
راجیہ سبھا کے نائب چیئر مین کے رحمان خان اور رکن پارلیمنٹ غلام حسین کومستقل اراکین کے طور پر شامل کیا، اب بورڈ کے اراکین پارلیمنٹ کی تعداد8 ہوگئی ہے۔ بورڈ کے 251 اراکین نے صدر سمیت 40 ممبران کا انتخاب کیا۔اب مجلس عاملہ کی تعداد 51 ہو گئی ہے۔
بورڈ نے اپنے اعلانیہ میں حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ترجیحی بنیاد پر مسلمانوں کے مسائل حل کئے جائیں۔
بورڈ نے اسرائیل پر مسلم کش ہونے کا الزام لگاتے ہوئے مرکزی حکومت سے اس کے ساتھ تعلقات پر از سر نو غور کرنے کا مطالبہ کیا۔
بورڈ کے تین روزہ اجلاس کے بعد منظور کردہ قرارداد کے مطابق امریکہ کے دباؤ میں نہیں آنے کے ساتھ ساتھ بابائے قوم مہاتما گاندھی اور ملک کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو کی نا وابستہ پالیسی پر چلنے کا مشورہ دیا۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کا رویہ ہمیشہ سے مسلم مخالف رہا ہے ۔
بورڈ نے مسلم ممالک کو مزید سخت موقف اپنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مسجد اقصی کو لے کر خلیجی ممالک کوسخت رویہ اپنانا چاہئے۔
بورڈ کے نائب سکریٹری اور ترجمان عبدالرحیم قریشی نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان اور اسرائیل کے درمیان خفیہ اطلاعات اور ہتھیاروں کی خریداری سے ثابت ہوتا ہے کہ امریکہ کے دباؤ میں ہندوستان اسرائیل سے بہتر تعلقات بنانے کی طرف بڑھ رہا ہے۔
جناب قریشی نے کہا کہ بابائے قوم مہاتما گاندھی نے اسرائیل سے ہمیشہ دوری اختیار کی، اور جواہر لال نہرو نے بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو محدود رکھا۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت مسلمانوں کے جذبات کو نظر انداز نہ کرے اور امریکہ کے دباؤ میں آنے کے بجائے اپنی آزاد خارجہ پالیسی پر عمل کرے۔
بورڈ کی طرف سے جاری اعلامیہ میں بابری مسجد انہدام کے سلسلے میں چلنے والے مقدمات کی روزانہ سماعت کا مطالبہ کیا اور تاکید کی کہ بابری مسجد انہدام کے تمام ملزمین کو قصوروار ٹھہرایا جانا چاہئے۔
آل انڈیامسلم پرسنل لابورڈ کے اجلاس میں دہشت گردی کے نام پر بے قصورمسلم نوجوانوں کی گرفتاری پر فورا روک لگانے کی بات بھی کہی گئی، اقلیتوں کیلئے15 فیصد ریزرویشن کا مطالبہ کیاگیا جس میں دس فیصد مسلمانوں کا کوٹہ مقرر ہو۔