06 July 2014 - 16:44
News ID: 6985
فونت
قائد ملت جعفریہ پاکستان:
رسا نیوز ایجنسی - حجت الاسلام و المسلمین سید ساجد علی نقوی نے 6 جولائی یوم فقہ جعفریہ کے موقع پر تاکید کی: یوم فقہ جعفریہ، مسلم اسکالروں، محققوں، مجتہدوں اور فقیہوں کی علمی اور تحقیقی کاوشوں سے استفادہ اور تجدید عہد کا دن ہے ۔
حجت الاسلام و المسلمين سيد ساجد علي نقوي

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان حجت الاسلام و المسلمین سید ساجد علی نقوی نے 6 جولائی یوم فقہ جعفریہ کے موقع پر اپنے ارسال کردہ خصوصی پیغام میں مسلم اسکالروں، محققوں، مجتہدوں اور فقیہوں مبارکباد پیش کی ۔


انہوں ںے یہ کہتے ہوئے کہ آئین پاکستان میں تمام شہریوں کو یکساں حقوق حاصل ہیں مگر ایک عرصہ سے آئین کی دفعہ 227 کی توجیہ کے تقاضے مسلسل نظر انداز کئے جارہے ہیں، مسالک اور مکاتب کے نظریے اور عقیدے کا خیال نہیں رکھا جارہا، تمام مکاتب فکر کو ان کے مذہبی، شہری ، آئینی اور بنیادی حقوق نہیں دئیے جا رہے بلکہ ان کی مذہبی، شہری اور بنیادی انسانی آزادیوں پر طرح طرح کی پابندیاں عائد کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں کہا: ان کی صدائے احتجاج کو روکنے کے لیے ظالمانہ انداز اختیار کئے جا رہے ہیں جس کے نتیجے میں ایک بڑے المیہ کا خطرہ موجود ہے اگر غور نہ کیا گیا تو پوری دنیا میں جگ ہنسائی ہوگی ۔


حجت الاسلام و المسلمین نقوی نے مزید کہا: ذمہ داران ماضی سے سبق سیکھیں اور عبرت حاصل کریں جبکہ عوام بھی ملک و قوم کے خلاف ہونیوالی سازشوں کے خلاف سینہ سپر ہوجائیں ۔


انہوں نے یوم فقہ جعفریہ کو فرقہ واریت کی نفی ، اتحاد و یکجہتی کا دن اور مسلم اسکالروں، محققوں، مجتہدوں اور فقیہوں کی علمی اور تحقیقی کاوشوں سے استفادہ اور تجدید عہد کا دن جانا اور کہا: افسوس اس یوم کے خلاف کچھ بددیانت لوگوں نے الزام تراشیوں کے تانے بانے بنے اور جھوٹا پراپیگنڈہ کیا ۔


قائد ملت جعفریہ پاکستان نے یہ کہتے ہوئے کہ 6 جولائی 1980 کے اسلام آباد کنونشن میں عوام نے جائز، اصولی اور منطقی مطالبہ کیا کہ اسلامائزیشن کے عمل میں تمام مکاتب فکر کے عقائد و نظریات کا احترام اور ان کے شہری و مذہبی حقوق کا لحاظ رکھتے ہوئے انہیں مذہبی و شہری آزادیاں دی جائیں کہا: اس مقصد کے لیے طاقت و اختیار کے مرکز وفاقی دارالحکومت کا محاصرہ ہوا جس میں متعدد افراد نے جام شہادت بھی نوش کیا۔


انہوں نے مزید کہا: یہ تاریخ ساز دن آئینی، قانونی، مذہبی اور شہری حقوق کے حصول کی خاطر سنگ میل قرار پایا اور قائد مرحوم علامہ سید محمد دہلوی، قائد بزرگوار علامہ مفتی جعفر حسین اور قائد شہید علامہ عارف الحسینی کی فکر سے الہام لیتے ہوئے اپنے آئینی حقوق کے دفاع  اور شہری آزادیوں کے تحفظ تاریخ کو دہرایا جاسکتا ہے ۔


حجت الاسلام و المسلمین نقوی نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ 6 جولائی کا دن عوام کے ان جائز حقوق کے حصول کا دن ہے جو آئین نے تمام مکاتب فکر کو دئیے ہیں کہا: یہ دن وحدت امت کے لیے سنگ میل تھا اور اس دن تمام مسالک اور مکاتب کے درمیان ایک دوسرے کے عقائد و نظریات اور رسوم و عبادات کے احترام کا دائرہ کار واضح اور مشخص کیا گیا ۔ یہ دن قطعاً کسی ایک مسلک کی دوسرے مسلک کے خلاف محاذ آرائی نہیں تھی بلکہ اس وقت اسلا مائزیشن کے جاری عمل میں وسعت نظری اختیار کرنے اور آئین کی پابندی کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا جبکہ تمام فقہوں کو مدنظر رکھ کر سب کے حقوق کی پاسداری کی طرف توجہ دلانا بھی مقصود تھا لیکن بدقسمتی سے ملک کی پالیسی سازی کے مراکز پر حاوی کوتاہ نظروں نے اس طرف توجہ نہ دی اور غلط رپورٹوں کا سہارا لے کر زور آوری اختیار کی ۔


سرزمین پاکستان کے اس معروف شیعہ عالم دین نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ تمام مسالک اور مکاتب کے نظریے اور عقیدے کا خیال نہیں رکھا جارہا، تمام مکاتب فکر کو ان کے مذہبی، شہری ، آئینی اور بنیادی حقوق نہیں دئیے جا رہے بلکہ ان کی مذہبی، شہری اور بنیادی انسانی آزادیوں پر طرح طرح کی پابندیاں عائد کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں اور ان کی صدائے احتجاج کو روکنے کے لیے ظالمانہ انداز اختیار کئے جا رہے ہیں کہا: لہذا 6 جولائی کے دن ہمیں تجدید عہد کرنا چاہیے کہ ہم ایک بار پھر نئے حوصلے اور نئے جذبے کے ساتھ اپنے حقوق کی جد وجہد تیز کریں گے ۔ پاکستان اور پاکستانی عوام کو درپیش سنگین خطرات کے ازالے اور دیرینہ مسائل کے حل کے لیے میدان عمل میں آئیں گے اور ملک و عوام کے خلاف ہونے والی سازشوں کے خلاف سینہ سپر ہوجائیں گے ۔
          
        
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬