رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مراجع تقلید قم میں سے حضرت آیت الله ناصر مکارم شیرازی نے منگل کی شب دارالقرآن علامہ طباطبائی میں حوزہ علمیہ قم کے اساتذہ سے ملاقات کے دوران یوم وفات حضرت خدیجہ(س) کی تعزیت پیش کی اور ان کے فضائل و کمالات بیان کئے ۔
انہوں ںے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اسلام میں حضرت خدیجہ کی شخصیت کم نظیر ہی نہیں بلکہ بے نظیر ہے کہا: آُپ نے اپنی جان و مال اور ابرو کو حضرت رسول اسلام(ص) اور اپ کے مقصد کی راہ میں نثار کردیا، آپ تمام حساس اور مشکل وقت میں آپ کے ساتھ اور آپ کی ھمدم تھیں ۔
آیت الله مکارم شیرازی نے اپنے بیان کو آگے بڑھاتے ہوئے نهج البلاغہ میں موجود حضرت امام علی(ع) کے 47 ویں خطبہ کی جانب اشارہ کیا اور کہا: حضرت نے قران کے سلسلہ میں خصوصی تاکید کی ہے ، آُپ کو جس چیز نے سب سے زیادہ کبیدہ خاطر کیا وہ یہ ہے کہ اسلام سے دور رہنے والے تو قرآنی باتوں پر عمل کریں مگر مسلمان قرآن پر عمل نہ کرے ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے قران کو سراج منیر کا نام دیا اور کہا: غیر، قران کے نور سے اپنا راستہ پالیں اور مسلمان اس سے دور رہیں، یہ مولائے کائنات حضرت علی علیہ السلام کے لئے بہت زیادہ تکلیف دہ ہے ۔
انہوں نے مزید کہا: بعض بیگانہ افراد نے اس طرح قران کے اوصاف بیان کئے ہیں کہ ہم حیرت زدہ ، ایک غیر مسلمان شبلی شمیل نے قران کے سلسلہ میں حیرت انگیز اشعار کہے ہیں ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج فقہ و اصول کے استاد نے تلاوت قران کریم کو اچھا عمل بتایا اور کہا: تمام نشستوں میں اس بات کو بیان کیا جائے کہ تلاوت قران کریم نیک عمل ہے مگر قرانی ایات پر عمل ضروری ہے ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ حوزہ علمیہ قم میں موجود طلاب و افاضل کے سلسلہ میں کوئی راستہ نکالا جانا ضروری ہے کہا: افسوس بعض طلاب مادام العمر حوزہ میں موجود ہیں اور ایت نفر « فلولا نفر میں کل فرقۃ طائفۃ لیتفقھوا فی الدین و لینظروا قومھم اذا رجعوا الیھم لعلھم یحذروں » کے مفھوم پر عمل نہیں کرتے ۔
انہوں نے اپنے بیان کے اخری حصہ میں دنیائے اسلام کے ناگفتہ بہ حالات کی جانب اشارہ کیا اور کہا: قران کریم امت اسلامیہ کے اتحاد کا مرکز رہے ، امید ہے کہ مسلمان، قران کے وسیلہ آپسی اختلافات کو ختم کردیں گے ۔