04 September 2009 - 13:29
News ID: 221
فونت
اتر پردیش گنا سنستھان کے چیرمین :
رسا نیوز ایجنسی – میرے پاس جو اختیارات ہیں میں اس کا استعمال ملک اور قوم کی ترقی کے لۓ کروں گا ، امام خمینی (رہ) سے متاثر ہوں جو مذہبی رہنما کے ساتھ ساتھ ایک کامیاب سیاسی رہنما بھی تھے .

 

رسا نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کے رپورٹ کے مطابق ، ہندوستان کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش میں 13مئی  2007ء کو بہو جن سماج پارٹی ( بی ایس پی ) کی نی حکومت تشکیل ہوئی ۔ جس میں شیعوں کی نمایٔندگی نہیں تھی آخر کار حکومت اترپردیش کی وزیر اعلیٰ محترمہ مایا وتی نے 15 جولایٔ 2009ء کو بی ایس پی کے نوجوان لیڈر سید محمد انتظار عابدی بابی کو اتر پردیش گنا سنستھان کا چیرمین بنا کر ریاستی وزیر کا درجہ دے دیا موجودہ حکومت میں انتظار عابدی بابی اکیلے شیعہ وزیر ہیں ۔ ہم درد ، ملنسار، ہنسمکھ ، محنتی اور با اخلاق ، قوم کے ہونہار اور با صلاحیت لیڈر 34 سالہ سید محمد انتظار عابدی بابی اترپردیش کی موجودہ حکومت میں ریاستی وزیر بننے کے بعد رسا نیوز ایجنسی کے نمایندے نے ان سے انٹرویو لیا۔

رسا : آپ ایک اچھے طالب علم رہے ہیں، آپ کی سیاست کے میدان میں قدم رکھنے کی کیا وجہ ہے ؟
انتظار عابدی :  مظلوموں کو انصاف دلانے ، انکے حقوق کی لڑائی لڑنےاور ملک و قوم کی ترقی میں حصہ لینے کے لٔے ۔
رسا: آپ کے سیاسی زندگی کی شروعات کیسے ہوئی؟
انتظار عابدی: کالج کے زمانے سے ہی سیاسی زندگی کی شروعات کی بی ایس پی میں شمولیت کے بعد 1990 میں وزیر گنج وارڈ کے مہا منتری عہدہ ملا، 1995 میں لکھنؤ سے بی ایس پی پارٹی سے ایم ایل اے کا الیکشن لڑا ، 2006 میں بی ایس پی پارٹی کے لکھنؤ شہر کے صدر منتخب ہوئے پھر 15 جولائی2009 ء کو ریاستی وزیر بنایاگیا ۔
رسا: آپ اپنی سیاسی زندگی میں کس شخصیت سے زیادہ متاثر ہوۓ؟
انتظار عابدی: میں اپنی زندگی میں سب سے زیادہ امام خمینی (رہ) سے متاثر ہوں اور ان کو اپنا راہنما مانتا ہوں جو سچے حب وطن اور مذہبی رہنما کے ساتھ ساتھ ایک کامیاب سیاسی رہنما تھے جن سے ہم کو سبق لینا چاہیۓ ۔
رسا: ہندوستانی پارلیمنٹ اور اسمبلیوں میں شیعوں کی نما ٔندگی کیوں نہیں نظر آتی ؟
انتظار عابدی: عوام میں سیاسی شعور نہیں ہے اور ہم متحد نہیں ہیں اور ہمارے علماء بھی ایران کے علماء کی طرح سیاسی طور پر بیدار نہیں ہیں علماء کو چاہۓ کہ وہ ایران سے سبق لیں اور جو بھی قوم کی فرد الیکشن لڑے وہ اس کے لئے قوم کو بیدار کریں تا کہ پارلیمنٹ میں ہماری آواز ہو اور ہمارے مسائل کا حل ہو ۔
رسا : آپ ریاستی وزیر بن گۓ ہیں اب آپ کس طرح کام کریں گے؟
انتظار عابدی: میرے پاس جو اختیارات ہیں میں اس کا استعمال ملک اور قوم کی ترقی کے لۓ کروں گا خصوصا نوجوانوں کے لۓ جو بھی ممکن ہوگا میں اس کو ضرور پورا گرونگا ۔
رسا: آپ کی نظر میں ہندوستان میں مسلمانوں کا مستقبل کیسا ہے؟
انتظار عابدی: ہندوستان میں ہم بہت خوش ہیں اور تحفظ اور آزادی کے ساتھ رہ رہے ہیں ۔
رسا: ہندوستان میں مسلمانوں کے ساتھ اکثر مسائل کیوں پیش آتے ہیں؟
انتظار عابدی : مسلمانوں کی سیاسی نمایندگی بہت کم ہے ہمارے مسایل پارلیمنٹ میں صحیح طریقہ سے سامنے نہیں آپا تے ہیں ۔
رسا: آپ کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟
انتظار عابدی:آنے والا وقت نوجوانوں کے ہاتھ میں ہوگا اپنی عوام سے گذارش ہے کہ جاگو آگے بڑھو تعلیم و ترقی کے میدان میں ممتاز رہو ۔
ہم دیکھتے ہیں کہ بہوہن سماج پارٹی کے بانی بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر نے اپنی قوم کو ایک نارا دیا ( تعلیم یافتہ بنو، متحد رہو، محنت کرو) ان کی قوم نے اس پر عمل کیا تو ہندوستان میں جو قوم سماج سے الگ تھلگ سمجھی جاتی تھی تعلیم و ترقی میں بہت پیچھے تھے آج ستر سالوں میں اس نے اتنی ترقی کی کہ ہندوستان کی سب سے بڑی ریاست پر اس کی حکومت ہے اور چوتھی بار محترمہ مایاوتی وزیر اعلیٰ ہیں ۔ اور آئٔندہ دہلی پر حکومت ہوگی۔
چودہ سو سال پہلے حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے تعلیم کے لۓ کہا تھا کہ اگر تعلیم حاصل کرنے تم کو چین جانا پڑے تو چین جاؤ جب کہ پہلے چین بہت دور تصور کیا جاتا تھا اور اتحاد کے لۓ ہمیشہ اخوت اور بھای چارگی پر  زور دیا اور تجارت کی ترغیب دی اس کے باوجود مسلمان اپنے پیغمبر کی تعلیمات کو بھول گئے جس کے نتیجہ میں مسلمان اتنے سالوں میں وہ ترقی نہ حاصل کرسکے جو انکو ملنا چاۂے ۔ اب ہم کو بیدار ہو کر آگے آنا ہو گا۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬