رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے مشہورو معروف استاد جحت الاسلام جواد نقوی نے بیان کیا : آج تقریباً وہی المیہ دوبارہ تکرار ہو رہا ہے جو سن ٦١ ہجری میں کوفہ میں نظر آیا تھا۔ آج پورا جہان ایک کوفہ کا سماں بنا ہوا ہے، اس میں کوفی کی تمام صفات موجود ہیں فقط ایک اسوۂ زینبی کی کمی ہے۔ اس بازار کوفہ میں فقط ایک خطبہ زینبی کی کمی ہے۔ باقی ساری چیزیں شبیہ کوفہ ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی : یہ احساس خلاء ہے اور یہاں پرکسی کو ہونا چا ہیے کہ آج کربلا و نجف اور عراق کے اسیروں کے قافلے میں ایک اسوئہ زینبی کی کمی ہے جس کی وجہ سے تمام ذلت و رسوائی کا سماں پیدا ہوا ہے کیونکہ وہاں ایک اسوئہ عزت موجود نہیں ہے۔
جحت الاسلام جواد نقوی نے بیان کیا : اسوئہ کی انسان پر تأثیر ہو تی ہے خواہ وہ اسوہ خود بن کر آئے یا دوسرے بنا کر پیش کریں اور اگر آپ حقیقی اسوہ کو لو گوں کے سا منے پیش نہیں کریں گے تو دوسرے اسوہ بنا کر پیش کر یں گے ۔
انہوں نے یاد دہانی کرائی : اگر آج جہان اسلام کو عملی اسوئہ نہ ملا تو مغربی میڈیا اور اربابان سیاست خود عالم اسلام سے ایک اسوہ بنا کر دنیا کے سامنے پیش کرے گی اور کہے گی کہ یہ آپ کے لئے مناسب اسوہ ہے جیسا کہ وہ اس کام میں مشغول بھی ہیں ۔
حوزہ علمیہ پاکستان کے مشہور و معروف استاد نے بیان کیا : اگر ہم نے دینی اقدار اور دینی بنیادوں پر ایک درست تعلیمی نظام تشکیل نہیں دیا تو وه خود آ کر ہمارے لئے یہ کام انجام دیں گے۔ آج تین اسلامی ممالک (سعودی عرب،افغانستان اور پاکستان) میں امریکہ کا بنا ہوا اسلامی نصاب اجرا ہو چکا ہے۔ ان تین ملکوں میں آج امریکی ماہرین کی رائے سے بنا ہوا نصاب اسکولوں، کالجوں حتی دینی مدرسوں میں چل رہا ہے دینی مدرسوں کا دینی نصاب انہوں نے مشخص کیا ہے۔
انہوں نے کہا : اس طرح اگر مسلمانوں میں سیاسی بیداری نہیں آئی اور سیاسی مسا ئل کے لئے اگر خود مسلمانوں نے سیاسی رہنمااور سیاسی تنظیمیں نہیں بنائیں تو وہ خود بنا کر لا ئیں گے ، وہ خود صدر و وزیراعظم بنا کر مسلمانوں کے سامنے پیش کریں گے بلکہ ان پر تحمیل کریں گے ۔ سیاسی جما عتیں ، سیاسی حزب اور سیاسی لیڈر بنا کر قوموں کے سا منے پیش کر یں گے کہ یہ آپ کی جما عت ، یہ آپ کے لیڈر اور یہ آپ کے سیاست دان ہیں۔
جحت الاسلام جواد نقوی نے تاکید کی : جوچیز مسلمان خود نہیں بنا سکتے وہ اسے بنا کر دیں گے۔ اگر مسلمان خود پارلیمنٹ تشکیل نہیں دے سکتے تو وہ آکر بنا کردیں گے اور بنا رہے ہیں اس طرح اگر مسلمان دین کی بنیادوں پر ایک تہذیب نہیں بنا سکتے تو وہ اپنے نقطہ نظرسے تہذیب بنا کر مسلمانوں کو پیش کریں گے کہ یہ آپ کی تہذیب ہے اور اس کو اپنا ئیں ، جس طرح اقتصادی دنیا میں ایسا ہی ہوا ہے ۔
انہوں نے کہا : ہم جو چیزیں نہیں بنا پائے وہ بنا کر پیک کر کے ہمارے بازاروں میں بھیج دیتے ہیں اور ہم ان سے خرید لیتے ہیں ۔ اقتصادی دنیا میں یہ بات کسی حد تک قابل قبول ہو سکتی ہے لیکن سیاسی، معنوی، مذہبی اور تعلیمی دنیا میں بھی یہی ہو رہا ہے۔ جس طرح انہوں نے کارخا نے لگائے ہیں اور ہماری اقتصادی ضرورتوں کے مطابق ہر چیزکی بستہ بندی کر کے ہمارے گھروں میں پہنچا دیا ہے۔ اس طرح انہوں نے تہذیب، نظریات اور تعلیمی نظام بھی ہمارے گھروں میں پہنچا دیا ہے ۔
پاکستان کے بزرگ عاکم دین نے بیان کیا : اس وقت تمام اسلامی ممالک میں پسندیدہ ترین تعلیمی نظام ان کا بنا یا ہوا ہے۔ مانٹیسوری تعلیمی نظام برطانوی اور امریکی طرز کا تعلیمی نظام ہے۔ یہ ان کے اسکولوں کی کاپی ہے متدین ترین لوگ بھی چاہتے ہیں کہ ان کے بچے انہیں اسکولوں میں پڑھیں حتیٰ وہ علماء جو اپنے بچے کی تعلیم کا خرچ خمس و زکات اور بیت المال سے حاصل کرتے ہیں اسی سے ان بڑے بڑے اسکولوں کی فیس ادا کرتے ہیں تا کہ ان کے بچے اس ماڈل کے نظام میں جا کر پڑھیں۔
جحت الاسلام جواد نقوی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : انہوں نے تعلیمی ماڈل طرز زندگی اور کلچر و ثقافت لا کر دیا تا کہ تم اس طرح زندگی بسر کرو، اس طرح سے سوچو اور اس طرح سے پڑھو۔انہوں نے ہمیں ہر چیز لاکر دی اورہم صرف ایک بازار مصرف اور منڈی میں تبدیل ہو گئے ہیں ۔