09 July 2014 - 18:40
News ID: 6997
فونت
حجت الاسلام امین شہیدی:
رسا نیوز ایجنسی – مجلس وحدت مسلمین کے ڈپٹی جنرل سکریٹری نے تربیتی نشست میں شریک جوانوں سے خطاب میں کہا: دہشت گرد نہ شیعہ ہیں نہ سنی بلکہ عالمی سامراج کے آلہ کار ہیں ۔
حجت الاسلام امين شہيدي:

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین کے ڈپٹی جنرل سکریٹری حجت الاسلام محمد امین شہیدی نے لالہ موسٰی کی مرکزی امام بارگاہ میں رمضان المبارک کی مناسبت سے منعقدہ ایک تربیتی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا: خدا کی ربویت اور عقیدہ توحید پر کامل ایمان کا حصول اسلامی ایثار کے بغیر ناممکن ہے، نبی کریم (ص) کی سیرت طیبہ گواہ ہے کہ آپ نے ترویج اسلام کیلئے کبھی طاقت اور ظلم کا سہارہ نہیں لیا۔


انہوں ںے یہ کہتے ہوئے کہ ماہ مبارک رمضان کو خداوند متعال نے اپنا مہینہ قرار دیا ہے اور معصوم (ع) کا فرمان ہے کہ بدنصیب ہے وہ شخص جو ماہ رمضان میں گناہ گار رہ جائے کہا: مکتب اہل بیت (ع) دعا و مناجات کے حوالے سے غنی ترین مکتب ہے، ہمارے تمام گناہوں اور لغزشوں کا علاج ہمارے پاس آئمہ (ع) کی دعاوں کی صورت میں موجود ہے۔


حجت الاسلام شہیدی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ماہ رمضان میں حاصل فرصتیں روزہ دار کے جملہ گناہوں کو بخشوانے کے لئے کافی ہیں تاکید کی: رمضان کریم الہٰیت، نبوت اور قرآن سے تمسک کا بہترین وسیلہ ہے، قرآن مجید و فرقان حمید ہماری رہنمائی کے لئے موجود ہے، جس سے بہترین استفادہ ماہ مبارک میں کیا جاسکتا ہے۔


ایم ڈبلیو ایم کے ڈپٹی جنرل سکریٹری نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ عراق و شام کی صورتحال میں عالمی استعماری قوتیں فرنٹ فٹ پر کھیل رہی ہیں کہا: عالمی استعماری قوتیں سعودی سرمایہ سے شام و عراق میں وحشت و بربریت کا بازار گرم کئے ہوئے ہیں، عراق میں برسر پیکار تکفیری دہشت گرد نام نہاد اسلامی نظام حکومت کا نعرہ بلند کرکے امت مسلمہ کے درمیان نفرتوں کے بیج بو رہے ہیں، جبکہ یہ دہشت گرد ہیں ان کا تعلق نہ شیعہ سے ہے اور نہ سنی سے بلکہ یہ عالمی سامراجیت کے آلہ کار ہیں ۔


انہوں ںے مزید کہا: ان کی نظر میں نہ مساجد کا احترام ہے، نہ ہی مزارات و مقدس مقامات کا، جس طرح لبنان اور شام میں شکست ان کا مقدر بنی، اسی طرح عراق میں بھی ذلت و رسوائی ان کا مقدر بنے گی ۔  

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬