آيت الله مکارم شيرازي :
رسا نيوزايجنسي - حضرت آيت الله مکارم شيرازي نے يہ بيان کرتے ہوئے کہ من مطابق ايات الھي کا استعمال صحيح نہي ہے تاکيد کي : بعض افراد ومذاھب اپنے مدعي کو ثابت کرنے کے لئے فقط ان ايات سے متمسک ہوتے ہيں جو ان کي طبيعت ومزاج کے مطابق ہے ?
رسا نيوزايجنسي کے رپورٹر کي رپورٹ کے مطابق ، مراجع تقليد قم ميں سے حضرت آيت الله ناصر مکارم شيرازي نے اج جمعرات کو اپنے سلسلہ وار درس تفسير ميں جو سيکڑوں طلاب وافاضل کي مجمع ميں مدرسہ علميہ اميرالمؤمنين (ع) قم ميں منعقد ہوا علم غيب ، فطري ولايت اور شفاعت کے مسئلے پر گفتگو کي ?
انہوں نے يہ بيان کرتے ہوئے کہ علم غيب دو قسموں پر ہے کہا : ذاتي علم غيب ، ذات خداوند متعال سے مخصوص ہے اور اکتسابي علم غيب ، يعني حاصل کيا ہوا علم غيب انبياء و اولياء الھي اور جن لوگوں پہ خدا کي عنايت ہو عطا ہوتا ہے ?
اس مرجع تقليد نے بيانات امام علي عليہ السلام ميں سے نهج البلاغہ کے کچھ کلمات کا حوالہ ديتے ہوئے کہا : ائمہ اطھار کا علم غيب الھي تعليم کا نتيجہ تھا ?
اس مرجع تقليد نے مزيد کہا : اگر اس سلسلے کي ايات الھي کو ايک دوسرے کے ساتھ قرار ديں تو نتيجہ يہي ملے گا ، جن لوگوں کے دل بيمار ہيں بعض ايات سے استفادہ کرتے ہيں اور جو ٹکڑا ان کے حق ميں نہي ہے چھوڑ ديتے ہيں اور يہ بہت بڑا الميہ ہے ?
حضرت آيت الله مکارم شيرازي نے ايات شفاعت کي جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : بعض افراد و احزاب شيعت پر حملہ کرنے کي غرض سے ان ايات کا حوالہ ديتے ہيں جو شفاعت کے مخالف ہيں يا شفاعت کو روز قيامت ذات پروردگار سے مخصوص جانتي ہيں ?
حوزہ علميہ قم کے اس معروف استاد نے بيان کيا : ان ايات کے مقابل دوسرے سورے ميں دوسري ايات بھي موجود ہيں مگر افسوس يہ لوگ ايات کے ايک حصے سے استفسادہ کرتے ہيں ، جو تفسير کي دنيا ميں مناسب نہي ہے ?
اس مرجع تقليد نے يہ بيان کرتے ہوئے کہ شفاعت خدا کا حق ہے کہا : قران کريم نے شفاعت کو مطلق طور پر منع نہي کيا بلکہ اسے اذن پروردگار سے مقيد کيا ہے ?
انہوں نے تاکيد کي : يہاں سے معلوم ہوتا ہے کہ شفاعت ذاتا خدا سے مخصوص ہے مگر جن لوگوں کو اس کي اجازت حاصل ہو جيسے پيغمبر اسلام ، اولياء الھي اور مومنين بھي شفاعت کرسکتے ہيں ?
حضرت آيت الله مکارم شيرازي نے تاکيد کي : کچھ لوگ يہ دعوي کرسکتے ہيں کہ خدا ان سے راضي ہے تو پھر شفاعت کي کيا ضرورت ہے ايسے لوگوں کے جواب ميں ضروري ہے کہ کہيں : لوگ تين طرح کے ہيں ؛ ايک اولياء الھي جن کے اعمال وکردار خدا کے منشاء کے مطابق ہيں ، اور کچھ ايسے بھي ہيں جو اتنا زيادہ برائيوں ميں الجھ کر رہے گئے ہيں کہ ان کے نامہ اعمال ميں سياہي کے علاوہ کچھ بھي نہي اور تيسرے وہ جو منزل تک نہي پہونچ سکے ان کے نامہ اعمال ميں کچھ اچھائياں بھي دکھتي ہيں تو کچھ برائياں بھي ، يہي وہ لوگ ہيں جو مدد کے محتاج يعني دوسرے لفظوں ميں شفاعت کے طلب گار ہيں ?
اس مرجع تقليد نے بيان کيا : شفاعت پانے والے تيسرے گروہ کے افراد ہيں جو تنھا اپنے اعمال کے سہارے منزل تک نہي پہونچ سکتے شفاعت انہيں ان کي منزل تک پہونچائے گي ?
تبصرہ بھیجیں
برای مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
قوانین ملک و مذھب کے خالف اور قوم و اشخاص کی توہین پر مشتمل تبصرے نشر نہیں ہوں گے