رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تحریک نظام مصطفی (ص) اور جماعت اسلامی پاکستان کے زیر انتظام منصورہ میں منعقدہ اجلاس میں حافظ عبدالرحمن مکی، عبدالروف فاروقی، حجت الاسلام عارف حسین واحدی، ڈاکٹر محمد امین، حافظ عبدالغفار روپڑی، سید ضیاء اللہ شاہ، ڈاکٹر عبدالغفور راشد، پیر صفدر حسین شاہ، محمد ایوب بیگ، سید نعیم بخاری، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، ثاقب اکبر، حافظ ساجد انور، سید وقاص انجم جعفری، شیخ محمد یعقوب، نذیر احمد جنجوعہ، ذکراللہ مجاہد، امیر العظیم، سید لطیف الرحمن شاہ بھی شریک تھے۔
لیاقت بلوچ نے اس اجلاس میں یہ کہتے ہوئے کہ حکمران، اسلام اور آئین کا دفاع کرنے کی بجائے مغرب کے دبائو میں آکر ملک کو سیکولر اور لبرل بنانے کے نعرے لگا رہے ہیں کہا: آئین کی اسلامی دفعات کی حفاظت کرنا اور ان پر عمل درآمد کو یقینی بنانا دینی قیادت کا فرض ہے، عقیدہ ختم نبوت، ناموس رسالت (ص) جیسے قوانین کے بارے میں اسلام دشمن اور سیکولر قوتوں کی سازشیں کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں ۔
انہوں نے کہا: پاکستان کی اسلامی شناخت کے تحفظ کیلئے نظام مصطفی (ص) کے نفاذ کی جدوجہد کو منظم اور تیز کیا جائے گا۔ آئین پاکستان کی حفاظت اور بالادستی کیلئے مشترکہ جدوجہد کی جائے گی اور آئین کی اسلامی دفعات پر عمل درآمد کی راہ میں کسی رکاوٹ کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
لیاقت بلوچ نے یہ کہتے ہوئے کہ پانامہ لیکس سے تھیلے سے بلیاں نہیں بلے باہر آگئے ہیں، ہم اس پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس میں کسی دینی ادارے یا شخصیت کا نام نہیں آیا اور دینی جماعتیں قوم کے سامنے سرخرو ہیں کہا : ملک کو لوٹنے اور بدنام کرنے والے سارے وہی چہرے ہیں جو لادینی نظام کے پیروکار ہیں ، حکمرانوں نے احتساب کے اداروں کو مفلوج کردیا ہے اور ان کی غیر جانبداری کو عوام کے سامنے مشکوک بنا دیا ہے۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ جلد نظام مصطفی (ص) کی رہبر کمیٹی کا اجلاس ہوگا جس میں تحریک کے حوالے سے اہم فیصلے کئے جائیں گے کہا: اس سلسلہ میں یکم مئی کو لیاقت باغ راولپنڈی میں عظیم الشان نظام مصطفی (ص) کانفرنس منعقد کی جائے گی۔
اجلاس میں میڈیا کی طرف سے دینی جماعتوں کے خلاف رویے پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا گیا اور میڈیا سے اپیل کی گئی کہ وہ ملک میں انتشار اور افراتفری پھیلانے والوں کی بجائے آئین کی بالا دستی کیلئے کوشاں قوتوں کا ساتھ دے۔