رھبر معظم انقلاب اسلامی :
رسا نیوزایجنسی - رھبر معظم انقلاب اسلامی نے سینیگال کے صدر سے ملاقات میں اسلامی ممالک سے مسئلہ فلسطین کو اپنا مسئلہ سمجھنے کی تاکید کی۔
رسا نیوزایجنسی کی رھبرمعظم کی خبر رساں سائٹ سے منقولہ رپورٹ کے مطابق ، قائد انقلاب اسلامی نے سینیگال کے صدر سے ملاقات میں اسلامی ممالک سے مسئلہ فلسطین کو اپنا مسئلہ سمجھنے پہ زور دیا ۔
اپ نے مزید فرمایا ہے : عظیم افرادی قوت اور جغرافیائی وسائل سے مالامال اسلامی ممالک ایک عظیم حقیقت اور تشخص کے مالک ہیں اور اگر یہ تشخص میدان میں آ جائے تو کوئی بھی اسے نظر انداز نہیں کر پائے گا۔
گروپ پندرہ کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لئے تہران آنے والے سینیگال کے صدر عبد اللہ واد اور ان کے وفد سے ملاقات میں آج قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی ممالک کے دوطرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ عالم اسلام کے مسائل کی خاص اہمیت پر زور دیا اور او آئی سی کے موجودہ سربراہ کی حیثیت سے جناب عبد اللہ واد کی خاص اہمیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : اس تنظیم کے ارکان کے درمیان قربت پیدا کرنے اور اجتماعی مفادات پر توجہ دینے کے لئے سیاسی اور اسلامی فکر کے لحاظ سے او آئی سی کی تقویت کی جانی چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے او آئی سی کی تشکیل کی بنیادی وجہ کی یاددہانی کراتے ہوئے فرمایا : یہ تنظیم بنیادی طور پر فلسطین اور مسئلہ قدس کی حمایت کے لئے معرض وجود میں آئی تھی لہذا آج جب صیہونی، بیت المقدس، الخلیل اور دیگر فلسطینی علاقوں کو یہودی علاقوں میں تبدیل کرنے کی سازش پر عمل پیرا ہیں تو اس تنطیم کو چاہئے کہ اپنی پوری توجہ مسئلہ فلسطین پر مرکوز کرے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فلسطین کے مسئلے میں سامراجی طاقتوں کی تخریبی پالیسیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ تمام اسلامی ممالک کو ایسا محسوس ہونا چاہئے کہ مسئلہ فلسطین ان کا اپنا مسئلہ ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی ممالک میں مزید ہمفکری و ہمدلی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ امریکا کے حمایت یافتہ غاصب صیہونیوں پر اسلامی ممالک کی جانب سے سیاسی اور اقتصادی دباؤ ڈالا جانا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ایران اور سینیگال کے باہمی تعلقات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ان تعلقات کو پہلے سے زیادہ فروغ دینے کے لئے اچھے مواقع اور امکانات موجود ہیں جن کا بھرپور استعمال کیا جانا چاہئے۔
اس موقع پر سینیگال کے صدر عبد اللہ واد نے او آئی سی کی اپنی دو سالہ صدارت اور اس دوران اسلامی ممالک کے درمیان معاشی تعلقات کے فروغ کے لئے انجام دی جانے والی کوششوں کی رپورٹ پیش کی اور کہا : سینیگال نے امت اسلامیہ کے علمائے کرام کی کانفرنس کے انعقاد کی تجویز رکھی ہے اور اس کا مقدماتی اجلاس ڈاکار میں منعقد ہونے جا رہا ہے۔
جناب عبد اللہ واد نے تہران اور ڈاکار کے اچھے تعلقات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : ایران کے پاس تعلیم و تربیت، تیل اور بنیادی تنصیبات کے سلسلے میں اچھی صلاحیتیں موجود ہیں اور ہمیں امید ہے کہ اس سفر کے دوران دوطرفہ تعلقات کے مزید فروغ کے لئے اتفاق رائے ہو جائے گا۔
واضح رہے کہ اس ملاقات میں ایران کے نائب صدر جناب رحیمی بھی موجود تھے۔
تبصرہ بھیجیں
برای مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
قوانین ملک و مذھب کے خالف اور قوم و اشخاص کی توہین پر مشتمل تبصرے نشر نہیں ہوں گے