رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے رپورٹ کے مطابق، ایران کے دار الحکومت تھران کے امام جمعہ حجت الاسلام و المسلمین کاظم صدیقی نے اس ھفتہ نماز جمعہ کے خطبے میں جو سیکڑوں نمازگزاروں کی شرکت میں مصلائے امام خمینی (رہ) تھران میں منعقد ہوا، پوری عوام کو پارلیمنٹ الیکشن میں شرکت کی دعوت دی ۔
حجت الاسلام کاظم صدیقی نے ولایت مرسل آعظم (ص) اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی مبارک باد پیش کرتے ہوئے آپ کی سیرت کا تجزیہ کیا ۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران توحید اور اسلامی اخلاق کی بنیاد پر ایک عظیم اسلامی تہذیب کے قیام کے لیے اپنی پوری توانائیاں بروئے کار لارہا ہے کہا : دنیا میں حقیقی اسلام محمدی اور اسلامی تہذیب کو ترقی دینے کے لیے علمائے کرام اور دانشور حضرات کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔
تہران کے امام جمعہ نے عظیم اسلامی تہذیب کے احیا کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اسلامی ملکوں اور خطے میں جاری بحرانوں اور دہشت گردی پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا: امت مسلمہ اس بات کی ہرگز اجازت نہ دے کہ سامراجی طاقتیں اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لیے مسلمانوں کے درمیان انسانیت کے جذبے کو مخدوش کر سکیں ۔
انہوں نے نائیجیریا کی اسلامی تحریک کے رہنما آیت اللہ ابراہم زکزکی کے گھر پر فوج کے حملے اور زاریا شہر کی متعدد امام بارگاہوں کو مسمار کئے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا : نائیجیریا کی سرزمین پر بہنے والا بے گناہوں کا خون ہرگز رائیگاں نہیں جائے گا ۔
جحت الاسلام کاظم صدیقی نے دو ہزار نو کے صدارتی انتخابات کے بعد پیش آنے والے واقعات کو اسلامی نظام کو نقصان پہنچانے کی سازش قرار دیا کہا : ایران کے عوام اور انقلاب کے درمیان خلیج اور فاصلہ پیدا کرنے کی امریکی اور برطانوی سازش کو ایران کے بابصیرت عوام نے تیس دسمبر کے عظیم مظاہروں میں شرکت کر کے ناکام بنا دیا۔
انہوں نے مزید کہا: پوری عوام حالیہ پارلیمانی انتخابات میں بھرپور طریقے سے حصہ لیں اور ان لوگوں کا انتخاب کریں ملکی سلامتی جن کا منشور ہو ۔
تہران کے خطیب جمعہ نے یہ کہتے ہوئے کہ گارڈین کونسل کی جانب سے نمائندوں کی صلاحیتوں کی تحقیق ضروری ہے مگر کافی نہیں کہا: دینداری ، بصیرت ، ملک کی سلامتی اور اپ کے منافع کی تامین کرنے والے افراد کا انتخاب کریں ، کیونکہ اگر مفاد پرست افراد کا انتخاب کریں گے تو وہ جب بھی اپنی دنیا کو بگڑتا دیکھیں گے اپ کو تنھا چھوڑ دیں گے ، آپ خود دیکھ لیں کہ ماضی میں کن لوگوں نے جھوٹے وعدے کئے تھے اور کس قدر اپنے وعدے وفا کئے ہیں ۔