رسا نيوز ايجنسي ـ قائد ملت جعفريہ پاکستان حجت الاسلام سيد ساجد علي نقوي کي اپيل پر ملک بھر ميں سانحہ چلاس اور گلگت ميں قتل و غارت اور خونريزي کے خلاف يوم احتجاج منايا گيا ?
رسا نيوز ايجنسي کي رپورٹ کے مطابق قائد ملت جعفريہ پاکستان حجت الاسلام سيد ساجد علي نقوي کي اپيل پر ملک بھر ميں سانحہ چلاس اور گلگت ميں قتل و غارت اور خونريزي کے خلاف يوم احتجاج منايا گيا اورپورے ملک کے چھوٹے بڑے شہروں ميں نماز جمعہ کے اجتماعات‘ احتجاجي جلسے‘ جلوس اور ريلياں نکالي گئيں جن کي قيادت علمائے کرام‘ عمائدين ملت‘ طلبہ تنظيموں کے نمائندگان نے کي اور بلا تفريق مسلک بڑي تعداد ميں عوام نے شرکت کي? احتجاجي اجتماعات ميں جغرافيائي اعتبار سے حساسيت اور اہميت کے حامل خطے گلگت اور چلاس ميں بڑي تعداد ميں معصوم اور بے گناہ عوام کے قتل عام کي شديد الفاظ ميں مذمت کرتے ہوئے حکومت ‘ انتظاميہ اور رياستي اداروں پر زور ديا کہ وہ ملک کے داخلي امن کو يقيني بنانے اور عوام کوجاني و مالي تحفظ فراہم کرنے کے لئے ٹھوس اور سنجيدہ اقدامات ميں مزيد تاخير نہ کريں?
حجت الاسلام ساجد نقوي نے سہ روز سوگ کے اختتام پر ملک گير يوم احتجاج کے موقع پر اپنے خصوصي پيغام ميں کہا کہ وحشي اور درندہ صفت لوگوں کو اکساکر معصوم اور بے گناہ عوام کا قتل عام انتہائي افسوسناک ہي?گويا اس مہم جوئي کے نتيجے ميں ملک قتل گاہ بن چکا ہے اور جنگل کا قانون ہے?
ستم ظريفي ہے کہ عوام کو بے دردي سے تہہ تيغ کرکے شہدا کي لاشوں کو ورثا اور لواحقين کے حوالے کرنے ميں بھي تاخيري حربے استعمال ہوئے اور بفرزون کراچي کے نگر ہاسٹل ميں مقيم طالب علم عامر کي دہشت گردوں کي شہادت کے بعد زميني اور ہوائي راستوں کي بندش کے سبب اس کا جسد خاکي اپنے آبائي علاقہ ميں نہ پہنچنا اس بات کي واضح عکاسي کرتا ہے کہ ملک ميں بنيادي انساني حقوق ناپيد ہيں‘ عوام کي شہري آزادياں سلب ہيں‘ آئين کو بري طرح سے روندا جارہا ہي‘ متاثرہ عوام کا کوئي پرسان حال نہيں اور کہيں بھي رول آف لاء نہيں ?
ان سنگين اور دگرگوں حالات ميں جبکہ عوام کو ديوار کے ساتھ لگاديا گيا ہو‘عوام کي جانب سے ردعمل ہوسکتا ہے تاہم ہماري يہ کوشش ہوگي کہ قانون اور آئين کے دائرے ميں رہ کر احتجاج کي راہ اپنائيں اور متاثرہ عوام کو اس ظلم و زيادتي سے نجات دلائيں?
حجت الاسلام ساجد نقوي نے يہ بات زور دے کر کہي کہ ملک کے طول و عرض ميں دہشت گردي‘ قتل و غارتگري اور ٹارگٹ کلنگ کے متعدد سانحات کے باوجود آج تک کسي قاتل اور دہشت گرد کو تختہ دار پر نہيں لٹکايا گيا‘ اعلي عدالتوں سے موت کي سزائيں پانے والوں کي سزائوں پر عمل درآمد نہيں کيا گيا?دہشت گردي سے متاثرہ عوام کے دکھوں کا مداوا کرنے اور انہيں جاني و مالي تحفظ فراہم کرنے کي کوئي ٹھوس اور سنجيدہ کوشش نہيں کي گئي ان حالات ميں عوام کے صبر کا پيمانہ لبريز ہونا فطري سي بات ہے?
تبصرہ بھیجیں
برای مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
قوانین ملک و مذھب کے خالف اور قوم و اشخاص کی توہین پر مشتمل تبصرے نشر نہیں ہوں گے