رسا نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق ، لکھنٔو کی تاریخی مسجد آصفی میں جمعہ کے خطبہ سے خطاب کرتے ہوئے حجتہ الاسلام مولانا سید کلب جواد نقوی نے رمضان کی فضیلت بیان کرتے ہوئے کہا کہ رمضان رمض سے بنا ہے جس کے معنی جلا دینے کے ہیں ۔ اس مہینے میں خدا مومن کے گناہوں کو جلا دیتا ہے اس لئے اس کو رمضان کہا جاتا ہے ۔
مولانا کلب جواد نے امام محمد باقر علیہ السلام کی ایک حدیث بیان کی کہ رمضان اللہ کے ناموں میں سے ایک نام ہے اسکو رمضان کہہ کر نہ پکار و بلکہ رمضان المبارک کہو ۔ اور کہا کہ اس مہینے کے بہت سے نام ہیں ، شہر رجاء امیدوں کا مہینہ اس مہینہ میں امیدیں پوری ہوتی ہیں ۔ شہر مشرف شرف کا مہنہ اس مہینہ میں بزرگی عطا ہوتی ہے ۔ اس مہینہ کو شہر تمحیض بھی کہتے ہیں اس کے معنی ہیں پرکھنے کے اس میں خدا وند عالم انسانوں کو پرکھتا ہے کہ مومن کون ہے اور کافر کون ۔ شہرالقرآن قرآن کا مہینہ اس میں خدا وند عالم نے قرآن کو نازل کیا ہے ۔
امام جمعہ لکھنٔو نے کہا : اس مہینہ میں قرآن مجید کی تلاوت کی بڑی فضیلت بیان کی گٔی ہے لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ ہم قرآن مجید کی تعلیم سے بیگانہ ہو گٔے ہیں اور کہا کہ ہم کو چاہیئے کہ ہم قرآن مجید کی فضیلت اور اس کی بزرگی کو سمجھتے ہوئے اس کی تلاوت کی طرف توجہ دیں ۔
انہوں نے اپنے بیان جاری رکھتے ہوئے حضرت علی علیہ السلام کی ایک حدیث بیان کرتے ہوئے کہا : وہ شخص جس کے پاس ساری دنیا کی دولتیں موجود ہوں اگر اس کے پاس قرآن کی تعلیم نہیں ہے تو وہ سب سے بڑا فقیر ہے ۔ ایک دوسری حدیث امام زین العابدین علیہ السلام کی بیان کی کہ اگر ساری دنیا میرا ساتھ چھوڑ دے لیکن اگر قرآن میرے پاس موجود ہو تو مین تنہائی محسوس نہیں کرونگا ۔ اورکہا کہ ان احادیث سے قرآن کی تلاوت اور فضیلت کا پتا چلتا ہے ۔
مولانا نے فرمایا : قرآن مجید میں ایسی کوئی آیت نہی جسکی تفسیر بیان نہ کی گئی ہو اور وہ عمل تفسیر اہلبیت (ع) ہیں ۔
روزے کی فضیلت بیان کرتے ہؤے کہا: ہر روز کے روزے کا الگ ثواب ہے اور بہت ہی اہمیت ہےاس لٔے ضروری ہے کہ ہم رمضان کے روزے قضا نہ کریں اور دوسروں کو بھی روزہ کے ثواب کے بارے میں بتائیں تا کہ دوسرے لوگ بھی روزہ کی اہمیت کو سمجھیں اور روزہ کو ہلکے میں نہ لیں روزہ ایک ایسی عبادت ہے جس کے بارے میں گزشتہ اقوام کے بارے میں بھی بتایا گیا ہے کہ ان پر بھی روزہ واجب تھا اس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ خدا وند کس قدر روزہ کو دوست رکھتا ہے ۔ پس ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہم روزہ کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے روزہ کو کبھی فراموش نہ کریں اور مورد خشنودی خداون قرار پائیں آمین یا رب العالمین ۔