رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ھندوستانی وزیر آعظم نریندر مودی کے حالیہ دورہ جموں و کشمیر کے موقع پر مکمل ہڑتال، شدید احتجاج اور سکیورٹی فورسز سے زبردست جھڑپوں کے بعد ایک بار پھر غیر اعلانیہ ریفرنڈم ہوگیا ہے کہ کشمیری مراعات نہیں بلکہ بھارت سے آزادی اور استصواب رائے سے کم کبھی بھی کچھ بھی قبول نہیں کریں گے۔ وزیر اعظم نریندر مودی مستقبل قریب یا بعید میں رائے شماری کے پیش نظر ہندوئوں اور پنڈتوں کو آبادکاری کی آڑ میں آبادی کے موجودہ تناسب کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں جسے اب تک بھارتی فوج کشمیریوں کے قتل عام کے تسلسل سے تبدیل نہیں کرسکی ۔
تحریک خواتین آزاد کشمیر کی جنرل سکریٹری نے کشمیر میں جاری تحریک آزای میں خواتین کے کردار کو بڑی دردمندی سے اجاگر کیا اور کہا: ھندوستانی فوج کشمیری خواتین کی بے حرمتی اور نوجوانوں کے قتل عام کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کررہی ہے۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ ھندوستانی فوج تحریک آزادی کشمیر کو کچلنے کیلئے کشمیری خواتین کو براہ راست جسمانی ، نفسیاتی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے تاہم ھندوستانی فوج کے ظلم و ستم کی شکار بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں پانچ سال تک قید رکھی جانے والی زمردہ لبنی حبیب نے '' قیدی نمبر 100 '' نامی کتاب لکھ کر ھندوستان کا بھیانک چہرہ بے نقاب کردیا ہے کہا: سید علی گیلانی کی قیادت میں «زمردہ لبنی حبیب» تحریک آزادی کشمیر کے تناظر میں استقامت کی علامت بن چکی ہیں۔
شمیم شال ںے ھندوستانی فوج کی خواتین پر ظلم کی داستانیں سناتے ہوئے مزید انکشاف کیا : مقبوضہ کشمیر میں جتنے بڑے پیمانے پر خواتین کی بے حرمتی جاری ہے اس کی مثال پہلی اور دوسری جنگِ عظیم میں بھی نہیں ملتی۔ 1947 سے 2013 کے اختتام تک 9998 خواتین کی بے حرمتی کی گئی، پانچ لاکھ سے زائد افراد کو شہید کیا گیا جبکہ گمنام قبروں کی تعداد 5900 ہے۔
انہوں نے مزید کہا: صرف یہی نہیں بلکہ ایک لاکھ دس ہزار بچے یتیم ہو چکے ہیں اور 710 خواتین کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا جو انسانی حقوق کی سنگین پامالی ہے تا ہم جنیوا میں انسانی حقوق کی کونسل میں مجھے 22 این جی اوز کی طرف سے تائید و حمایت ملی ہے۔
تحریک خواتین آزاد کشمیر کی جنرل سکریٹری نے پاکستانی سیاسی جماعتوں اور صحافیوں سے اپیل کرتے ہوئے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جاری ظلم و ستم کو بے نقاب کرنے اور استصواب رائے کا تسلیم شدہ حق دلانے کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں کہا: پاکستان بھی کسی دبائو میں آئے بغیر بطور فریق باقاعدہ ایجنڈے کے تحت ھندوستان کے ساتھ مذاکرات میں مسئلہ کشمیر کو اٹھائے کیونکہ پاکستان کشمیریوں کا وکیل بھی ہے اور منزل بھی۔
انہوں نے مزید کہا: قتل و غارت گری، خواتین کی بے حرمتی، جلائو اور نظربندی، لوگوں کو غائب کرنے، گھروں کو اجاڑنے کے تمام جنگی ہتھیاروں کو ہم پر آزمانے کے باوجود کشمیری آزادی سے کم کچھ قبول نہیں کریں گے ۔
باتشکر: شمائلہ جاوید بھٹی