رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے زیراہتمام ملک بھر میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید کے مدارس و مساجد کے خلاف دیئے گئے بیان پر احتجاج کیا گیا ۔
ملک بھر کی مساجد میں علمائے کرام نے نماز جمعہ کے خطبہ میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید کے دینی مدارس و مساجد کے خلاف بیان کی شدید مذمت کی گئی اور کہا کہ ایسے بیانات سے شدت پسندوں کو تقویت پہنچے گی ۔
ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے مرکزی صدرڈاکٹر ابو الخیر محمد زبیر نے حیدرآباد میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا : ایسے تعلیمی ادارے جہاں قرآن و سنت کی تعلیم دی جاتی ہے، انھیں جہالت کے مراکز قرار دینا بہت بڑی جسارت ہے ۔
انھوں نے کہا: پرویز رشید کو وضاحت کی بجائے اپنا بیان واپس لینا چاہئے اور توبہ کرنی چاہئے نیزحکومت بھی اس سلسلے میں اپنی پوزیشن واضح کرے و بصورت دیگر پرویز رشید کو وزارت سے برطرف کیا جائے ۔
تنظیم المدارس کے سربراہ اور رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمن نے بھی پرویز رشید کے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور حکومت سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ۔
اسی طرح رابطۃ المدارس کے سربراہ مولانا عبدالمالک نے لاہور، مولانا محمد خان لغاری نے لاہور ، پیر عبدالشکور نقشبندی نے کراچی ، مولانا عبدالنبی نے لاڑکانہ، مولانا عبدالرشید اعوان نے حیدرآباد اور شیعہ عالم دین حجت الاسلام جعفر سبحانی نے کراچی میں نماز جمعہ کے خطبات میں انہیں جذبات و خیالات کا اظہار کیا ہے ۔
ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی راہنمائوں لیاقت بلوچ، ثاقب اکبر اور دیگر عہدیداروں کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں ہم آہنگی کی اشد ضرورت ہے اور اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ بیانات انتشار کا باعث بن رہے ہیں۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ حکومت وقت کی ایک اہم شخصیت کو دینی مدارس و مساجد کو جہالت کے مراکز قرار دینا افسوس اور لمحہ فکریہ ہے اور اس بیان سے شدت پسندوں کو تقویت پہنچے گی کہا: وزیراعظم پاکستان نوازشریف کو پرویز رشید کے مذکورہ بیان کا ذاتی طور پر سخت نوٹس لینا چاہئے بصورت دیگر ملی یکجہتی کونسل پاکستان میں شامل تمام دینی جماعتیں احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گی ۔