23 September 2010 - 16:11
News ID: 1855
فونت
ناصر عباس جعفری:
رسا نیوز ایجنسی - مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکریٹری ناصر عباس جعفری نے پاکستان میں بڑھتی دھشت گردی میں ملت جعفریہ کی مسلسل نسل کشی پہ اظھارتشویش کیا ۔
ناصر عباس جعفري

رسا نیوزایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکریٹری ناصر عباس جعفری نے کراچی پریس کلب میں مقامی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا : پاکستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی پریوں تو سبھی تشویش میں ہیں لیکن اس سلسلے میں ملت جعفریہ کی تشویش اور عدم تحفظ کا احساس اب سنگین صورتحال اختیار کرتا جارہا ہے اور اب لوگ نسل کشی کی باتیں کرنے لگے ہیں ۔

انہوں نے مزید تاکید کی : ملک بھر میں جاری دہشت گردی اور ملت جعفریہ کی مسلسل نسل کشی کے خلاف اور بالخصوص پاراچنار میں طالبان دہشت گردوں کی جانب سے کئے جانے والے محاصرے کو توڑنے کیلئےتین اکتوبرکو اسلام آباد میں قومی عزاداری کانفرنس منعقد ہوگی ۔

دوسری جانب جعفریہ الائنس کے سربراہ علامہ عباس کمیلی نے کہا : ایسا محسوس ہوتا ہے کہ عدلیہ ملت جعفریہ کو انصاف فراہم کرنے سے گریز کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا : تمام دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کا تعلق ایک خاص مکتبہ فکر سے ہے جو ان کی بالواسطہ سرپرستی اور گزشتہ سانحات کے مجرموں کی گرفتاری سے چشم پوشی کی جا رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا : پارہ چنار شدید محاصرے میں ہے جہاں حکومت واضح طور پر دہشت گردوں کا ساتھ دے رہی ہے اور پولیٹیکل ایجنٹ بھی جانبداری کا مظاہرہ کر رہے ہیں ۔
انہوں نے تاکید کی : ہم پاکستان کے چیف جسٹس اور آرمی چیف جنرل کیانی سے فوری مداخلت کا مطالبہ کرتے ہیں کیونکہ وفاقی حکومت سے پارا چنار کے عوام مایوس ہوچکی ہے۔

انہوں نے کوئٹہ کی القدس ریلی میں شہید ہونے والے افراد کے لئے معاوضے اوریوم عاشور، یوم چہلم اور 21 رمضان کے جلوسوں میں کی جانے والی دہشت گردی سے متعلق ڈیشل کمیشن قائم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا : یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ بعض قوتیں جان بوجھ کر ملت جعفریہ کو مسلسل نشانہ بنائے ہوئے ہیں جس کے پیش نظر یہ تصور زور پکڑ تا جارہا ہے کہ گویا یہ شیعوں کی نسل کشی ہورہی ہے۔

انہوں نے مزید بیان کیا : پاکستان میں شیعہ مسلک کے لوگوں کے نسل کشی کا تصور 30 برس قبل فوجی حکمراں جنرل ضیاالحق کی حکومتی مشنری کی نگرانی میں چلنے والے مدارس ، مذھبی مراکز اور مساجد کے ذریعے پاکستان کے طول و عرض میں پروان چڑھا اور بتدریج اس پر عمل درامد شروع کیا گیا اور آج طالبان اور ان کے مقامی ہمنواؤں کی شکل میں شیعہ مسلک کے لوگوں کی ٹارگٹ کلنگ میں مشغول ہے

انہوں نے ملک کے حساس اداروں اور ایجنسیوں میں موجودہ ان کے ہمدردوں کی جانب سے انہیں ہر طرح سے سپورٹ کرنے پہ اظھار افسوس کرتے ہوئے کہا : پارا چنار پچھلے چار برسوں سے طالبان اور ان کے حامی مقامی قبائل کے محاصرے میں ہے اور سرکاری فورسز بھی وہاں موجود ہیں لیکن اس محاصرے کو ختم کرانے کے لئے آج تک کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی اور اوپر سے المیہ یہ کہ جب بھی مقامی لوگ طالبان کا محاصرہ توڑنے کے لئے اپنے طور لشکر کشی کرتے ہیں سرکاری فورسز میدان میں کود پڑتی ہیں جیسا کہ پچھلے دنوں کےحالات اس بات پہ شاھد ہیں ۔
تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬