رسا نيوزايجنسي کے رپورٹر کي رپورٹ کے مطابق ، مراجع تقليد قم ميں سے حضرت آيتالله ناصر مکارم شيرازي نے اج ظھر کے وقت مختلف شھر کے جوان طلباء سے ملاقات ميں اخلاقي کرپشن کے سلسلے ميں انتظاميہ کي کوششوں کي جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : اگر اخلاقي مفاسد پہ توجہ نہ کي گئي تو انے والے وقت ميں معاشرے کے جوان شديد مشکلات سے دوچار ہوں گے ?
انہوں نے مزيد کہا : اخلاقيات کا معاملہ سياسي ، ثقافتي اور سماجي معاملے سے الگ نہي ہے اور حتي اقتصادي مسائل کو بھي شامل ہوتا ہے اس لحاظ سے ھمارا وظيفہ ہے کہ اس پر خاص توجہ کريں ?
اس مرجع تقليد نے واضح طور پر کہا : جب اخلاقي مفاسد کي بات کي جاتي ہے تو کچھ اسے فقط معنوي لحاظ سے ديکھنے کي کوشش کرتے ہيں جب کہ يہ سراسر غلط ہے ?
انہوں نے تاکيد کي : الحمد للہ اج اخلاقي مفاسد سے مقابلے ميں انتظاميہ سنجيدہ ہے اور يہ نقطہ نظر قابل تحسين ہے کيوں کہ معاشرے ميں اخلاقي مفاسد کا رواج ملک کے مستقبل کےلئے خطرناک ہے ?
حضرت آيتالله مکارم شيرازي نے فرمايا : افسوس اج ھمارے معاشرے ميں بد حجابي اورمنشيات بہت تيزي سے پھليتي جارہي ہے اس لحاظ سے انتظاميہ کي ذمہ داري ہے کہ پہلے مرحلے ميں نصيحت اورديگر ثقافتي پروگرام کے ذريعہ اسے روکنے کي کوشش کريں ?
انہوں نے مزيد کہا : ضدي اور قانون شکن افراد سے قانون سختي کے ساتھ پيش ائے تاکہ معاشرہ مشکلات سے روبرو نہ ہو ?
اس مرجع تقليد نے امر بالمعروف کوسبھي پر ضروري جانتے ہوئے کہا : اج سبھي موظف ہيں کہ امربالمعروف اور نھي عن المنکر انجام ديں يہ فقط انتظاميہ کي ذمہ داري نہي کہ اخلاقي مفاسد سے مقابلہ کرے ، ہاں جسماني مقابلہ ميں انتظاميہ اگے ائے ?
انہوں نے مزيد کہا : اخلاقي مفاسد سے مقابلے ميں سب سے پہلا قدم حکومت اٹھائے اور بدحجاب وبے حجاب افراد حکومتي اداروں سے باھر نکالے جائيں اور يہ کوئي سخت کام نہي ہے ?
حضرت آيتالله مکارم شيرازي نے تاکيد کي : ھمارے ملک ميں منشيات کا معاملہ سياسي ہے فقط مافيا کي سوداگري کا معاملہ نہي ، وہ منشيات کے ذريعہ ھمارے جوانوں کو شکار کرنا چاھتے ہيں اور ديني عقائد کے سلسلے ميں ان کے ايمان سست کرنا چاھتے ہيں اسي مقصد کے تحت غير اخلاقي سائٹيں اور ڈيشيں چلائيں گئيں ہيں لھذا ھمارے نوجوان ہوشيار رہيں تاکہ دشمنوں کي جال ميں نہ پھنسيں ?