رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی نے عراق کی سرحد پر ترکی کے فوجی ٹینکوں کی تعیناتی پر ردعمل ظاہرکرتے ہوئے کہا کہ عراق پر ترکی کا ممکنہ حملہ، خود ترکی کا شیرازہ بکھر جانے پر منتج ہوگا- عراق کے وزیر اعظم حیدرالعبادی نے بغداد میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ عراق کے داخلی امور میں ترکی کی جارحانہ مداخلت جاری ہے۔ انھوں نے کہا کہ عراق کے خلاف ترکی کی ہر قسم کی مہم جوئی کے نتائج خود ترکی کے لئے خطرناک ہوں گے ۔
عراق کے وزیر اعظم حیدرالعبادی نے اس پریس کانفرنس میں عراق کی عوامی رضاکارفورس الحشد الشعبی کے لئے ترکی کے انتباہ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ عراق کے داخلی امور میں کھلی مداخلت ہے ۔ یاد رہے کہ ترکی نے عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کو خبردار کیا تھا کہ داعش کے خلاف آپریشن میں شہر تلعفر کے نزدیک نہ جائے ۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے کہا تھا کہ عراقی شہر تلعفر، ترکی کے لئے بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے اور اگر عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی داعش کے خلاف آپریشن کے دوران اس شہر میں تعینات ہوئی تو ترکی کا ردعمل مختلف ہوگا۔ عراق کے وزیر اعظم حیدرالعبادی نے رجب طیب اردوغان کے اس بیان کے جواب میں کہا ہے کہ تلعفر عراقی شہر ہے اور عراقی حکومت اس شہر اور عوام کے تئیں دوسروں سے زیادہ ذمہ داری کا احساس رکھتی ہے ۔
قابل ذکر ہے کہ تلعفر موصل کے مضافات میں واقع ہے اور اس پر داعش کا قبضہ ہے اور عراقی افواج نے موصل کے ساتھ ہی تلعفر کو بھی داعش کے قبضے سے آزادا کرانے کا اعلان کیا ہے۔ عراق کے وزیر اعظم نے کہا کہ داعش کے مقابلے میں عراق کی کامیابی کا راز عراقی قوم کا اتحاد ویکجہتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم دوسرے ملکوں کے داخلی امور میں مداخلت نہیں کرتے اور اپنے خلاف ہر جارحیت کا دنداں شکن جواب دیں گے۔
عراقی وزیر اعظم نے کہا کہ ہم کمترین نقصان کے ساتھ موصل کو آزاد کرانا چاہتے ہیں اور موصل کو آزاد کرانے کے آپریشن میں بہت احتیاط سے کام لے رہے ہیں ۔ عراق کے وزیر اعظم نے کہا کہ اس آپریشن میں عام شہریوں کے تعلق سے عراقی افواج سے کوئی غلطی سرزد نہیں ہوئی ہے- قابل ذکر ہے کہ ترکی نے جو عراق میں داعش مخالف آپریشن میں مسلسل رخنہ اندازی کررہا ہے، منگل کو عراق کی سرحد کے نزدیک صوبہ شرناق کے علاقے سیلوپی میں اپنے ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں تعینات کردی ہیں-
عراق کی سرحد پر ترکی نے ایسے وقت میں اپنے ٹینک اور بکتربند گاڑیاں تعینات کی ہیں کہ موصل شہر کو آزاد کرانے کی کارروائی کامیابی کے ساتھ جاری ہے اور عراقی افواج منگل کو شہر موصل میں داخل ہوگئی ہیں ۔عراقی وزیر اعظم نے موصل کو آزاد کرانے کی کارروائی کے بارے میں کہا ہے کہ جو افراد موصل میں عراق کی مسلح افواج کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں اور ان کے ساتھ مل کر، تکفیری دہشت گردوں سے لڑ رہے ہیں وہ سب اس ملک کے شہری ہیں-
دوسری جانب عراق کی وزارت داخلہ کے ترجمان سعد معن نے بتایا ہے کہ عراق کی مسلح افواج کے دستے جنوبی سیکٹر سے داعش کے ٹھکانوں کی جانب مسلسل پیشقدمی کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس دوران گیارہ سو سے زیادہ تکفیری صیہونی دہشت گرد گروہ داعش کے عناصر کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہزاروں میل کا علاقہ داعشی دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد کرایا جا چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عراقی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں کے حملے میں تین سو پچھتر دہشت گرد مارے گئے ہیں جبکہ بری فوج نے جنوبی سیکٹر پر سات سو اٹھہتر داعشیوں کو ہلاک کیا ہے۔عراق سے موصولہ خبروں میں کہا گیا ہے کہ عراقی افواج نے صوبہ نینوا کا چودہ سو چالیس کلو میٹر علاقہ آزاد کرالیا ہے ۔ اس رپورٹ کے مطابق عراقی جوانوں نے موصل میں ریڈیو اور ٹی وی کی عمارت پر قبضہ کرکے اس پر عراقی پرچم نصب کردیا ہے-/۹۸۸/ن۹۴۰