24 December 2014 - 16:11
News ID: 7616
فونت
البصیرہ ریسرچ سنٹر کے چئرمین:
رسا نیوز ایجنسی – سرزمین پاکستان کے مشھور و معروف اسکالر ثاقب اکبر نے سانحہ پشاور کے حوالے سے منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب میں کہا: قصاص میں حیات ہے، ملک میں سزائے موت کا بلا امتیاز اجراء کیا جائے ۔
تعزيتي ريفرنس پاکستان تعزيتي ريفرنس پاکستان تعزيتي ريفرنس پاکستان



رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سانحہ پشاور کے حوالے سے سرسید میموریل سوسائٹی اور البصیرہ کے زیر اہتمام گذشتہ روز تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں کیس اور کئیر کے اساتذہ ، طلباء کے علاوہ سول سوسائٹی کے ممبران کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ۔


سرسید میموریل سوسائٹی کی ڈائریکٹر حم قادری نے ریفرنس کی نظامت کے فرائض انجام دئے اور معروف نعت گو شاعر میاں تنویر قادری نے سانحہ پشاور کے حوالے سے اپنا کلام پیش کیا ۔


ملی یکجتہ کونسل کے ڈپٹی جنرل سکریٹری ثاقب اکبر نے یہ کہتے ہوئے کہ سانحہ پشاورافسوسناک ہے تاہم اس شر میں یہ خیر ہے کہ پوری قوم ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف متحد ہوگئی ہے اور اب اس اتحاد کی قوت کو استعمال کرنے اور امت رحمت اور امت وسط بن کر نمودار ہونے کی ضرورت ہے وزیر داخلہ کے بیان کی جانب اشارہ کیا اور کہا: دس فیصد مدارس برے ہیں تو ہمیں دہشت گردی کی اس نرسری کوختم کرنا ہوگا ، قاتلوں سے ہمدردی رکھنے والوں کو بھی پہچاننا ہوگا اور برے اذہان کی تربیت کرنے والوں کا خاتمہ کرنا ہوگا ۔


انہوں نےعدلیہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا : حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ عدلیہ کو تحفظ دے اور عدلیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے قصاص کے حکم کو زندہ کرے اور بلاامتیاز سزائوں کے اجراء کو یقینی بنائے  ۔


سرسید میموریل سوسائٹی کے صدر اقبال شفیع نے یہ کہتے ہوئے کہ ہمیں تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت پر زور دینا ہوگا کہا: افسوس کا مقام ہے قائد آعظم کے پاکستان میں لوگ معصوم بچوں کو شہید کر رہے ہیں کیا یہ قائداعظم کا پاکستان ہے؟


انہوں نے مزید کہا: ہمارے نظام تعلیم نے گذشتہ ساٹھ سالوں میں قیادت پیدا نہیں کی بلکہ یہ نظام ملازمین پیدا کرتا ہے ، جس کی اصلاح کی ضرورت ہے ۔


جماعت اہل حرم کے صدر مفتی گلزار احمد نعیمی نے بھی اس ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: یہ ہماری بد قسمتی ہے کہ بچوں کو قتل کرنے والے معصوموں کو قتل بھی کررہے تھے اور اللہ اکبر کے نعرے بھی لگاتے تھے۔ جبکہ جس ذات نے ہمیں اللہ اکبر سکھایا وہ تو غیر مسلم بچوں سے بھی پیار کی تلقین کرتی تھی ، طالبان کو کس نے اجازت دی ہے کہ وہ نبی اکرم (ص) کا نام لیں اور مسلمانوں کا خون بہائیں جبکہ رسالت مآب (ص) کا حکم ہے جو شخص ہماری طرح نماز پڑھی، ہمارے قبلہ کو مانے اور ہمارا ذبیحہ کھائے وہ اللہ اور رسول کی پناہ میں ہے ۔ 


انہوں نے مزید کہا: ہم نے یہ ملک اللہ اور اس کے رسول (ص)  کے نام پر حاصل کیا اللہ ہمیں اس ملک کو حقیقی اسلامی مملکت بنانے کی توفیق عطا فرمائے ۔


واضح رہے کہ ریفرنس سے خواجہ شجاع عباس، ائیر وائس مارشل (ر) سید قیصر حسین، ڈاکٹر شعیب صدیقی نے بھی خطاب کیا۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬