26 August 2010 - 15:43
News ID: 1742
فونت
رسا نیوزایجنسی - پندرہ رمضان کی مناسبت سے رھبر معظم نے ملک کے شعراء سے ملاقات میں شعر و ادب کی اہمیت و افادیت پر گفتگوکی ۔
رھبر معظم

رسا نیوزایجنسی کی رھبر معظم کی خبر رساں سائٹ سے منقولہ رپورٹ کے مطابق ، کریم اہل بیت نواسۂ رسول حضرت امام حسن علیہ السلام کی ولادت با سعادت کی شب کہنہ مشق اور نوخیز شعرا اور ادبی حلقے سے تعلق رکھنے والے افراد قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے میہمان تھے۔

اس ملاقات میں تیس شعرا نے دینی، سماجی، اخلاقی اور رزمیہ موضوعات پر اپنے اپنے اشعار پیش کئے۔

اس موقع پر حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے قائد انقلاب اسلامی نے ایران میں شعر و ادب کی نئے دور میں فروغ و کمال کی جانب جاری پیشرفت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : اس وقت ہمارے ملک میں شعرا کی زبان اور ان کا تخیل بہت قوی ہے اور ان کی نگاہیں شعبہ ہائے زندگی کے تعلق سے زیادہ باریک بیں اور دور نگر ہیں، اسی لئے زبان، مضمون اور مندرجات کے لحاظ سے ایک نیا انداز ظہور پذیر ہو رہا ہے، جس کے تمام پہلو آگے چل کر اور بھی واضح ہوں گے۔

قائد انقلاب اسلامی نے مشاق قدیمی شعرا کے نئے شعری انداز کی جانب میلان کا ذکر کیا اور فرمایا : یہ نیا انداز روز بروز کمال کی منزلیں طے کر رہا ہے اور خوشی کا مقام ہے کہ اس نئی شعری تحریک کے تناظر میں بڑے ممتاز اور اہم شعرا فن کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

قائد انقلاب اسلامی نے اس موقع پر کئی نکات کا ذکر کیا۔

آپ نے عصری فنون میں شعر پر خاص توجہ کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمارا ملک بے پناہ شعری میراث اور طویل شعری تاریخ کا حامل ہونے کے ناتے دنیا کے پہلے درجے کے ممالک میں شمار ہوتا ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے ملک میں شعر و ادب کے ارتقاء کو دیگر فنون کے ظہور و ارتقاء کی تمہید سے تعبیر کیا اور فرمایا : ایران شعر کے نمایاں میدان میں پیشرفت کی توانائیوں اور بنیادی استعدادوں سے بہرہ مند ہے اور اس میدان میں جتنا زیادہ فکر و تدبر، نظم و ضبط اور تحقیق و مطالعے کا سہارا لیا جائے صلاحیتوں اور استعداد کے پیش نظر وہ زیادہ نہیں ہے۔

آپ نے ادبی انجمنوں کی تشکیل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا : ادبی انجمن کا مطلب ہے دلچسپی رکھنے والے افراد کا یکجا ہو جانا جو شعری جذبے کے تحت اکٹھا ہوئے ہیں، اس کے لئے حکومت یا کسی ادارے کی حمایت کی ضرورت نہیں ہے جیسا کہ کسی زمانے میں شہر مشہد میں استاد شعراء کے گھروں میں تشکیل پانے والی انجمنوں اور نشستوں سے بہترین شعرا نکلے اور معاشرے میں داخل ہوئے۔

قائد انقلاب اسلامی نے ادبی انجمن کو گل بوٹے کے لئے سازگار زمین سے تعبیر کیا اور فرمایا : ادبی انجمنوں میں نو وارد شعرا کہنہ مشق اساتید کی صحبت کا فائدہ اٹھا کر اپنی خامیاں دور کرتے ہیں اور ان کے اشعار میں روز بروز زیادہ پختگی اور بلندی پیدا ہوتی ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے شاعرانہ ذوق کو اللہ تعالی کی خوشنودی کے لئے استعمال کرنے کی ضرورت پر بھی تاکید کی اور فرمایا : شعری ذوق الہی عطیہ اور بڑی اہم خدائی نعمت ہے جس کا دیگر ظاہری نعمتوں سے مقابلہ نہیں کیا جا سکتا چنانچہ سزاوار یہ ہے کہ شاعر اس استعداد اور مہارت کو خدا پسند امور میں صرف کرے۔

آپ نے اس سلسلے میں وضاحت کرتے ہوئے شعرا کے نازک و لطیف مزاج کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا : انسانی جذبات و احساسات کی راہ میں شعر کا استعمال ناگزیر ہے لیکن دینی موضوعات کے علاوہ معاشرے، ملک اور انقلاب کے مسائل کے لئے بھی ایک حصہ رکھا جانا چاہئے۔

قائد انقلاب اسلامی نے اسلام کی آمد کے بعد ایران کے سیاسی و سماجی حالات اور حکومتوں کے ارتقاء و زوال کی چودہ سو سالہ تاریخ کا سرسری جائزہ لیتے ہوئے فرمایا : اس عرصے میں ہمارے ملک میں اسلامی انقلاب سے بڑا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا اور کبھی بھی ملت ایران عصر حاضر کی مانند گوناگوں مصنوعی حصاروں کو توڑنے میں کامیاب نہیں ہوئی اور سر اٹھاکر ترقی و پیشرفت کے راستے پر آگے نہیں بڑھ سکی تھی۔

قائد انقلاب اسلامی نے اسی ضمن میں فرمایا : اسلامی انقلاب کے بعد سیاسی اور فوجی میدانوں میں قدم رکھنے اور سماجی پیشرفت کے لئے ملت ایران کی ہوشیاری اور شجاعت و دلیری کی تاریخ ایران میں کوئی اور مثال نہیں ملتی۔

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا : اس دور کی تصویر کشی کی ذمہ داری فن و شعر پر ہے، اسلامی انقلاب نے فکر و نظر اور شعر و ادب کی پیشرفت کے لئے بہت اچھی زمین ہموار کر دی ہے اور اب فن و ادب کی صنف مستحکم و کارساز عکاسی کے ذریعے اس دور کو اور بھی با ارزش بنا سکتی ہے۔

جذبات و خیالات کے اظہار میں پاکیزگی کو ملحوظ رکھنے پر بھی قائد انقلاب اسلامی نے خاص تاکید فرمائی۔

آپ نے شعرا سے سفارش کی کہ جذبات و احساسات اور دل و ذہن کی واردات کو بیان کرنے میں حدود کا خیال رکھیں اور شعر میں حجاب و عفاف کی کیفیت برقرار رہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے اضطراب و حیرت کی غمازی کرنے والے اشعار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : نوخیز شعراء کے اشعار میں یہ فکر و تشویش تو پاکیزہ ہے لیکن فکری و عقیدتی بنیادوں کی تقویت کے ذریعے اس اضطراب کو دور کیا جانا چاہئے۔

قائد انقلاب اسلامی نے اس نشست کو بہت لذت بخش قرار دیا اور جلسے کے انعقاد کا شکریہ ادا کیا۔ چار گھنٹوں تک جاری رہنے والی اس ملاقات میں شعرا نے قائد انقلاب اسلامی سے بڑی اپنائیت کے ماحول میں گفتگو کی۔

جلسے کے اختتام کے بعد حاضرین نے قائد انقلاب اسلامی کی امامت میں نماز مغربین ادا کی اور آپ کے ساتھ روزہ افطار کیا۔
تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬