Tags - خرم ذکی
حالیہ ہفتوں میں پشاور، ڈیرہ اسماعیل خان اور کراچی میں ایک ہی مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے اساتذہ، وکلا اور سماجی کارکنوں کا قتل پھر سے فرقہ وارانہ کشیدگی اور قتل و غارت کو بڑھانے کی ایک منظم کوشش نظر آتی ہے۔ اگر نیشنل ایکشن پلان کے ذریعے حکومت ایسے منظم نیٹ ورک کو بے نقاب کرکے ملوث عناصر کو کیفر کردار تک نہیں پہنچاتی تو ایک طرف نیشنل ایکشن پلان کا ہی جنازہ نکلے گا تو دوسری طرف وطن عزیز ایک بار پھر بے گناہ لوگوں کے خون سے رنگین ہوگا ۔
News ID: 422256 Publish Date : 2016/05/10