علامه غریفی بحرینی شیعہ کے رھبر :
رسا نیوز ایجنسی - علامه سید عبدالله الغریفی نے مراجع کرام کو دین کا حامی اور محافظ جانا اور کہا : دشمن اس بنا پر کہ مراجع کرام و علماء عظام سیاست اور معاشراتی نظام پر نظارت رکھتے ہیں ناراحت ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ شیعوں کی اس خصوصیت کو ان سے چھین لیا جائے ۔
رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کے رپورٹ کے مطابق علامه سید عبدالله الغریفی خطیب جمعه قفول بحرین نے مسجد امام صادق (ع) میں اپنے تقریر کے درمیان مراجع کرام کو اسلام ناب کے اصل حامی بتایا اور کہا : مراجع تقلید کرام کا ہونا اسلام ناب اور فکری ، فقهی، معنوی، اخلاقی، معاشرتی، اقتصادی، سیاسی میدان کی حمایت کے لئے ضروری ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی : فقھا صرف مراجع فتوی نہی ہیں بلکہ وہ مرجع دین ہیں اور صرف فتوی دینا کافی نہی ہے بلکہ امت و دین کی رھبری بھی ان کے ذمہ ہے ۔
علامه الغریفی نے مرجعیت کا سیاسی اور معاشرتی مختلف میدان میں حاضر رہنا دشمن کے گھبراہٹ اور غصہ کا سبب جانا اور وضاحت کی : مرجعیت کا سیاسی اور معاشرتی مختلف میدان میں حاضر رہنا دشمن کے گھبراہٹ اور غصہ کا سبب ہوئی ہے اور یہی وجہ ہے دشمن اپنی تمام قوت مرجعیت سے مقابلہ کرنے میں لگا رہی ہے اور مرجعیت کو خراب کرنے کی ھر ناکام کوشش میں سرگرم ہے ۔
خطیب جمعه قفول نے اپنے گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئی کہا : دشمن جو فکر رائج کرنا چاہتے ہیں ان میں سے خطرناک تریں فکر یہ ہے کہ مراجع اور علماء کی شان یہ نہی ہے کہ وہ سیاست میں وارد ہوں اور معاشرے میں پیش آنے والے مسائل کو حل کریں، ملک چلانا سیاست داروں سے مخصوص ہے اور مراجع اس میں دخالت کا صرف حق بھی نہی رکھتے بلکہ اس سلسلہ میں اظہار نظر بھی کرنا ان کے لئے مناسب نہی ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی : فقھا صرف مراجع فتوی نہی ہیں بلکہ وہ مرجع دین ہیں اور صرف فتوی دینا کافی نہی ہے بلکہ امت و دین کی رھبری بھی ان کے ذمہ ہے ۔
علامه الغریفی نے مرجعیت کا سیاسی اور معاشرتی مختلف میدان میں حاضر رہنا دشمن کے گھبراہٹ اور غصہ کا سبب جانا اور وضاحت کی : مرجعیت کا سیاسی اور معاشرتی مختلف میدان میں حاضر رہنا دشمن کے گھبراہٹ اور غصہ کا سبب ہوئی ہے اور یہی وجہ ہے دشمن اپنی تمام قوت مرجعیت سے مقابلہ کرنے میں لگا رہی ہے اور مرجعیت کو خراب کرنے کی ھر ناکام کوشش میں سرگرم ہے ۔
خطیب جمعه قفول نے اپنے گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئی کہا : دشمن جو فکر رائج کرنا چاہتے ہیں ان میں سے خطرناک تریں فکر یہ ہے کہ مراجع اور علماء کی شان یہ نہی ہے کہ وہ سیاست میں وارد ہوں اور معاشرے میں پیش آنے والے مسائل کو حل کریں، ملک چلانا سیاست داروں سے مخصوص ہے اور مراجع اس میں دخالت کا صرف حق بھی نہی رکھتے بلکہ اس سلسلہ میں اظہار نظر بھی کرنا ان کے لئے مناسب نہی ہے ۔
تبصرہ بھیجیں
برای مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
قوانین ملک و مذھب کے خالف اور قوم و اشخاص کی توہین پر مشتمل تبصرے نشر نہیں ہوں گے