01 July 2017 - 11:42
News ID: 428797
فونت
نواز شریف:
دفتر خارجہ کے دورہ کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا مقبوضہ کشمیر میں جہاں بھارتی فوج نے گزشتہ کئی ماہ سے تشدد اور بے رحمانہ کارروائیوں کے دوران سیکڑوں کشمیریوں کو ہلاک اور زخمی کیا ہے، وہاں کی صورتحال پر امریکی خاموشی تشویشناک ہے۔
نواز شریف

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وزیراعظم پاکستان نواز شریف نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر واشنگٹن کی خاموشی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے افسوسناک قرار دیا ہے۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں جہاں بھارتی فوج نے گزشتہ کئی ماہ سے تشدد اور بے رحمانہ کارروائیوں کے دوران سیکڑوں کشمیریوں کو ہلاک اور زخمی کیا ہے، وہاں کی صورتحال پر امریکی خاموشی تشویشناک ہے۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے دفتر خارجہ اسلام آباد کا دورہ کیا، جہاں حکام نے انہیں خلیج ممالک کے حالیہ تنازعہ کی صورتحال پر بریفنگ دی۔ دفتر خارجہ کے حکام نے وزیر اعظم کو افغانستان میں طالبان کے حملوں اور پاکستان کے امریکا، روس، چین اور دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات پر بھی آگاہی دی۔

وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کو دفتر خارجہ کے دورے کے موقع پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے امریکی دورے کے حوالے سے بھی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔ بیان کے مطابق اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف نے چین کے ساتھ پاکستانی اسٹریٹجک تعلقات کی مضبوطی، امریکا کے ساتھ تعلقات پر نظرثانی اور روس کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی میں کردار ادا کرنے پر چین کی تعریف بھی کی۔

وزیراعظم پاکستان نواز شریف نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کے باوجود امریکا کی خاموشی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے افسوس ناک قرار دیا اور کہا کہ امریکا بھارت مشترکہ اعلامیہ کشمیری عوام کے خلاف ہے۔ نواز شریف نے اس موقع پر وزارت خارجہ کے حکام کو ہدایات کیں کہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو دنیا بھر میں اجاگر کیا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ نریندر مودی اور ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات کے بعد جاری امریکا بھارت مشترکہ اعلامیہ میں انسانی خلاف ورزیوں کا ذکر نہ کیاجانا بھی مایوس کن ہے۔

خیال رہے کہ وزیراعظم پاکستان نواز شریف کو دفتر خارجہ میں ایک ایسے موقع پر بریفنگ دی گئی، جب ایک روز قبل ہی بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی گئی تھی، جس پر احتجاج کے لیے وزارت خارجہ نے بھارت کے قائم مقام ڈپٹی ہائی کمشنر کو سمن جاری کیا تھا۔ بھارت اسلام آباد پر الزامات عائد کرتا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں عسکریت پسندوں کی مدد کر رہا ہے، جب کہ پاکستان ایسے الزامات کی تردید کرتا آیا ہے۔ پاکستان کا مؤقف ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی فقط سیاسی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔/۹۸۸/ ن۹۴۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬