15 September 2009 - 15:28
News ID: 279
فونت
آيت الله مکارم شيرازي:
رسا نيوز ايجنسي – آيت الله مكارم شيرازي نے کہا : معاشرے کي اھم ترين چيز اسکي حيثيت ہے ، اگراس ميں انحراف اجائے تو پورا معاشرہ کے جوان بھي منحرف ہوجائيں گے .
آيت الله مکارم شيرازي

 


رسا نيوز ايجنسي کي رپورٹ کے مطابق ، حضرت آيت الله مکارم شيرازي نے حرم حضرت معصومه (ع) ميں ھر معاشرے کي حيثيت اورعوام پہ اسکي تاثير کي جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: انبياء عليہم السلام کئے گئے اعتراضات ميں سے ايک اعتراض يہ تھا کہ کيوں انکے اطر اف ميں کم بضاعت لوگ ہيں.


جبکہ خداوند متعال اگر چاھتا تو انبياء عليہم السلام جاہ وحشم ، زروزيور، زمين کے خزانے ، ملائکہ کي جيسي فوج  کے ساتھ بھيج سکتا تھا مگر اس نے ايسا نہي کيا کيوں کہ عليہم السلام کي ذمہ داري تھي کہ معاشرے کے نظام کو بدل ديں .

 

اس استاد بزرگ نے اس نظام کي توضيح ميں کہا : پيغمبر مکرم صلي اللہ عليہ والہ وسلم نے جاھليت کے معاشرے کےنظام کو بدل ڈالا ، اس معاشرے تربيت يافتہ ابوسفيان جيسے لوگ تھے ، مگر اسلامي معاشرے کے تربيت يافتہ لوگ سلمان ، ابوذر و مقداد جيسے لوگ تھے.


رسول اسلام کي حيات کے بعد اھستہ اھستہ يہ نظام بدلنے لگا تايہ کہ خليفہ سوم کے زمانے ميں جسکے پاس زيادہ پيسہ ، اچھا منصب ، بڑاعھدہ تھا دربار ميں اسے زيادہ نفوذحاصل تھا اسکي بات ميں زيادہ تاثير تھي.


امير المومنين (ع) نےجب خلافت کي باگ ڈور سنبھالي تو پوري کوشش کي کہ دوبارہ رسول اسلام کے نظام کو واپس لے ائيں مگر انھيں شھيد کر ديا گيا اگر اپ رہ گئے ہوتے تو ھم کتنے ہي سلمان ، ابوذر و مقداد جيسے لوگ کے شاھد ہوتے نہ حجاج جيسے لوگوں کے .

 

اس مرجع تقليد نےحکام کي تجمل گري اورظاھر سازي پہ تنقيد کرتے ہوئے کہا : معاشرے کا نظام زر و زورا ور تجملات پہ نہي ہونا چاھئےکہ اگر شخصيتيں اپنا قدم اسکي جانب بڑھائيں گي تو عوام بھي اسي طرف کھيچے گي اور شخصيتيں علم و تقوا و ايمان کو اختيار کريں گي تو عوام بھي اسي جانب ا پنا  اٹھائے گي اوراس ميں ان سے مقابلہ کرے گي ، کسي کي حيثت مھنگے کپڑے اوررنگ برنگ کے دسترخوانپر نہي ہے  .

 

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬