رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم جامعہ مدرسین کے ممبر آیت الله محمد تقی مصباح یزدی نے قم ایران کے حسینیہ امام خمینی (ره) میں اپنے ھفتگی درس اخلاق کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : انسان اپنے اندرونی بعض خواہشوں کو نہیں پہچانتا ہے اور کبھی نہیں جانتا ہے کہ وہ کس چیز کی کوشش میں ہے ، صرف ایک کلی استنباط رکھتا ہے کہ اس طرف اس سے حرکت طلب کی گئی ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی : مرحوم آیت الله شاه آبادی و امام خمینی (ره) اس مطلب سے استفاہ کرتے تھے اور کہتے تھے کہ صحیح ہے کہ انسان بے نہایت کمال کو درک نہیں کرتا لیکن جتنا وہ کمال کی طرف رغبت رکھتا ہے یہی بے نہایت کمال کے ہونے کی نشانی ہے کیونکہ عشق بالفعل معشوق بالفعل چاہتا ہے ۔
امام خمینی (ره) تعلیمی و تحقیقی ادارہ کے سربراہ نے اس اشارہ کے ساتھ کہ انسان اپنے بعض اہم خواہشوں کے حصول کے لئے با خبر علت یا محرک نہیں رکھتا ہے بیان کیا : ایسے حالات میں انسان اپنے تمام بالفعل خواہشات کے سلسلہ میں ایک فہم عامہ رکھتا ہے ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس اخلاق کے استاد نے انسان کے بعض خواہشوں کو زندگی حاصل کرنے کی وجہ جانا ہے اور بیان کیا : انسان غذا ، پانی اور آگ سے دوری اپنی جان کی حفاظت کے لئے چاہتا ہے؛ صحیح ہے کہ اس مطالبات کا ظہور مختلف ہے لیکن حقیقت میں ایک واحد مقصد کی کوشش میں ہیں ۔
جاودانگی انسان کے لئے ایک ذاتی خواہش ہے
آیت اللہ مصباح یزدی نے علم سے محبت کرنا ، جہل سے نفرت ، قدرت و طاقت اور طولانی عمر کو پسند کرنا دوسرے مقولات میں سے جانا ہے اور بیان کیا : خلود انسان کے لئے ایک ذاتی مطلوب ہے اسی وجہ سے حضرت آدم علیہ السلام اور حوا شیطان کے دھوکہ میں گرفتار ہو گئے اور وہ منع کیا ہوا میوہ کو استفادہ کیا اور بہشت سے نکال دئے گئے ۔
انہوں نے وضاحت کی : اس طرح کی انسانی خواہشات کی حد مشخص نہیں ہے اور انسان جتنا بھی اس کو حاصل کرتا ہے اس کے باوجود اس سے اعلی مراتب کی فکر کرتا ہے ؛ انسان مسلسل چاہتا ہے کہ علم و قدرت اور محبوبیت میں اضافہ ہو ، اس وجہ سے کہا جا سکتا ہے کہ انسان کمال کا طالب ہے ۔
حوزہ علمیہ قم میں جامعہ مدرسین کے ممبر نے اس تاکید کے ساتھ کہ کمال کا حصول انسان کے فطرت میں پایا جاتا ہے بیان کیا : فطرت شخص کی حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ اپنے کمال میں اضافہ کرے اور کسی بھی مقدار میں قانع نہ ہو؛ اسی بنا پر اگر یقین حاصل ہو جائے کہ تہذیب اخلاق کمال میں ترقی کا سبب ہوتا ہے تو اس سلسلہ میں مزید سرگرم ہو جاتا ہے ۔