17 September 2009 - 17:49
News ID: 290
فونت
آیت الله سبحانی:
رسا نیوز ایجنسی - آیت الله سبحانی نے کہا : صاحب صلاحیت حضرات اپنے پیسوں کو علم کے حاصل کرنے اور علم کے تخلیق میں خرچ کرنا چاہیئے ، یہ دنیا آخرت کا وسیلہ ہے ۔
آيت الله سبحاني

 

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کے رپورٹ کے مطابق ، حضرت آیت الله جعفر سبحانی مراجع تقلید عظام سورہ حدید کی تفسیری جلسہ میں روزہ داروں کے درمیان بیان کرتے ہوئے کہا : خدا وند قرآن مجید میں فرماتا ہے آخرت میں عذاب بھی ہے اور مغفرت بھی ، وہ لوگ جو دنیا میں ڈوب چکے ہیں اور دنیا کو ہی اپنا اصل ھدف سمجھ کر دیکھتے ہیں وہ سخت عذاب میں مبتلی ہونگے اگر دنیا کو وسیلہ کی نگاہ سے دیکھا جائے تو آخرت میں مغفرت و رضوان الهی شامل حال ہونگے ۔


انہوں نے فرمایا : کچھ لوگوں کا نظریہ ہے کہ دنیا کو چھوڑ دینا چاہیئے اور سخت مشکلات میں رھبانی زندگی گزارنی چاہیئے اور دوسری طرف کچھ لوگ خود کو دنیا اور دنیا پرستی میں غرق کر رہے ہیں حلانکہ دونوں طرف کے لوگ غلط کر رہے ہیں اسلام نے درمیانی راستہ کو چننے کو کہا ہے ۔
 

حوزہ علمیہ قم میں فقه اور اصول کے استاد نے بیان کیا : امیرالمومنین علی علیہ السلام ایک روز اپنے ایک دوست کی عیادت کے لیئے گئے دیکھا اس کا گھر بہت بڑا ہے ، اس کی طبیعت اور خیریت پوچھنے کے بعد اپنے دوست سے اس بڑے گھر کے سلسلہ میں فرمایا : تم اسی بڑے گھر کے ساتھ آخرت کو حاصل کروگے وہ اس طرح کے مہمانوں کو لا کر ، رشتہ داروں کی دعوت کر کے اگر یہ کام کیا تو اس گھر کا حق ادا کیا ہے ۔ 


انہوں نے کہا : اگر صاحب دولت و ثروت مال کو جمع کر کے رکھ رہے ہیں تو وہ یہ غلط کر رہے ہیں اگر وہ کچھ لوگوں کی تعلیم کے لیئے اور علم کے تخلیق میں خرچ کرریے ہیں تو یہ ان کا مناسب عمل ہے کیونکہ یہ دنیا وسیلہ ہے آخرت کے لیئے ۔  


آیت الله سبحانی نے حضرت امیرالمومنین علی علیہ السلام کی زندگی کے طریقے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وضاحت کی : معاشرہ میں رھبروں کی زندگی اس طریقہ سے ہونی چاہیئے کہ اگر عوام ان کو دیکھے تو صحیح راستہ سے منحرف نہ ہو جائیں ۔

انہوں نے اسلامی زندگی میں میانہ روی کا لحاظ رکھنے کی طرف توجہ دلائی اور کہا : حضرت امیرالمومنین علی علیہ السلام فرماتے ہیں مومنین کے لئے ایک روز کا تین حصہ ہوتا ہے روز کے کچھ حصہ میں خدا کی عبادت کرتے ہیں اس کے بعد روز کے کچھ حصہ میں کام اور روزی کا انتظام کرتے ہیں اور روز کے کچھ حصہ میں آرام اور سیر و تفریح کرتے ہیں ۔


حوزه علمیه کے نمایا استاد نے تاکید کیا : آخرت میں ملنے والے ثواب و انعام صرف مادی نہی ہیں بلکہ معنوی بھی ہے جیسے قرآن کی آیت میں ارشاد ہوتا ہے : خدا وند ان لوگوں سے راضی ہے ، خدا وند کا راضی ہونا سیکڑوں گنا مادی انعام کے برابر ہے ۔  

انہوں نے اپنی گفتگو کے آخر میں اس روایتوں و آیاتوں کی طرف اشارہ کیا جو بہشت کے وسیع ہونے کے سلسلہ میں آیا ہے اور کہا : آیاتوں و روایتوں کے مطابق بھشت کا عرض آسمان و زمین کے برابر ہے اور اس کا طول اس سے زیادہ یا اس کے برابر ہے ۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬