23 August 2010 - 14:08
News ID: 1729
فونت
رہبر معظم انقلاب اسلامی:
رسا نیوزایجنسی - رہبر معظم نے یونیورسٹیوں کے طلباء سے ملاقات میں انہیں ملک کے بہترین طبقات میں شمار کرتے ہوئے حکام سے ان کے سوالات کا مدلل جواب دینے کی تاکید کی ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامي

رسا نیوزایجنسی کی رھبر معظم کی خبررسا ں سائٹ سے منقولہ رپورٹ کے مطابق ، رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حسینیہ امام خمینی (رہ) میں یونیورسٹیوں کے ہزاروں پر جوش طلباء کے ساتھ دوستانہ اور مخلصانہ ماحول میں ملاقات کی اس تین گھنٹے کی ملاقات میں یونیورسٹیوں کے طلباء کی انجمنوں کے 12 نمائندوں نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کی موجودگی میں سیاسی ، اقتصادی، سماجی، ثقافتی ، علمی اور یونیورسٹیوں کے متعلق اہم مسائل کے بارے میں اپنے اپنے خیالات پیش کئے۔

اس کے بعد رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پیش کئے گئے بعض ابہامات کے جواب اور یونیورسٹیوں اور طلباء کے اہم مسائل کے بارے میں تشریح کی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے طلباء کے نمائندوں کے اظہار خیال کے بعد آج کی اس ملاقات اور نشست کو سب سے شیریں، مسرت بخش اور لطف اندوز قراردیا اور طلباء کے بیانات میں پیش کئے گئے مسائل پر سنجیدہ توجہ کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اس جلسہ میں طلباء کے خیالات اور نظریات میں تفاوت بہت ہی دلنشیں و پرطراوت ہے اور انھوں نے غور و فکر اور قوی استدلال کے ساتھ اپنے خیالات کا جس  انداز سے اظہار کا ہے وہ قابل تحسین اور لائق فخر ہے۔
 
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے طلباء کے نمائندوں کے گہرے اور عمیق خیالات کو طلباء انجمنوں کی عظیم ظرفیت کا مظہر قراردیا اور اس جلسہ میں بیان کئے گئے مطالب کو گہری فکر و شعور اور حقیقت تک پہنچنے کا آئینہ قراردیا۔
 
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی طرح ایک طالب علم کی طرف سے تنقید، سوالات اور نظریات کے بارے میں بیان کئے گئے مطالب کا مثبت جواب دیا اور اس کے نظریات کی حمایت کرتے ہوئے فرمایا: طلباء ملک کے بہترین طبقات میں شامل ہیں اور حکام کو چاہیے کہ وہ طلباء کے پڑھے لکھے با شعور اور فہیم طبقہ کے درمیان جا کر ان کے سوالات کے مدلل جوابات دیں۔
 
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں سوال اور تنقید کا عناد اوردشمنی کے ساتھ فرق بیان کرتے ہوئے فرمایا: طلباء تحریکوں کو یہ تصور نہیں کرنا چاہیے کہ حکومتی اداروں کے ساتھ دشمنی اور مقابلہ ان کے وظائف میں شامل ہے بلکہ متعلقہ حکام سے سوال اور اس کا جواب طلب کرنا ان کا سب سے اہم فریضہ ہے۔
 
ایک اور طالب علم نے اپنی تقریر میں بیان کیا تھا کہ بعض افراد اس بات کے قائل ہیں کہ موجودہ شرائط میں اتحاد کو اصل اور محور قراردینا چاہیے لیکن بعض اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ انقلاب اسلامی کے دامن سے مشکوک افراد کو بالکل پاک کردینا چاہیے۔
 
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اتحاد اور اخلاص دونوں کی اہمیت پر زوردیتے ہوئے فرمایا: دباؤ اور دھونس کے ذریعہ معاشرے کو خالص اور پاک کرنا ممکن نہیں ہے اور اسلام نے بھی کسی کو یہ حکم نہیں دیا ہے کہ معاشرے کوخالص بنانے کے بہانے سے کمزور ایمان والے افراد کو دائرے سے بالکل باہر کردیا جائے۔
 
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انفرادی، اجتماعی، خاندانی اور گروہی خلوص میں اضافہ کو معاشرے کے خالص اور پاک ہونے کا صحیح راستہ قراردیتے ہوئے فرمایا: مخلص افراد کے دائرے کو جتنا ممکن ہوسکے وسیع تر کرنا چاہیے اور یہ ہدف اسی وقت محقق ہوگا جب ہر انسان خلوص کا آغاز اپنے سے، اپنے خاندان سے ، اپنے دوستوں  اور اپنے سیاسی اور سماجی ساتھیوں سے کرےگا۔
 
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےاتحاد اور یکجہتی پر اپنی تاکید سے مراد کو اصول کی بنیاد پر اتحاد قراردیتے ہوئے فرمایا: ہم اس بنیاد پر ہر اس شخص کے ساتھ متحد اور متفق ہیں جو اصول کو قبول کرتا ہےاور جو شخص اصول کو قبول نہیں کرتا ہے وہ اتحاد کے دائرے سے خود بخود اور قدرتی طور پر خارج ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایک طالب علم کی طرف سے رہبر معظم انقلاب اسلامی کے سرکاری اور غیر سرکاری مؤ‍ قف کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے فرمایا: ہرگز کوئی یہ تصور نہ کرے کہ رہبری کی بات خواص کے ساتھ ملاقات میں کچھ اور ہوتی ہے اور رہبری کا مؤقف اور نظریہ سرکاری طور پر بیان کئے گئے نظریہ کے خلاف ہے ایسا ہر گز نہیں اگر کوئی شخص اس قسم کی نسبت دے تو اس نے گناہ کبیرہ کا ارتکاب کیا ہے۔
 
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں فرمایا: میرے نظریات اور مؤقف واضح طور پر بیان ہوتے ہیں کیونکہ رہبری کے لئے یہ بات سزاوار اور جائز نہیں ہے کہ وہ صریح اور آشکار مؤقف کے علاوہ کوئی دوسرا مؤقف اختیار کرے۔
 
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایک طالب علم کے سوال کے جواب میں نظام کی حفاظت کو اوجب الواجبات یعنی سب سے اہم واجب قرار دیتے ہوئےفرمایا: نظام کی حفاظت کا مطلب اس کی ثقافتی اور اخلاقی حدود سمیت تمام حدود کی حفاظت اور پاسداری کرنا ہے۔
 
رہبر معظم  انقلاب اسلامی نے ملک میں انصاف اور دیگر اسلامی اقدار کے مطابق ثقافتی اقدامات کے فقدان سے متعلق ایک طالب علم کے اعتراض  کو صحیح قرار دیتے ہوئےفرمایا: ریڈیو اور ٹی وی کے ادارے سمیت تمام ثقافتی اداروں  کے حکام اور اعلی افسروں کو چاہیے کہ وہ دینی ثقافت کو اچھے انداز میں فروغ دینے کی زیادہ سے زیادہ کوششں کریں۔
 
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ثقافتی پیداوار کو وقت طلب کام قرار دیا اور اس کے لئے متعدد بنیادی ڈھانچوں کے استحکام اورثقافتی و عقیدتی امور کی انجام دہی کو لازمی قراردیتے ہوئے فرمایا: بد قسمتی سے اس مدت میں یہ بنیادی کام انجام پذیر نہیں ہوسکے  اوربعض حکومتوں میں تو ثقافتی  اور عقیدتی بنیادوں کو بہت زیادہ نقصان بھی پہنچا ہے۔
 
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےآئین کی "دفعہ 44" کے دائرے سے ثقافتی اور صحت عامہ کے شعبوں کے باہر ہونے اور نجکاری کی اس میں شمولیت سے متعلق ایک طالب علم کے اشکال کی تصدیق کرتے ہوئ‍ے فرمایا: اس اعتراض پر توجہ مبذول کرنی چاہیے۔
 
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دفعہ چوالیس کے بخوبی اجراء سے متعلق حکام کے بیانات اور اس کے متعلق پائے جانے والے مختلف نظریات کی جانب اشارہ کیا اور طلبا سے سفارش کرتے ہوئے فرمایا: طلباء کو چاہیے کہ وہ حکام کو اپنے جلسات میں بلاکر اپنے اعتراضات اور سوالات بیان کریں۔
 
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کے طلباء کی دیگر ممالک کے طلباء اور عوامی حلقوں تک رسائی کی جانب اشارہ کیا اور اسے انقلاب کے پیغامات کی ترویج کے لئے بہت مفید اور مؤثرقرار دیتے ہوئے فرمایا: قوموں سے رابطے اور گفتگو کے سلسلے میں بہت سے کام انجام دئے گئے ہیں تاہم اگر طلباء کی رسائی منظم پروگرام کے ساتھ ہو تو یہ اقدام انقلاب کے پیغامات پہنچانے کےسلسلے میں بہت ہی مفید اور مؤثر ثابت ہوگا۔
طلباء کے اس دوستانہ اور مخلصانہ ماحول میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کا خطاب ممتاز شخصیات کی ہجرت اور ملک سے باہر جانے کے سلسلے میں جاری رہا۔
 
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں مزید فرمایا: ممکن ہے کہ بعض اقدامات کچھ ممتاز افراد کے باہر چلے جانے میں مؤثر ثابت ہوئے ہوں لیکن اکثر و بیشتر اس کی وجہ وہ وعدے ہیں جو باہر سے کئے جاتے ہیں اور ان میں بعض وعدے ایسے بھی ہیں جن سے اسلامی جمہوریہ کے خلاف عداوت اور  دشمنی کی بو بھی آتی ہے۔
 
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دینی اور ایمانی جذبے کو ممتاز اور با صلاحیت شخصیات کی وطن واپسی میں مؤثر قرار دیتے ہوئےفرمایا: بعض باصلاحیت افراد اور ممتاز و برجستہ شخصیات انہی جذبات کی روشنی میں ملک کے اندر خدمت انجام دینےکے لئے واپس آ جاتی ہیں۔
 
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تہران یونیورسٹی میں طلباء کے ہوسٹل پر ہونے والے حملے کی تحقیقات کے بارے میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کی تاکید پر توجہ دئیے جانے سے متعلق ایک طالب علم کے سوال کا جواب دیتے ہوئے فرمایا: اس سلسلے میں تحقیقات کا عمل بڑا سست تھا اور اس انداز سے اس میں پیشرفت نہیں ہوئی جیسا کہ ہونی چاہیے تھی تاہم یہ مسئلہ فراموش نہیں کیا گیا ہے اور انشاء اللہ اس میں پیشرفت ہوگی۔
 
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بعض اداروں میں اس مسئلے میں تعاون کے جذبے کی کمی کو تحقیقات کے عمل میں  سست رفتاری کی ایک وجہ قرار دیا اور اس مسئلے کی مکمل تحقیقات پر ایک بار پھر  زوردیا۔
 
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے یونیورسٹیوں میں انضباطی قواعد اور ضوابط کی بعض کارروائیوں میں شدت پسندی کے سلسلے میں  ایک طالب علم کی شکایت کا جواب دیتے ہوئے فرمایا : یونیورسٹیوں کو ان کے حال پر چھوڑا نہیں جا سکتا کیونکہ دشمن  اس وقت یونیورسٹیوں کو اپنی سازشوں کا مرکز بنانا چاہتا ہے لہذا انضباطی قواعد و ضوابط سے متعلق اقدامات ضروری ہیں تاہم کسی بھی مسئلے میں شدت پسندی درست نہیں ہے۔
 
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے یونیورسٹی کے ماحول میں آزادانہ فکر کی ضرورت پر زور دیتے ہوئےفرمایا: مختلف سیاسی، سماجی، عقیدتی اور دیگر شعبوں سے متعلق موضوعات پر یونیورسٹیوں کے اندر بحث و مباحثہ اور مذاکرہ و مناظرہ ہونا چاہیے تاہم اس بات کا خاص خیال رکھنا ضروری ہے کہ ان موضوعات پر بحث یونیورسٹیوں اور ماہرین کی خصوصی جلسات میں ہونی چاہیے  البتہ ریڈیو اور ٹی وی کا ادارہ اور عمومی مقامات اس قسم کے مباحثہ کی جگہ نہیں ہیں۔
 
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےصدر جمہوریہ کے بعض معاونین کی کارکردگی پر ایک طالب علم کی تنقید کے بارے میں جواب دیتے ہوئے فرمایا: میں اس سلسلے میں کوئی مداخلت اور فیصلہ نہیں کرنا چاہتا، ممکن ہے کہ کوئی بات قابل گرفت ہو لیکن مسائل کو اصلی اور فرعی مسائل میں تقسیم کرنا چاہیے اور اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ دوسرے درجے کے مسائل کہیں بنیادی اور اصلی مسائل کی جگہ نہ لے لیں۔
 
رہبر معظم  انقلاب اسلامی نے حکام کی طرف سے اختلافات کو برملا کر نے پر شدید تنقید کرتے ہوئے فرمایا: اس کےبارے میں سنجیدگی کے ساتھ متنبہ اور آگاہ کردیاگیا ہے۔
 
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے آزاد اسلامی یونیورسٹی کے بارے میں پارلیمنٹ کے بل کے خلاف بعض طلباء کی جانب سے پارلیمنٹ کے سامنے کئے جانے والے احتجاج سے متعلق ایک طالب علم کے سوال کا جواب دیتے ہوئےفرمایا:  میں اس بارے میں کوئی اظہار خیال نہیں کروں گا، البتہ اکثر مظاہرین کے نعروں میں کوئی قابل اعتراض بات نہیں تھی لیکن بعض نعروں میں شدت اور تندی روی ضرور تھی اور طلباء کو بھی چاہیے کہ وہ تنقید برداشت کریں۔
 
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں طلباء یونینوں کو سیاسی اختلافات سے دور رہنے کی تاکید کرتے ہوئےفرمایا: ہر طالب علم اور طلباء یونین کا اپنا خاص مزاج اور مخصوص سلیقہ ہے اور سلیقوں میں پائے جانے والے اختلاف کو بہت بڑی خلیج ،انشقاق اور ٹکراؤ میں تبدیل نہیں کرنا چاہیے۔
 
رہبر معظم  انقلاب اسلامی نے ملک کے اہم مسائل کے بارے میں طلباء یونین کے مؤقف اور تحلیل و تجزیے کو ضروری قرار دیتے ہوئےفرمایا: جن امور کا تعلق ملک کے مستقبل سے ہے جیسے تہران اعلامیہ یا سلامتی کونسل کی قرارداد اور امریکہ اور یورپ کی طرف سے یکطرفہ اقتصادی پابندیاں وغیرہ ان کے بارے میں طلباء کا مؤقف اور تجزیہ بہت ضروری ہے۔
 
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے معرفتی بنیادوں کے استحکام اور طلباء اور اچھےاساتذہ کے مجموعہ کے ساتھ رابطے کے سلسلے میں طلباء یونینوں کو سفارش کی اورسائنس و ٹکنالوجی کے میدان میں ،سماجی و دینی شعبے میں ملک کی خاطر خواہ پیشرفت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: برق رفتار پیشرفت کے لئے ضروری بنیادیں آمادہ کی جا رہی ہیں اور معنوی اعتبار سے بھی انصاف پسندی کی ترویج اور زیادہ سے زیادہ کامیابیاں حاصل کرنے کے جذبے کو دیکھ کر امیدیں بڑھتی ہے۔
 
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کے دشمنوں کے محاذ کو رو بزوال قراردیا اور اس کے مقابلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی حرکت کو ترقی اور پیشرفت کی جانب گامزن قرار دیتے ہوئے فرمایا: دشمنوں کی تمام تر سازشوں اور کوششوں کے باوجود یہ قوم بتیس سال سے ترقی کی منزلیں طے کر رہی ہے اور انشاء اللہ یہ قوم ایمان اور پختہ عزم و ارادے کے ساتھ اس قابل فخر پیشرفت کو پیہم اور لگاتار جاری رکھے گی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے طلباء کو نوجوانی کے دور کی قدر کرنے اور حقیقت و جمال کے سرچشمہ یعنی خدا وند متعال کا قرب حاصل کرنے کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: جوانی کے ایام میں تہذیب نفس اور دل کی پاکیزگی کی حفاظت زندگی کے بعد کے مرحلوں کی نسبت زیادہ آسان ہے۔
 
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تہذیب نفس کے سلسلے میں ترک گناہ کو سب سے اہم قدم قرار دیتے ہوئے فرمایا: ترک گناہ کے بعد نماز اس سلسلے میں سب سے اہم واجب ہے اور خاص طور پر وہ نماز جو اول وقت اور حضور قلب کے ساتھ ادا کی جائے۔
 
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ماہ رمضان المبارک کے مہینے میں روزے رکھنے، قرآن پڑھنے، دعا بالخصوص صحیفہ سجادیہ میں مذکور دعاؤں سے فیضیاب ہونے اور نافلہ نمازوں پر توجہ دینے کو تہذیب نفس کے سلسلے میں  بہت ہی اہم قرار دیتے ہوئے فرمایا: شخصی اور سماجی زندگی کے مختلف مراحل میں انسان سے سرزد ہونے والے وہ گناہ ہیں جو اس کی لغزشوں کا اصلی سبب بنتے ہیں لہذا نوجوانی کے ایام میں گناہ ترک کرنے کی مشق کرنی چاہیےاور زندگی کے تمام  نشیب و فراز میں انحراف سے بچنے کی جد و جہد اورتلاش وکوشش کرنی چاہیے۔
 
واضح رہے کہ اس ملاقات کے آغاز میں مندرجہ ذیل طلباء اور طالبات نے اپنے خیالات کا اظہار کیا:

٭ محمد مہدی فر، یونیورسٹیوں کی طلباء فورس کے نمائندے

٭ سید علی روحانی، ممتاز طلباء کے علمی مقابلوں میں پہلا مقام

٭ رامین محمدی، دفتر تحکیم وحدت کے سکریٹری اور ایم اے کے طالب علم

٭ فرحناز فہیمی پور، خوارزمی مقابلوں میں پہلا مقام ، ڈینٹل طالبہ

٭ مسعود براتی، طلباء کی جسٹس تحریک کے نمائندے

٭ ماجدہ محمدی، ممتاز طالبہ

٭ سید محی الدین فاضلیان، تہران یونیورسٹی اور تہران میڈیکل یونیورسٹی کی اسلامی انجمن کے سکریٹری

٭ فاطمہ فیاض ، ممتاز طالبہ

٭ محمد افکانہ، مستقل طلباء کی اسلامی انجمنوں کی یونین کے نمائندے

٭ سعید ناطقی، غدیر انجمن کے نمائندے اور میڈیکل کےطالب علم

٭ محمد رضا یزدانی، ضیافت اندیشہ پروگرام کے نمائندے اور فیزکس کے طالب علم

٭ مجتبی کشوری، طلباء کی جہادی تفریحات کے نمائندے

مذکورہ نمائندوں نے اپنے اپنے بیانات میں مندرجہ ذیل امور پر تاکید کی:

٭ اجرائی حکام کو اپنےساتھیوں اور دوستوں کے انتخاب میں مکمل طور پر دقت کرنی چاہیے

٭ سیاستدانوں کو انتخابات کے بارے میں زودہنگام تبلیغات سے پرہیز کرنا چاہیے

٭ سیاسی پارٹیوں اور احزاب سے دور رہنے اور طلباء کی انجمنوں کے مستقل ہونے پر تاکید

٭ فتنہ کےبحران کی پیچیدگی کے مقابلے میں گہری بصیرت اور باہمی اتحادکی حفاظت پر تاکید

٭ طلباء کے عقائد کو مضبوط بنانے پر تاکید

٭ ضیافت اندیشہ پروگرام کے مثبت نکات کی روشنی میں طلباء کی ثقافتی تفریحات اور دوروں پر نظر ثانی کرنے پر تاکید

٭ بشری تاریخ کے گرانقدر اور گراں سنگ تجربات کے ذخائر سےصحیح استفادہ اور سبق حاصل کرنے پر تاکید

٭ ملک کے مختلف شعبوں کے حکام کے اندر بسیجی اور جہادی جذبہ کے استحکام پر تاکید

٭ گذشتہ برس کے واقعات اور حوادث کے پیش نظر وحدت و اتحاد اور زیادہ سے زیادہ جذب کرنے کے مفاہیم کی صحیح حد بندی اور تشریح پر تاکید

٭ حقیقی اور حقوقی افراد کے بارے میں درست تنقید کا طریقہ کار

٭ ملکی اور قومی اقدار کو کمزوری اور تضعیف سے بچانے کے سلسلے میں حقیقت بینی، سہل انگاری اورغفلت کے درمیان فرق پر تاکید

٭ قوم کے ایٹمی حقوق کے بارے میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کے حکیمانہ انداز اورتدبیر پر شکریہ

٭ ملک و قوم کی عزت و افتخار میں اضافہ کرنے والے ممتاز طلباء کی ظرفیتوں سے مرتب منصوبہ کے تحت استفادہ پر تاکید

٭ انقلاب اسلامی کے اصلی اہداف کو عملی جامہ پہنانے کے لئے عدل و انصاف پر مبنی ثقافت کو فروغ دینے پر تاکید

٭ عالمی سطح پر ایران کو علمی مرکز میں تبدیل کرنے کے لئے اسٹراٹیجک ہدف کو عملی جامہ پہنانے کے لئے دقیق منصوبہ بندی پر تاکید

٭ علم و دانش کی بنیاد پر اقتصاد کی جانب حرکت کرنےکی ضرورت پر تاکید

٭ سیاسی میدان میں بد اخلاقیوں اور تخریبی ماحول پر شدید تنقید

٭ علمی تنزل کو روکنے کے لئے یونیورسٹی اساتذہ کے جائزے اور انتخاب میں علمی معیاروں پر کافی توجہ کرنےپر تاکید

٭ اقتصادی بد عنوانیوں میں ملوث اور بیت المال کو نقصان پہنچانے والے افراد کے خلاف سخت کارروائی پر تاکید

٭ جامع ثقافتی نقشہ کی تدوین اور جمہوری اسلامی ایران ماڈل کے فروغ پر تاکید

٭ قومی خود اعتمادی کے استحکام پر تاکید

٭ اقتصادی پابندیوں کا مقابلہ اور ان کو ملک کی ترقی اور پیشرفت کی فرصت میں بدلنے کے لئے صحیح منصوبہ بندی پر تاکید

٭ مختلف علوم میں ریسرچ اور تحقیقاتی مراکز کی تاسیس پر تاکید

٭ ملک کی تمام یونیورسٹیوں کے درمیان وسائل اور امکانات کی منصفانہ تقسیم پر تاکید

٭ انقلاب اسلامی کے کارساز اور نئے پیغامات کے صدور پر اہتمام

٭ نجی شعبوں کے دائرہ کار پر خصوصی توجہ پر تاکید

٭ فقر و فساد ، تبعیض اور غربت کے ساتھ منظم و مرتب پروگرام کے ساتھ مسلسل مقابلہ کرنے پر تاکید

٭ ریڈیو اور ٹی وی کے پروگراموں میں اسلام کی صحیح اقتصادی و اجتماعی ثقافت پر توجہ پر تاکید
 
٭ سافٹ ویئر جنگ کے پیچیدہ مفہوم سے طلباء کو مکمل روشناس کرانے پر تاکید
 
٭ منحرف فکری گروہوں سے مقابلہ منجملہ انتظار کے بارے میں انحرافی گروہ کا مقابلہ
 
٭ بعض ممتاز شخصیات کی ہجرت اور ملک سے باہر جانے کو روکنے کے لئے صحیح اور مؤثر روش سے استفادہ
 
٭ علمی بنیادوں پر تاسیس  ہونے والی چھوٹی کمپنیوں کی حمایت کے سلسلے میں سرمایہ کاری کے لئے نئے شعبوں کی تاسیس
 
٭ رہبر معظم انقلاب اسلامی کی فرمائش کی روشنی میں تہران یونیورسٹی کے مقدمہ کے سلسلے میں سنجیدہ کارروائی
 
٭ یونیورسٹیوں میں بعض انضباطی کارروائیوں پر شدید تنقید
 
٭ ممتاز اور برجستہ شخصیات کے ساتھ متعلقہ حکام کی باہمی گفتگو پر تاکید
 
٭ یونیورسٹی کے ماحول میں مختلف نظریات پیش کرنے کے ساتھ آزادانہ فکری ماحول پر تاکید
 
٭ اغیار کی طرف سے سوء استفادہ کو روکنے کے لئے قومی اتحاد و انسجام پر تاکید
 
٭ رہبر معظم انقلاب اسلامی کےتمام سیاسی سلیقوں کے لئے فصل الخطاب اور اتحاد کے محور ہونے پر تاکید
 
٭ اتحاد کے سلسلے میں تنگ نظری سے پرہیز
 
٭ عالم اسلام کی یونیورسٹیوں کے ریسرچ مراکز کے زیر نظر معتبر علمی مجلات کی اشاعت
 
٭ یونیورسٹیوں کے ثقافتی حالات پر مزید توجہ
 
اس ملاقات کے اختتام پر طلباء نے نماز مغرب و عشا رہبر معظم انقلاب اسلامی کی امامت میں ادا کی اور اس کے بعد طلباء نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کے ہمراہ روزہ افطار کیا۔


تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬