12 July 2009 - 14:18
News ID: 15
فونت
رسا نیوز ایجنسی ـ مجتھد شبستری نے " پیغمبروں سے ہماری توقع " کے عنوان پر ہونے والی کانفرس میں کچھ شبھات بیان کئے تہے جسکا جواب آیت اللہ جعفر سبحانی نے ان شبھات کا جواب دیا


ایران کی کسی یونیورسٹی میں مجتھد شبستری نے " پیغمبروں سے ہماری توقع " کے عنوان پر ہونے والی کانفرس میں کچھ شبھات بیان کئے لیکن وہ شبھات اتنے اہم نہیں تھے کہ ان کا جواب دیا جاتا لھذا سبھی نے سکوت اختیار کیا کیونکہ اس کا جواب پہلے دیا جا چکا تھا ? لیکن آیت اللہ جعفر سبحانی نے دوسرے رخ سے ان شبھات کا جواب دینا شروع کیا اور مختصر علمی جواب دینے کے ساتھ ساتھ بہت ہی لطیف نکات بھی بیان کئے ? ہم ان کی مطالب کا ایک اجمالی جائزہ پیش کر رہے ہیں ?
" اسلام نے ہمشیہ دین میں نئی فکر کو مرحلہ تفکر و تدبر میں سراہا ہے ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ اپنے عقیدتی اصول کو برہان و دلیل پر منحصر کرے اور تقلیدی و بے دلیل عقیدے کو اپنے سے دور رکھے مگر بہت ہی افسوس کی بات ہے کہ بعض لوگ اس خوبصورت لفظ سے غلط فائدہ اٹھاتے ہیں اور اس کے مفہوم کو تحریف کرکے بیان کرتے ہیں ? مغربی فکر بالخصوص عیسائی کلامی فکرکو آج کل کی ادبیات سے ملا کر اسلام کی طرف نسبت دے دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ میں دینی فکر کی پیروی کرنے والا ہوں اور اسلام بھی نئی فکر کے ساتھ ہے ?
اس طرح کی تجدد فکری ( دینی نو اندیشی ) کا بہترین سرا ( منبع ) " دانشنامہ کاتولیک " ہے کہ جو اسلام کے سایہ میں داخل ہو  کر اپنا زھر پھیلا رہا ہے اور جتنا ہو سکتا ہے اس سلسلہ میں اپنا قلم چلاتا ہے اور صریحاً پیغمبر اور قرآن پر حملہ کرتا ہے وہ اسلام کی تفسیر اس طرح کرتا ہے کہ محمد پر خدا کی طرف سے کوئی وحی نہیں آئی بلکہ قرآن خود اس کی طرف سے گڑھی ہوئی کتاب ہے وہ قرآن کے ذریعے سے اپنی فکر کو جو زندگی سے دریافت کیا ہے اس کی خبر دی ہے ?
یہ بات واضح ہے کہ وہ شخص جواسلامی ماحول میں پرورش پایا ہے اورایسی یونیورسٹی میں جس کے طالب عالم بھی مسملمان ہوں اور دعوت دیننے والی انجمن بھی اسلامی انجمن ہو  ایسے ماحول میں کھل کر کاتولیکی مسئلہ بیان نہیں کر سکتا لہذا مجبوراً دوسرے انداز سے بھیجی گئی دینی فکر کے عنوان سے پیش کرتا ہے اور کہتا ہے کہ قرآن پیغمبر کی تفسیر ہے ?
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جس شخص نے تجدد فکری کو بیان کیا ہے خود کو مسلمان اور پیرو پیغمبر سمجھتا ہے اوروہ چیزیں جو دانشنامہ کاتولیک میں محمد کی وحی کے سلسلے میں بیان کی گئی ہے دونوں کے درمیان فرق کیا ہے ؟ فرق صرف یہ ہے کہ یہ نو اندیشی فکریں جرمن میں رہنا اور کلام مسیحی کے درس میں شرکت کرنے کا نتیجہ اور اس کا یہ اثر نہیں ہے تو کیا ہے؟ کیا ان دونوں میں تھوڑا بھی فرق ہے ؟ کیا فرق ہے اس میں جو کہتا ہے کہ میں عیسائی ہوں دین محمد کو نہیں مانتا اور قرآن خود اس کی لکھی ہوئی کتاب ہے لیکن یہ فکری تجدد ، اسلام و مسلمان کا لباس اوڑھ کر وہی ان کی فکر کو وہاں سے یہاں لا کر بیان کیا جاتا ہے ? کیا یہ مارکسیست کی باتوں کو دھرانا نہیں ہے جو لوگ  خود اپنے مارکسیستی نظریے سے پلٹ گئے اور اس عقیدہ کو چھوڑ دیا ؟ کیا بغیر غور و فکر کے کاتولیک عیسائی کی پیروی مارکسیست کے نظریے کے ساتھ ایک فکری تجدد مسلمان کی شان ہے ؟ یہ نئی دینی فکر مغرب کے مارکسیست نظام سے متأثر ہوئی ہے یہ فکر لوگوں کے ذہن میں اس طرح سما گئی ہے کہ جو لوگ پہلے اپنی تمام ضرورت اور حاجت دین اور دعا سے مانگتے تھے آج وہ لوگ وہی تمام چیزیں سائنس اور فلسفہ سے مانگتے ہیں ? ایک آدمی ساٹہ سال پہلے کا واقعہ بیان کرتا ہے کہ پہلے ہمارے محلے میں ایک دعا لکھنے والے رہتے تھے وہاں اطراف میں تمام لوگ اپنی مشکلات اسی دعا کے ذریعے سے حل کیا کرتے تھے مگر کچھ دن پہلے وہاں گیا تو نہ اس جگہ کا پتہ ہے اور نہ اس دعا لکھنے والے گا ? بلکہ اس جگہ پر بڑے بڑے مکانات بن گئے ہیں مطب اور ڈاکٹروں میں بے حد اضافہ ہو گیا ہے ? اب اسے ہم کہتے ہیں کہ ایک صدی پہلے ان لوگوں کا دین تو ایسا نہ تھا لوگ دینی باتوں کی طرف مراجعہ کرتے تھے اپنی مشکلات کو دعا کے ذریعے حل کیا کرتے تھے اب وہی بڑے متدین افراد دین و دعا سے انہیں کوئی مطلب نہیں رہ گیا ہے وہ دعائیں جن سے وہ شفا پایا کرتے تھے اب ان کی انھیں کوئی ضرورت نہیں رہ گئی بلکہ اب اگر کبھی مریض بھی ہوتے ہیں تو دعا کو بھول کر ڈاکٹر کے پاس معالجہ کے لئے چلے جاتے ہیں ?
یعنی وہ توقعات جو دین سے تھی اب ڈاکٹروں سے رہنے لگی اور دین کا کردار پھیکا نظر آنے لگا ?
یہاں پر بتاتا چلوں کہ جدید فکر نے نمک حرامی کی اور تبریز کے شجاع اور غیور لوگ جو ??? سال پہلے مشروطیت کے بانی تھے ان کو اتنا زیادہ پچھڑا ہوا اورخرافی بتایا کہ  وہ لوگ ابتدائے تاریخ بشریت کے ان قبیلوں کی طرح ہیں جو علم و دانش کے بجائے دعا و جادو کی پناہ میں جاتے تھے اسی محلے میں جہاں یہ نواندیش زندگی بسر کر رہا تھا اطراف میں بہت سے ماہر طبیب و ڈاکٹر تھے جو مرجع طبابت تھے منجملہ :
? ) مرحوم فیلسوف الدول? ، جنھوں نے فرانس میں تعلیم حاصل کی اور کتاب " عالمی ڈاکٹروں کی زندگی " تصنیف کی جس کی ایک جلد حرف ص تک چھپ چکی ہے ?
? ) مرحوم میرزا کاظم معروف بہ طبیب
? ) ڈاکٹر محمد علی مجیر مولوی جراح عالی مقام
? ) ڈاکٹر صفی زادہ آذربایجان میں ماہر چشم کے بانی
شھری پیمانے پر بڑے بڑے ڈاکٹر زندگی بسر کرتے تھے جو اپنے آپ میں کافی نام و نمود کے مالک تھے مثلاً :
مرحوم ڈاکٹر حسین اردوبادی جو پیٹ و سینہ کے اسپیشلسٹ  تھے ?
ڈاکٹر رضی اسلامی
اور دیگر ڈاکٹر جو تمام ہاسپٹل کو چلایا کرتے تھے ?
کتنا برا ہے کہ ایک انسان اتنی بڑی امت اور ایک ملت و قوم کو اتنی آسانی کے ساتھ تحقیر کر دے ? اسلامی تعلیمات اس بات کو بیان کرتی ہیں کہ ڈاکٹر و ڈاکٹری معاشرے کا ایک حصہ ہے امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں : کوئی بھی ملک دنیاوی و اخروی معاملے میں تین چیزوں سے بے نیاز نہیں ہے اور اگر یہ تین چیزیں نہ ہوں تو وہان کے باشندوں کی زندگی تباہ و برباد ہو جائے گی?
? ) فقھاء و دانشمندان و متقی و پرہیزگاران
? ) نیک کردار و عادل حاکم جس کا کہنا لوگ مانیں
? ) ماہر ڈاکٹرز
 " تعجب کی بات ہے کہ یہ دینی نو اندیش جو رسول خدا کی کرامات و ان کی سماجی خدمات کو بیان کرنے کے لئے مدعو ہیں ? لیکن ان کی اس تقریر میں اسی چیز کا فقدان رہا ہے ذرہ برابر بھی پیغمبر اکرم کی ذات والا صفات کی طرف کوئی اشارہ نہیں کیا ?
ان سے پوچھنا چاہیے کہ اتنی دیر تک تقریر کرنے میں مشغول رہے ہیں اور سننے والوں کا بے شماروقت لیا ہے تمہاری ان باتوں سے سننے والوں کو کیا ملا ؟ کیا ان کے ایمان میں کچھ اضافہ ہوا ؟ ان کے دلون میں دین کو تقویت پہونچائی ؟ یا تمہارے مخاطبین کے دلوں میں تردید و نفاق کے سوا کچھ نہیں بیٹھا ؟
آپ کی تقریر کا موضوع " پیغمبروں سے ہماری توقع " تھا لیکن اسی چیز کو آپ غائب کرگئے جبکہ خود یہ موضوع بھی دوسری جگہ سے آیا ہوا ہے جس کی صحیح تعبیر یہ ہو گی کہ " بشر سے دین کی توقع " یا انسان سے خدا کی توقع " کیا ہے ؟
کیا مرحوم آی? اللہ میرزا کاظم شبستری کے مجتھد مقام فرزند کی شان یہ ہے کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی رحلت کے دن ان کی خدمات کا شکر ادا کرنے کے بجائے ان کو خطا کار بتایا جائے ؟
کیا وہ شخص جو عارف ، بلند مقام ، میرزا جواد آقا ملکی تبریزی کے خاندان سے وابستہ ہو اس کی یہ شان ہو گئی ہے کہ پیغمبر اکرم کے بارے میں ان کے سیر و سلوک عرفانی باتیں بیان کرنے کے بجائے انہیں کے دین کو ان کی فکر بنا کر پیش کرے ؟
کیا وہ شخص جس کی یتیمی کی کفالت بزرگ آیات عظام مثلاً آی? اللہ حجت و دیگر آیات عظام نے کی ہو اورجتنا ہو سکا ہو اس سےمحبت کی ہو اور جبکہ اس کا سن کم ہو اس کو مدرسہ حجتیہ میں داخلہ کرایا ہو پھر حوزہ کے بزرگ علماء کے زیر سایہ تربیت پانے والا پھر مکتب اسلام نامی میگزین کا ایڈیٹر بنا دیا گیا ہو پھر اس کی قلمی طاقت کو پروان چڑھایا گیا ہو ان تمام احسانات کا یہی جواب ہے کہ ان تمام احسانات کو بھول کر خود اسلامی معاشرہ میں بعنوان دینی اپوزیشن کے نام سے اونچا ہونے کی کوشش کرے ؟ اب کون پیراڈاکس (Paradox) کا شکار ہے ؟
قابل ذکر ہے کہ مجتھد شبستری نے بھی آی? اللہ سبحانی کے جواب کا جواب دیا ہے جو در حقیقت آیت اللہ سبحانی کی فکر کی تایید کرتا ہے ? پھر اپنے ہی شبھات کو اور قوی انداز مین بیان کرنے کی کوشش کی ہے اور یہی نہیں بلکہ مغربی مفکرین کے انداز میں علماء ربای کی توہین بھی کی ہے ?
ان کی اصل تقریر اور دیگر جوابات انشاء اللہ بعد میں پیش کی جائے گی جس کے بعد قضاوت خود قارئین محترم کے ذمے ہو گی ?

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬