21 April 2018 - 10:41
News ID: 435636
فونت
میر واعظ عمر فاروق:
جامع مسجد سرینگر میں آج عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے حریت کانفرنس (م) کے چیئرمین نے کہا کہ معصوم آصفہ کے دردناک واقعہ نے جہاں پوری عالم انسانیت کو جنجھوڑ کر رکھ دیا ہے، وہیں اس واقعہ نے پوری کشمیری قوم کے پرانے زخموں کو کریدا ہے۔
واعظ مولوی عمر فاروق

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جموں و کشمیر کل جماعتی حریت کانفرنس (م) کے چیئرمین میر واعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے معصوم آصفہ کے ساتھ پیش آئے المناک سانحہ میں ملوث مجرمین کو سخت ترین سزا دینے کے ساتھ ساتھ گذشتہ تین دہائیوں کے دوران جموں و کشمیر میں پیش آئے ہوئے ایسے تمام واقعات جن میں یہاں کی عفت مآب خواتین کے ساتھ زیادتیاں کی گئی، کی نئے سرے سے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے دنیا کے انصاف پسند اقوام اور ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ ان سانحات کے حوالے سے اپنی صدائے احتجاج بلند کریں۔

جامع مسجد سرینگر میں آج عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے حریت کانفرنس (م) کے چیئرمین نے کہا کہ معصوم آصفہ کے دردناک واقعہ نے جہاں پوری عالم انسانیت کو جنجھوڑ کر رکھ دیا ہے، وہیں اس واقعہ نے پوری کشمیری قوم کے پرانے زخموں کو کریدا ہے کیونکہ یہاں کے عوام کو گذشتہ تین دہائیوں کے دوران بھارتی فوج اور فورسز کی جانب سے اس طرح کی بربریت کا سامنا کرنا پڑتا رہا ہے۔

انہوں نے مساجد اور مذہبی مقامات کو مسلکی منافرت پھیلانے کے لئے استعمال کئے جانے پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے  کہا ہے کہ جو لوگ ممبر و محراب کو مسلکی منافرت پھیلانے کے ذمہ دار ہیں، ان کا بائیکاٹ کیا جانا چاہیئے۔

میر واعظ عمر فاروق نے کہا کہ ایک طرف کشمیری عوام کو سنگین نوعیت کے سیاسی، سماجی اور دوسرے مسائل کا سامنا ہے اور دوسری طرف ہمارے کچھ نام نہاد واعظین اور خطیب حضرات پوری قوم کے لئے ایک مسئلہ بن گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ لوگ مقدس منبر و محراب سے اسلام اور پیغمبر اسلام (ص) کے عظیم اور انسانیت ساز پیغام اور تعلیمات کی تبلیغ کرنے اور سماج اور معاشرے کو درپیش مسائل اور مشکلات کے ازالے کے لئے مثبت کوششوں کی بجائے مسلکی اور فروعی معاملات اور مسائل کو بنیاد بناکر ایک دوسرے کے خلاف شرانگیزی اور فتوٰی بازی کے عمل میں لگے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ لوگ کشمیر میں صدیوں سے چلی آرہی ملی فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور ملی بھائی چارے کی فضا کو مکدر بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام امن، اتحاد اور بھائی چارے کا دین ہے، انتشار، افتراق اور فرقہ بندی کا ہرگز نہیں۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬