10 September 2009 - 14:02
News ID: 248
فونت
آيت‌الله مکارم شيرازي:
رسا نيوزايجنسي - حضرت آيت‌الله مکارم شيرازي نے کہا : مغربي سود خور بينک جو يوروپ اور اميريکا کے اقتصاد کي رونق بنے ہوئے تھے وہي انکے اقتصاد کے نابودي کا سبب بنے .
آيت‌الله مکارم شيرازي

رسا نيوز ايجنسي کي رپورٹ کے مطابق ، مرجع تقليد حضرت آيت‌الله ناصر مکارم شيرازي نے حرم حضرت معصومه(س) شبستان نجمه خاتون  ميں روزه‌داروں کے درميان امام علي(ع) کي فضليتوں کو بيان کرتے ہوئے کہا : علي(ع) علم کا دريا ہيں جو علي منزلت کو نہ سمجھ پائے انکا ان سے مقابلہ کيا جو اپ سے بہت فاصلہ پر تھے.

انہوں نے يہ کپہتے ہوئے کہ علي (ع) اول مظلوم عالم ہيں کہا : ستر سال تک منبروں سے علي (ع) پر لعنت بھيجي گئي ، اپکے شيعہ اورجسکا بھي علي نام تھا اسے شھادت کے گھاٹ اتار ديا گيا .

اس مرجع تقليد نے فرمايا : خداوند متعال نے دشمنوں کي زبان سے نام علي (ع) کومشھور کيا اس طرح کہ انکي تمام کتابيں اپ کے فضائل سے مملو ہيں .

حضرت آيت‌الله مکارم شيرازي نے مزيد فرمايا : ابن عباس امام علي(ع) کے فضائل ميں کہتے ہيں : علم رسول خدا(ص) علم خدا سے ہےاور علم امام علي(ع) علم پيامبر(ص)سےاور علم اصحاب محمد(ص) ، علم امام علي(ع) کے مقابلہ ميں قطره کے مانند ہے.

اس مفسربزرگ قرآن کريم نے داستان هلاکت اصحاب الفيل کے ذيل ميں کہا : خدا کي قدرت نمائي اس طرح ہے کہ چھوٹے وسيلے جيسے چھوٹے پرندے ابابيل کے ذريعہ ايک بڑے لشکر ابرھا کونابود کرديا .

انہوں نےيہ بيان کرتے ہوئے کہ انسان کو حيات دينے والي چيزيں جيسے پاني ، مٹي ، اگ ، ھوا انسان کي نابودي کا سبب بھي ہوئي ہيں کہا: قوم عاد کو ھوانے نابود کيا اور قوم فرعون کو پاني نے.

حضرت آيت‌الله مکارم شيرازي دنيا ے غرب کے اقتصادي رکود کي جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : مغربي سود خور بينک جو يوروپ اور اميريکا کے اقتصاد کي رونق بنے ہوئے تھے وہي انکے اقتصاد کے نابودي کا سبب بنے.

درس خارج فقہ و اصول کےاس استاد بزرگ اخرميں نے کہا : خدا نےگھرکوخشک اور بے اب وھواسرزمين پہ اس لئےقرارديا لوگوں کو امتحان کرسےاورسخت امتحان کے بد لے ميں اچھي جزادے، اگر بيت‌الله الحرام کو سر سبز علاقہ ميں بناتا تو بندوں کے اجر ميں کمي ہوتي کيوں کہ لوگ حج کو سياحت وتفريح کا سفر بناديتے.

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬