہیں، جسے عوام کے سامنے واضح طور پر پاکستانی ایجنسیاں بے نقاب کرچکی ہیں، ہم ان تمام دہشتگرد عناصر کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔
انہوں نے وضاحت کی : پاکستان کی بقاء و سلامتی کیلئے، اسلام کا روشن چہرہ دنیا کے سامنے پیش کرنے کیلئے ان دہشتگردوں کا قلع قمع کرنا انتہائی ضروری ہے، سانحہ شکارپور اور بے گناہ جانوں کا ضیاع انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے، بات یہ نہیں ہے کہ کوئی ہمارا ہم مسلک ہے یا نہیں، کوئی ہمارا ہم مذہب ہے یا نہیں، کسی بھی فرقے کیخلاف دہشتگردانہ کارروائیوں کی کسی طور بھی حمایت نہیں کی جاسکتی، دہشتگردی کسی بھی فرقے کیخلاف ہو، ہم نے پہلے بھی مذمت کی، اب بھی کرتے ہیں اور ہمیشہ مذمت کرتے رہیں گے۔
شیخ الحدیث نے کہا : ہم اہلسنت تو خود پاکستان میں دہشتگردی کا شکار بنے ہوئے ہیں، سانحہ نشترپارک میں ہمارے 63 علماء کرام و مشائخ عظام ایک ہی وقت میں دھماکے سے شہید کر دیئے گئے، سانحہ جمرود، خیبر ایجنسی میں ہمارے شیخ الحدیث نور الدین صاحب کو رفقاء سمیت شہید کر دیا گیا، ٹارگٹ کلنگ میں اہلسنت کے نامور علماء و رہنماؤں کو شہید کر دیا گیا، خودکش حملہ کرکے مفتی اعظم پاکستان مولانا ڈاکٹر سرفراز نعیمی کو شہید کر دیا گیا، کیونکہ انہوں نے دہشتگردوں اور خودکش حملوں کے خلاف تاریخ ساز فتویٰ دیا تھا، لہٰذا ہم اہلسنت ان تمام دہشتگردوں، ان کے سرپرستوں کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے بیان کیا : مدارس اسلام کے قلعے ہیں، لیکن اسلام کے قلعے میں اسلام کا کام ہونا چاہیئے دہشتگردی کا نہیں، لہٰذا ایسے مدارس جو دہشتگردی میں ملوث ہیں، ان پر فی الفور پابندی لگائی جائے، سیل کیا جائے، ان مدارس کے مولویوں کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے۔
مفتی محمد عابد مبارک نے پاکستان کے فوجیوں کو خطاب کرتے ہوئے تاکید کی : آپ ان سیاستدانوں کے چکروں میں نہ پڑیں، آپ ان دہشتگردوں کے خاتمے کیلئے اپنا کام جاری رکھیں، کیونکہ یہ سیاستدان ہی ان دہشتگردوں کے حمایتی ہیں، یہ دہشتگرد انہی سیاستدانوں کے پالے ہوئے ہیں، لہٰذا ان سیاستدانوں کو چھوڑیں اور آپ جو مخلص انداز میں دہشتگردی کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں انہیں جاری رکھیں۔