رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے قائم مقام سربراہ حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی نے قاتلوں اور دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہونچائے جانے کا مطالبہ کیا ۔
حجت الاسلام نقوی نے یہ کہتے ہوئے متضاد بیانات کے ذریعے پھانسی پر عملدر آمد کو التواء میں ڈالا جارہا ہے کہا: قصاص میں قوموں کی زندگی ہے ، اگر قصاص پر عملدر آمد کیا جاتا تو آج ارض وطن بے گناہوں کے خون سے رنگین نہ ہوتی، سزائے موت کو ختم کیا گیا تو سخت احتجاج کرینگے ۔
انہوں نے قاتلوں اور دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہونچائے جانے کا مطالبہ کیا اور کہا: متضاد بیانات اصل حقائق پر پردہ ڈالنے کے مترادف ہیں جو ایک ناپسندیدہ عمل ہے ۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے یہ کہتے ہوئے کہ آج کراچی سے خیبر و پارا چنار اور کوئٹہ سے گلگت بلتستان تک پورا ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے اور ملک میں بے گناہوں کا قتل عام جاری ہے اگر قصاص کے قانون پر عملدرآمد کیا جاتا تو آج ارض وطن لہو رنگ نہ ہوتی کہا: ہم قصاص کے قانون کو کسی صورت ختم نہیں ہونے دینگے کیونکہ یہ قرآنی فیصلوں کی سنگین اور کھلم کھلا نفی ہے ، ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جن دہشت گردوں اور قاتلوں کے ہاتھ بے گناہ لوگوں کے خون میں رنگین ہیں انہیں تختہ دار پر لٹکایا جائے کیونکہ یہی قرین انصاف ہے ۔
انہوں نے قومی سلامتی پالیسی پر حکومت کی جانب سے تاخیر کرنے پر بھی نہایت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا : نیشنل سیکورٹی پالیسی انتہائی اہم اور سنجیدہ مسئلہ ہے جس میں تاخیر معنی خیز ہے بے گناہ لوگوں کی لاشیں گر رہی ہیں مگر ابھی تک حکومت واضح پالیسی تک تشکیل نہیں دے سکی اگر حکومت نے قومی سلامتی پالیسی ٹھوس بنیادوں پر تشکیل دی اور تمام حقائق منظر عام پر لائے جائیں ۔
حجت الاسلام نقوی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اگر مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے ، سزائے موت پر عملدر آمد کرنے اور عوام کے جان و مال کو تحفظ فراہم کرنے کی ضمانت دی تو ہم اس کی بھرپور حمایت کریں گے کہا: انتہائی افسوس سے کہنا پڑتا ہے ذمہ داران نے اب تک قصوں اور کہانیوں پر ہی اکتفا کیا اور بڑے بڑے سانحات پر مذمتی بیانات تک ہی محدود رہے جس کے باعث بات آگے نہ بڑھ سکی ، ہم ٹھوس قومی سلامتی پالیسی کے منتظر ہیں اگر حکومت کی جانب سے ٹھوس حکمت عملی کا اعلان نہ کیا گیا تو پھر ملی دفاعی پالیسی کا اعلان کردینگے۔
انہوں نے مزید کہا: امن وامان کی صورتحال کو بہتر کئے بغیر ملک ترقی کرسکتاہے اور نہ ہی جمہوریت مستحکم ہوسکتی ہے ۔