رسا نیوز ایجنسی کی نیویارک ٹائمز کے مطابق ، شام کے صدر بشار اسد نے بعض امریکی اور مغربی نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ امریکی اور مغربی ذرائع ابلاغ کی کوشش ہے کہ شام کے بحران کا ذمہ دار خود شام کی حکومت کو قرار دیں، کیوں کہ شام کی حکومت کے مواقف، امریکی معیارات سے یکساں نہیں ہیں اور ان کا اصل مقصد شام کی حکومت کا تختہ پلٹنا ہے-
بشار اسد نے کہا کہ باوجودیکہ دہشت گردوں نے شام کے ہزاروں بے گناہ افراد کا قتل عام کیا ہے لیکن امریکہ اور مغربی ممالک ان گروہوں کے جنگی جرائم کے بارے میں کچھ نہیں کہتے کیوں کہ ان ہی ممالک کی جانب سے دہشت گرد گروہوں کی حمایت کی جاتی ہے-
شام کے صدر نے کہا کہ وہ دوہزار اکیس تک یعنی اپنے سات سالہ دورہ صدارت کو مکمل کریں گے اور اس ملک کے فوجی آخرکار دہشت گردوں کا صفایا کرکے ہی دم لیں گے -
بشار اسد نے کہا کہ شام اور علاقے میں جو پہلی تبدیلی رونما ہونی چاہئے وہ یہ کہ ذہنیتیں تبدیل ہوں اور علاقے سے انتہا پسندی کا خاتمہ کیا جائے-
شام کے صدر نے ملک کے مختلف علاقوں میں دہشت گردوں کے ہتھیار ڈالنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان افراد نے شام کی حکومت کی قدر و منزلت کو درک کرلیا ہے اور اسی چیز نے ان افراد کو حکومت کی جانب مائل کیا ہے، ایسا نہیں ہے کہ ان کے سیاسی نظریات میں کوئی تبدیلی آگئی ہے-/۹۸۸/ن۹۴۰