رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کےمطابق، جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے ڈویژنل صدر سید ارسلان کاظمی نے نوجوانوں سے خطاب میں یزید کے مقابل امام حسین کی جنگ اقداروں کی جنگ بتائی ۔
انہوں ںے کربلا ک وعظیم درسگاہ کا نام دیتے ہوئے کہا: امام حسینؑ نے مدینہ سے لے کر کربلا تک اور کربلا میں عصر عاشور تک لاتعداد دروس دیے ہیں ، آپ کی ایک ایک حرکت ہمارے لیے ایک مستقل درس کی حیثیت رکھتی ہے ۔
سید ارسلان کاظمی نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ امام حسینؑ نے اپنے ہر خطبے میں اپنے نکلنے کا مقصد لوگوں کو سمجھایا کہا: حضرت نے لوگوں کو بتایا کہ یہ وقت صرف اپنی اپنی عبادت کرنے کا نہیں ہے بلکہ یہ وقت ان عبادتوں کو بچانے کا ہے ۔
انہوں ںے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امام حسینؑ نے یہ بتایا کہ میں کسی اقتدار کے حصول کے لیے نہیں نکل رہا ہوں اور دنیا اس بات پر گواہ ہے کہ ہم خانوادہ اہلبیت کبھی اقتدار کے خواہش مند نہیں رہے کہا: امام حسینؑ نے مکہ سے نکلتے وقت اس بات کو واضح کیا تھا کہ میں اگر حج کے احرام کو عمرہ میں بدل کر نکل رہا ہوں تو صرف اس لیے کہ نانا کی امت کی اصلاح کر سکوں ۔ یعنی امام یہ کہنا چاہتے تھے کہ وہ اعلیٰ اخلاقی اقدار کہ جن کو میرے نانا نے ترویج دیا تھا آج یزید ان اخلاقی اقدار کو اور ان واجبات کو روندنے کی کوشش کر رہا ہے اور میں اسے برداشت نہیں کرسکتا کہ اسلام کا شیرازہ بکھر رہا ہو اور میں حسینؑ گھر بیٹھا تماشائی بنا رہوں ۔
جے ایس کے ڈویژنل صدر نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ آج ہمیں کربلا سے درس لیتے ہوئے اپنی اخلاقی اقدار کو بچانا ہے کہا: آج کے اس دور میں استعمار کی پوری کوشش ہے کہ وہ ہماری اقدار کو تباہ و برباد کر کے رکھ دے ۔ ہمیں ہر صورت میں نکلنا ہوگا اور اپنی اخلاقی اقدار کو کہ جنہیں رسول اکرم نے ہمیں تعلیم دیا تھا ان کی حفاظت کرنا ہوگی اس سلسلے میں اگر جان کی قربانی بھی دینا ہو تو ہم کربلائی راستے پر چلتے ہوئے اس سے دریغ نہیں کریں گے ۔