‫‫کیٹیگری‬ :
17 May 2015 - 11:50
News ID: 8139
فونت
قائد انقلاب اسلامی:
رسا نیوز ایجنسی ـ قائد انقلاب اسلامی نے بیان کیا: ماڈرن جاہلیت جو اسلام سے قبل کی جاہیلت سے زیادہ خطرناک اور وسائل سے لیس ہے، امریکا کی سرکردگی والے سامراج کے ذریعے وجود میں آئی ہے۔
قائد انقلاب اسلامي


رسا نیوز ایجنسی کا قائد انقلاب اسلامی کی خبر رساں سائیٹ سے منقول رپورٹ کے مطابق قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے یوم بعثت کے مبارک موقع پر ہفتے کی صبح اسلامی نظام کے اعلی حکام، تہران میں متعین اسلامی ملکوں کے سفیروں اور مختلف عوامی طبقات سے ملاقات میں ماڈرن جاہلیت کا ہوشیاری کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لئے بعثت رسول سے ملنے والے سبق پر بخوبی عمل کرنے کی تاکید کی۔

قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا : ماڈرن جاہلیت جو اسلام سے قبل کی جاہیلت سے زیادہ خطرناک اور وسائل سے لیس ہے، امریکا کی سرکردگی والے سامراج کے ذریعے وجود میں آئی ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: "اسلامی جمہوریہ ایران کے گزشتہ 35 سال کے تجربات سے ثابت ہو چکا ہے کہ عظیم الشان ملت اسلامیہ دو بنیادی عوامل؛ بصیرت اور عزم و ہمت کو قائم رکھتے ہوئے اس جاہلیت کا مقابلہ کرکے اسے شکست دے سکتی ہے۔"

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تاریخ ساز اور عظیم عید بعثت کی مناسبت سے ملت ایران، دنیا بھر کے مسلمانوں اور تمام آزاد منش انسانوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ بشریت کو بعثت سے ملنے والے اسباق کو بار بار پڑھنے کی ضرورت ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: "پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بعثت اس جاہلیت کا مقابلہ کرنے کے لئے تھی جو جزیرۃ العرب ہی نہیں بلکہ اس زمانے میں دنیا بھر کی شہنشاہیتوں پر مسلط تھی۔"

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے مطابق شہوت اور غصہ، جاہلیت کے دو بنیادی عناصر ہیں۔ آپ نے فرمایا: "اسلام نے اس زمانے میں انسانی زندگی میں اس گمراہی کے وسیع پہلوؤں کا مقابلہ کیا جو ایک طرف بے قابو جنسی و نفسانی شہوت اور دوسری جانب تباہ کن خشم و غضب اور قسی القلبی کی حکمرانی کا نتیجہ تھی۔

قائد انقلاب اسلامی نے عصر حاضر میں بھی انھیں دو عناصر یعنی شہوت و غضب کی بنیاد پر اسلام سے قبل کی جاہلیت کے دوبارہ وجود میں آنے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ آج بھی ہم بے قابو شہوت پرستی، قسی القلبی اور وسیع پیمانے پر قتل عام کا مشاہدہ کر رہے ہیں، فرق صرف اتنا ہے کہ موجودہ دور کی جاہلیت علم و سائنس کے حربوں سے آراستہ ہوکر بے حد خطرناک ہو گئی ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا: "البتہ دوسری جانب اسلام بھی وسائل سے آراستہ ہے اور عظیم اسلامی فورسز گوناگوں وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے دنیا بھر میں پھیل گئی ہیں اور کامیابی کی امید بھی بہت زیادہ ہے لیکن اس کے لئے بصیرت اور عزم و ہمت اہم شرط ہے۔"

قائد انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا: اسلامی ملکوں کے موجودہ حالات، بدامنی، برادر کشی، علاقے کے ملکوں میں دہشت گرد گروہوں کے قبضے، اس ماڈرن جاہلیت کے نمونے ہیں جو استکباری طاقتوں اور ان میں سر فہرست امریکا کی سازش اور منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے۔ آپ نے فرمایا :"یہ طاقتیں اپنے مذموم اہداف کی تکمیل اور مفادات کی حفاظت کے لئے جھوٹ پر مبنی وسیع البنیاد تشہیرات کا سہارا لیتی ہیں جس کی ایک مثال دہشت گردی سے مقابلہ کرنے کا امریکا کا دعوی ہے۔"

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: "امریکی ایسے عالم میں یہ دعوی کر رہے ہیں کہ جب خود بھی داعش جیسے خطرناک ترین دہشت گرد گروہوں کی تشکیل میں اپنا ہاتھ ہونے کا اعتراف کرتے ہیں۔ امریکی باضابطہ طور پر شام میں دہشت گرد گروہوں اور ان کے سرپرستوں کی حمایت کر رہے ہیں، امریکی حکام جعلی صیہونی حکومت کی جو غزہ اور غرب اردن میں فلسطینیوں پر مظالم ڈھا رہی ہے، حمایت کر رہے ہیں اور دہشت گردی سے مقابلے کا جھوٹا دعوی بھی کرتے ہیں اور یہی 'ماڈرن جاہلیت' ہے۔"

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تمام اسلامی ملکوں کو مخاطب کرکے فرمایا: "ملت ایران، عظیم الشان مسلم امہ اور اسلامی ملکوں کے عمائدین یقین رکھیں کہ ہم اس جاہلیت کا مقابلہ کرنے کی توانائی رکھتے ہیں۔"

قائد انقلاب اسلامی نے کہا: اس وقت علاقے میں استکبار کی خباثت آلود پالیسیوں کا اصلی محور نیابتی جنگوں کی آگ بھڑکانا ہے۔ آپ نے فرمایا: "وہ اپنے فائدے اور اپنی اسلحہ ساز کمپنیوں کی جیبیں پر کرنے کی فکر میں ہیں، بنابریں علاقے کے ملکوں کو چاہئے کہ بہت ہوشیار رہیں تا کہ ان پالیسیوں کے جال میں نہ پھنسیں۔"

قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ امریکا کے جھوٹے دعوؤں میں سے ایک خلیج فارس کے علاقے کی سیکورٹی سے متعلق اس کا دعوی ہے۔ آپ نے فرمایا: "خلیج فارس کے امن و تحفظ کا تعلق اس علاقے کے ملکوں سے ہے جن کے مشترکہ اہداف ہیں، اس کا تعلق امریکا سے نہیں ہے۔ بنابریں خلیج فارس کے علاقے کی سیکورٹی اسی علاقے کے ملکوں کے ذریعے قائم کی جانی چاہئے۔"

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے زور دیکر کہا کہ امریکا خلیج فارس کے علاقے کی سیکورٹی کی فکر میں نہیں اور اس بارے میں رائے زنی کا اسے حق بھی نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا: "اگر خلیج فارس کا علاقہ پرامن رہتا ہے تو علاقے کے تمام ملکوں کو اس امن کا فائدہ پہنچے گا اور اگر خلیج فارس میں بدامنی پھیلتی ہے تو خطے کے تمام ملکوں کے لئے بدامنی پیدا ہوگی۔"

قائد انقلاب اسلامی نے علاقے میں امن و استحکام قائم کرنے کی کوششوں پر مبنی امریکیوں کے دعوؤں کے غلط ہونے کی دلیل پیش کرتے ہوئے یمن کے اندوہناک حالات کا ذکر کیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: "آج یمن بے گناہ بچوں اور خواتین کے قتل عام کا میدان بن گیا ہے، جس کے باعث بظاہر اسلامی ممالک ہیں، مگر اس کا اصلی منصوبہ ساز اور حقیق سبب امریکا ہے۔"

قائد انقلاب اسلامی کے مطابق امریکیوں کا ایک اور جھوٹا دعوی یہ ہے کہ ایران دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے۔ آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا: "ملت ایران نے ملک کے اندر امریکا کے پیسوں اور سرپرستی سے سر اٹھانے والی دہشت گردی کا قطعیت کے ساتھ مقابلہ کیا، مگر ایران پردہشت گردی کی حمایت کا الزام لگایا جاتا ہے جبکہ دہشت گردی کی آشکارا حمایت اور پشت پناہی کرنے والا امریکا ہے۔"

قائد انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ ملت ایران ہمیشہ دہشت گردی کا مقابلہ کرتی آئی ہے اور آئندہ بھی کرتی رہے گی۔ انہوں نے کہا: "عراق، شام، لبنان اور مقبوضہ علاقوں میں خطرناک ترین دہشت گردوں اور دہشت گرد صیہونیوں کا مقابلہ کرنے والوں سے ملت ایران تعاون کرتی رہے گی۔"

قائد انقلاب اسلامی نے امریکا کے دہشت گردانہ اقدامات کی یاد دہانی کراتے ہوئے امریکی حکام سے کہا: "دہشت گرد آپ ہیں، دہشت گردی آپ کا کام ہے، ہم دہشت گردی کے مخالف ہیں، ہم اس کا مقابلہ اور ہر مظلوم کی مدد کرتے رہیں گے۔"

قائد انقلاب اسلامی نے یمن، بحرین اور فلسطین کی اقوام کو مظلوم اقوام قرار دیا اور فرمایا: "صدر اسلام میں مشرکین مکہ بھی ماہ حرام میں جنگ روک دیا کرتے تھے، مگر آج یمن میں ماہ رجب کے دوران جو ماہ حرام ہے، اس ملک کے بے گناہ عوام کے اوپر بم اور میزائل برسائے جا رہے ہیں۔"

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ مظلوم کی حمایت کرنا اسلام کا صریحی حکم ہے، چنانچہ ہم جہاں تک ممکن ہوگا مظلوم کا دفاع اور ظالم کا مقابلہ کریں گے۔

قائد انقلاب اسلامی نے علاقے کے ملکوں کو استکباری قوتوں کی سازشوں سے ہوشیار رہنے کی تلقین کی جو خیالی دشمن تراشتی اور ملکوں کو ایک دوسرے سے ہراساں کرتی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: "ان کی کوشش یہ ہے کہ اصلی دشمنوں کو جو سامراج، اس سے وابستہ عناصر اور صیہونی ہیں، ایک کنارے رکھیں اور اسلامی ملکوں کو ایک دوسرے سے دست و گریباں کر دیں، بنابریں اس سیاست کا جو در حقیقت ماڈرن جاہلیت ہے، مقابلہ کرنا چاہئے۔"

قائد انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا: علاقے کی قومیں بیدار ہو چکی ہیں۔ یہ ممکن ہے کہ وقتی طور پر اسلامی بیداری کی لہر کو دبا دیا جائے لیکن بیداری و بصیرت ایسی چیز نہیں ہے جسے ختم کیا جا سکے، چنانچہ آج ملت ایران اور علاقے کی بیشتر اقوام پوری طرح آگاہ اور ہوشیار ہیں۔

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ استکباری قوتیں برسوں سے علاقے میں بیداری اور مزاحمت کی سرکوبی کرنے کی کوشش میں ہیں اور گزشتہ 35 سال کے دوران اسلامی جمہوریہ ایران کا جو اس بیداری کا محور ہے، مقابلہ کرنے میں انہوں نے کوئی دقیقہ فروگزار نہیں کیا ہے، مگر انہیں ہمیشہ شکست ہوئی اور آئندہ بھی انھیں ہزیمت اٹھانی پڑے گی۔

قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے اپنی تقریر میں بعثت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ بعثت رسول سے مراد ہے انسانیت کو متحرک کرنا اور ایمانی معاشرے کے لئے ایک نئے دور کا آغاز ہونا۔ صدر مملکت نے کہا کہ بعثت کی تعلیمات کہتی ہیں کہ عدل و انصاف سے بہرہ مند معاشرے کی تعمیر شمشیر، گولیوں، بلند و بالا محلوں سے نہیں بلکہ حق و وحی کے ذریعے کی جا سکتی ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ جو شریعت آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے انسانوں کے سامنے پیش کی وہ حکمت، انصاف، فضیلت اور اخلاقی کمالات کی شریعت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی شریعت کا تشدد سے دور دور کا کوئی تعلق نہیں ہے اور جو لوگ شریعت کو تشدد سے جوڑنا چاہتے ہیں انہوں نے در حقیقت شریعت کو سمجھا ہی نہیں ہے۔

صدر حسن روحانی نے مسلمانوں کے درمیان تفرقہ ڈالنے اور ایران کا خوف پیدا کرنے کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران شروع ہی سے آشتی، انصاف، دوسروں کی مدد اور اہل ظلم و جور کی مخالفت کی کوشش میں رہا ہے اور کبھی بھی ظلم و زیادتی برداشت نہیں کرے گا۔ صدر روحانی نے کہا کہ ایران نے کسی بھی ملک کے خلاف جارحیت نہ کی ہے اور نہ ہی کرے گا، لیکن اگر اس کے خلاف جارحیت ہوئی تو آٹھ سالہ مقدس دفاع کے انداز میں جواب دے گا۔

صدر مملکت نے کہا کہ ایران اپنے حقوق سے بالاتر کچھ نہیں چاہتا۔ انہوں نے علاقے کے مسلمان ممالک اور ہمسایہ ریاستوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے کیمپ میں پناہ لیجئے، کیمپ ڈیوڈ مت جائیے، کیونکہ اسلام اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا کیمپ ہی آپ کو نجات دلا سکتا ہے۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬