حجت الاسلام شبیر میثمی :
رسا نیوزایجنسی - حجت الاسلام شبیر میثمی نے قرآن کریم کی بے حرمتی کے خلاف کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئےکہا : افغانستان، پاکستان، عراق، لبنان اور فلسطین میں مسلمانوں کےحقوق روندے گئے مگرمغربی میڈیا انہیں تشدد کا مظھر اوراسلام و قرآن کو انسانیت کیلئے خطرہ بتاتی ہے ۔
رسا نیوزایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، قرآن کریم کی بے حرمتی کے خلاف کثیر جمعیت نے کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے کئے ۔
علامہ شبیر میثمی نے اسلام انسان کو آزادی اور معنویت کا دین ، قرآن کو رحمت و حکمت اور عدل و انصاف کی کتاب ہے بتاتے ہوئے تاکید کی : تمام حریت پسند انسانوں اور تمام ابراہیمی ادیان کا فرض ہے کہ مسلمانوں کے ساتھ ملکر ان نفرت انگیز اقدامات کے ذریعے اسلام کے خلاف لڑی جانے والی جنگ کا مقابلہ کریں۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ برس ہا برس سے افغانستان، پاکستان، عراق، لبنان اور فلسطین میں کروڑوں مسلمانوں کے تمام حقوق اور تمام حرمتیں پاؤں تلے روندی گئی ہیں کہا : تمام مظلومیتوں کے باوجود مغرب کے عالمی ذرائع ابلاغ میں مسلمانوں کو تشدد کا مظہر اور اسلام و قرآن کو انسانیت کیلئے خطرہ بناکر پیش کیا جارہا ہے۔
اس مظاھرے میں ناظر عباس تقوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا : امت مسلمہ بیدار ہوگئی ہے اور مسلم اقوام نے جارحیت کی زنجیریں توڑنے کا ارادہ کرلیا ہے۔
حجت الاسلام جعفر سبحانی نے کہا : ہم سب کو جان لینا چاہئے کہ حالیہ قرآن پاک کی توہین کا کلیسہ و عیسائیت سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ چند احمق اور بکے ہوئے پادریوں کی کٹھ پتلیوں کی مانند حرکتوں کو عیسائیوں اور ان کے دینی بزرگوں کی طرف منسوب نہیں کرنا چاہئے۔
انہوں نے مزید کہا : آج تمام مسلمانوں کے مطالبات کا رخ امریکی انتظامیہ اور امریکی سیاستدانوں کی جانب ہے، اگر وہ عدم مداخلت کے اپنے دعوے میں سچے ہیں تو اس عظیم اور ناقابل معافی جرم کے اصل عامل نیز اس کے میدانی کرداروں کو جنہوں نے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے دلوں کو دکھ اور صدمے سے دوچار کیا ہے، مناسب انداز میں کیفر کردار تک پہنچائیں۔
قابل ذکر ہے کہ مظاہرین نے امریکی قونصلیٹ تک جانے ارادہ کیا مگر پولیس کی بھاری نفری نے انہیں امریکی قونصلیٹ جانے سے روک دیا۔
واضح رہے کہ اس مظاہرے میں مفتی ممتاز یار خان، علامہ شبیر میثمی، علامہ ناصر عباس نقوی اور علامہ محمدعلی نقوی شریک تھے ۔
تبصرہ بھیجیں
برای مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
قوانین ملک و مذھب کے خالف اور قوم و اشخاص کی توہین پر مشتمل تبصرے نشر نہیں ہوں گے