رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان حجت الاسلام و المسلمین سید ساجد علی نقوی نے پاکستانی حکام کو ملک کے آئین سے متوصل ہونے کے بجائے تحفظ پاکستان جیسے بل پاس کرانے پر سخت رد عمل کا اظھار کیا ۔
انہوں ںے یہ بیان کرتے ہوئے کہ عوام کے براہ راست قاتلوں کو سزائیں دینے اور انصاف قائم کئے بغیر، مستحکم معاشرہ قائم نہیں کیا جاسکتا کہا: اگر صحیح معنوں میں قانون کو جامعہ عمل پہنایا جاتا تو تحفظ پاکستان جیسے بل کی ضرورت نہ پڑتی ۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہتے ہوئے کہ قوانین موجود ہیں مگر عملدر آمد کا فقدان ہے کہا: بل یا آرڈیننس لانے سے حکومتوں کی بے بسی ظاہر ہوتی ہے اور اس پر پردہ ڈالنے کیلئے اس طرح کے اقدام اٹھائے جاتے ہیں ۔
انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ملک میں پہلے سے قوانین موجود ہیں جو نہ صرف بہتر ہیں بلکہ ان پر اتفاق رائے بھی قائم ہے اگر صحیح معنوں میں ارض وطن میں آئین و قانون کی پاسداری اور عملداری کرائی جاتی تو آج اس طرح کے متنازعہ بل کا سہارا لینے کی ضرورت محسوس نہ ہوتی کہا: انتہائی دکھ اور افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج تک عوام کے براہ راست قاتلوں کو سزائیں نہیں دی گئیں، مدعیوں اور گواہوں کو سرعام قتل کردیا گیا مگر اس پر سزائے مذمت کے کوئی اقدام نہ اٹھایا گیا ایسے سانحات جن پر وزیراعظم جیسی اہم شخصیت نے ٹیسٹ کیس کے طور پر لینے کا اعلان کیا مگراس بارے میں کچھ معلوم نہ ہوسکا کہ ان کی تحقیقات کہاں تک پہنچیں اور وہ صرف دعوئوں تک ہی محدود رہے ۔
حجت الاسلام و المسلمین نقوی نے مزید کہا: اس وقت ملک کراچی سے خیبرتک دہشت گردی و ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہے جب تک قاتلوں کو کیفر کردار تک نہیں پہنچایا جاتا اور معاشرے میں انصاف قائم نہیں کیا جاتا اس وقت تک امن و استحکام کا قیام ناممکن ہے ۔