رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں تفسیر کے درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله عبدالله جوادی آملی نے ایران کے مقدس شہر قم کے مسجد اعظم میں اپنے تفسیر کے درس میں سورہ مبارکہ شوری کی تفسیر کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے آیہ «شَرَعَ لَکُم مِّنَ الدِّینِ مَا وَصَّى بِهِ نُوحًا وَالَّذِی أَوْحَیْنَا إِلَیْکَ وَمَا وَصَّیْنَا بِهِ إِبْرَاهِیمَ وَمُوسَى وَعِیسَى أَنْ أَقِیمُوا الدِّینَ وَلَا تَتَفَرَّقُوا فِیهِ کَبُرَ عَلَى الْمُشْرِکِینَ مَا تَدْعُوهُمْ إِلَیْهِ اللَّهُ یَجْتَبِی إِلَیْهِ مَن یَشَاءُ وَیَهْدِی إِلَیْهِ مَن یُنِیبُ ﴿13)»، کی تلاوت کی اور بیان کیا : اس کے بعد کے فرمایا آسمان و زمین کی چابھی خداوند عالم کے پاس ہے اور زمینی رزق آسمانی چابھی کے ذریعہ تمہارے پاس پہوچے گی ، معنوی رزق کے سلسلہ میں بیان کیا کہ شریعت کی چابھی بھی اسی کے ہاتھ میں ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی : اگر حیات ظاہری کی چابھی اس کے ہاتھ میں ہے تو حیات باطنی کی بھی چابھی نیز اس کے پاس ہے ، بہشت و جہنم کے اسرار خداوند عالم کے ہاتھ میں ہے اور کوئی امت بھی بغیر شریعت کے نہیں ہے فرمایا کوئی امت ایسی نہیں ہے مگر یہ کہ اس کے لئے ھادی و رہنما بھیجا نہ گیا ہو ، حصر و قریہ کی تعبیر اور یہ کہ ھادی ہے لیکن الھی منذران جو شریعت حاصل کرتے ہیں اور امت کو اعلان کرتے ہیں برابر نہیں ہیں ۔
قرآن کریم کے مشہور و معروف مفسر نے بیان کیا : انبیا کے سلسلہ میں فرمایا ہم نے بعض پیغمبروں کو دوسرے پیغمبروں پر برتری بخشی ہے اور مرسلوں کے سلسلہ میں بھی ایسا ہی فرمایا ہے ، لیکن انبیا کے تفضیل کا طریقہ اور مرسلوں کے تفضیل کے طریقہ کو دوسری آیات میں مشخص کیا ہے، کوئی قوم نہیں ہے مگر یہ کہ الھی رہنما ان کے پاس ہیں ، یہ انبیاء یا مرسلین مساوی نہیں ہیں اور انبیاء و مرسلین کے درمیان تفاضل کے سلسلہ میں اصل سوم بیان ہوا ہے ، یہ انبیاء بعض صاحب کتاب و شریعت و منھاج ہیں کہ یہ پانچ بزرگان ہیں ۔
انہوں نے اس اشارہ کے ساتھ کہ دوسرے انبیا اولو العزم پیغمبروں کے علاوہ وہ لوگ ہیں کہ اولو العزم انبیاء کی شریعت کے حافظوں میں سے ہیں اظہار کیا : حضرت نوح (ع) کے بعد جو پیغمبر بھی مبعوث ہوتے تھے وہ حضرت نوح (ع) کی شریعت کے حافظین ہوتے تھے اور حضرت ابراهیم (ع) ، حضرت موسی (ع) ، حضرت عیسی (ع) اور دوسرے بھی نیز ایسے ہی تھے ، چوتھی بات یہ ہے کہ یہ بزرگوار اولو العزم انبیاء ہیں یہ بھی آپس میں برابر نہیں ہیں ۔
حضرت آیت الله جوادی آملی نے انبیاء و اولوالعزم انبیاء کے درمیان تفاضل کے وضاحت کرنے کے طریقہ بیان کرتے ہوئے اشارہ کیا اور کہا : کبھی کبھی فعل مفرد اور جمع استفادہ کیا جاتا ہے کہ اس آیہ میں ہماری بحث فعل جمع استفادہ کیا لیکن حضرت نوح (ع) کے سلسلہ میں فعل مفرد استفادہ کیا اور کبھی وصفی طریقہ استعمال ہوا ہے اور کبھی تقدیم و تاخیر کے ذریعہ یہ تفضیل مشخص ہوتا ہے کہ اس آیت میں یہ موارد پائے جاتے ہیں ۔