رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین بلتستان ڈویژن کے زیراہتمام عظمت شہداء کنونشن نہایت تزک و احتشام کیساتھ منایا گیا ۔
یہ عظیم الشان کانفرنس سانحہ چلاس کی پہلی برسی کی مناسبت سے سانحہ چلاس، سانحہ کوہستان، سانحہ بابوسر اور سانحہ 88 کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے اور تجدید عہد کرنے کیلئے منایا گیا۔
ایم ڈبلیو ایم گلگت کے جنرل سکریٹری حجت الاسلام نئیر عباس مصطفوی نے حکومتی اداروں کو وطن دشمن تکفیریوں اور دہشت گردوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی تاکید کی ۔
ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کے جنرل سکریٹری نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ آج پوری دنیا میں شیعہ مکتب فکر سے تعلق رکھنے والوں کا خون صرف ولایت محمد و آل محمد (ص) کے جرم میں بہایا جا رہا ہے کہا: آج وطن عزیز میں بھی شیعہ مکتب فکر سے تعلق رکھنے والوں کا گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے جبکہ اس ملک کو بنایا ہی سنی مکتب فکر سے تعلق رکھنے والوں اور شیعوں نے جبکہ جو ٹولہ ابتدا سے ہی پاکستان کے مخالف تھا وہی طبقہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے ذریعے وطن عزیز کے وجود کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ حکومتی اداروں کو چاہیئے کہ وطن دشمن تکفیریوں اور دہشت گردوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹیں۔
مظاہر حسین موسوی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ گلگت بلتستان میں پیش آنے والے افسوس ناک واقعات کے پیچھے امریکہ و اسرائیل کے ایجنٹوں اور امریکی تنظیموں کو نظرانداز نہیں کر سکتے تاکید کی: گلگت بلتستان میں جب سے یو ایس ایڈ نے قدم رکھا ہے فسادات عروج پر پہنچ گئے ہیں، دہشتگردی کا جن بوتل سے باہر آیا ہے، بغیر کسی سوچ و بچار کے ہم کہہ سکتے ہیں کہ ان سانحات کے پیچھے امریکیوں کا ہاتھ ہے۔
انہوں نے مزید کہا: میں متنبہ کرتا ہوں کہ یو ایس ایڈ بلتستان میں اپنی سرگرمیوں کو ختم کریں اگر بلتستان میں امن و امان کے حوالے سے یا بے راہ روی کے حوالے سے کوئی نا خوشگوار واقعہ پیش آیا تو وہ دن ان تنظیموں کے ایجنٹوں پر بہت برا دن ہوگا اور ہم بلتستان کی مقدس زمیں سے امریکہ جنایت کار کی تنظیموں کے گرد گھیرا تنگ کر دینگے، حکومت ہوش کے ناخن لے اور ان شر کے بانیوں کو لگام دے، جس دن ہم روکیں گے اس دن علاقے کا نقشہ ہی کچھ اور ہوگا۔
آغا علی رضوی نے اپنے خطاب میں یہ کہتے ہوئے کہ موجودہ حکومت جو ہچکیاں لے رہی ہے اس نے گلگت بلتستان میں پیش آنے والے افسوس ناک سانحات کے بعد جو کردار ادا کیا وہ نہایت شرمناک اور بزدلانہ کردار تھا تاکید کی: موجودہ حکومت سے ان سانحات کے بعد چند مطالبات کئے تھے اور وزیر داخلہ نے بھی ان مطالبات کو تسلیم کیا تھا جن میں جہاز کے کرایوں کی کمی، اسکردو ائیر پورٹ کو آل ویدر بنانا، قاتلوں کی گرفتاری، شاہراہ ریشم کو محفوظ بنانا تھا لیکن اس حکومت نے شہدا کے خون سے غداری کا ثبو ت دیتے ہوئے ان تمام مطالبات کو ردی کے ٹوکری کی نذر کر دیا، ملت انکے اس کردار کو کبھی نہیں بھولیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت محکمہ تعلیم میں بدعنوانی کو رائج دے کر آنی والی نسل کو تباہ و برباد کیا جا رہا ہے۔ محکمہ تعلیم میں بدعنوان طبقوں کو لگام دینے کی ضرورت ہے۔