مرکزي انجمن اماميہ گلگت بلتستان:
رسا نيوزايجنسي - مرکزي انجمن اماميہ گلگت بلتستان نے گلگت کے حاليہ سانحے کے پيش نظر ملت جعفريہ پاکستان کو حب الوطني اوردانشمندي کا مظاہرہ جاري رکھنے پر تاکيد کيا?
رسا نيوزايجنسي کي رپورٹ کے مطابق ، مرکزي انجمن اماميہ گلگت بلتستان نے اپنے ايک بيانيہ ميں ملت جعفريہ کو حب الوطني اوردانشمندي کا مظاہرہ کرنے کي تاکيد کي ?
اس بيان ميں ايا ہے : گلگت بلتستان اس وقت نہايت نازک حالات سے گذر رہا ہے اور جغرافيائي اہميت کے پيش نظر بہت ساري سازشوں کي زد ميں بھي ہے اس صورت حال ميں ملت جعفريہ اپني ذمہ داري سمجھتي ہے کہ گلگت بلتستان کے فرزند ہونے کے ناطے ايسا کردار ادا کرے کہ مملکت خداداد پاکستان کے استحکام کے ساتھ گلگت بلتستان کي مکمل ترجماني کرے ?
انہوں نے مزيد کہا : گلگت بلتستان کي تاريخ کا بد ترين واقعہ 28 فروري 2012 کو ضلع کوہستان ميں رونما ہوا جس کي وجہ سے پورا علاقہ بالخصوص اور ملکي و بين الاقوامي انسان دوست سوسائٹي بالعموم سوگوار ہے اس دلخراش واقعہ کے باوجود ملت جعفريہ نے حب الوطني اوردانشمندي کا مظاہرہ جاري رکھا ہے اور وفاقي وزير داخلہ محترم جناب رحمان ملک صاحب کي جانب سے مطالبات کي منظوري کيلئے ايک ہفتہ کي مہلت مانگي .اور ہميں اميد ہے کہ وفاقي حکومت اور گلگت بلتستان کي حکومت ملت جعفريہ کي احساس محرومي کے ازالہ کيلئے اپنے وعدوں پر عملدرآمد کو يقيني بنائے گي ?
انہوں نے کہا : سانحہ کوہستان کے حوالے سے مختلف جماعتوں اور مختلف مکاتب فکر کي جانب سے انسان دوستي کا مظاہرہ کرتے ہوئے مناسب رد عمل سامنے آيا ہے اور ہميں اميد ہے اظہار ہمدردي کے ساتھ مجرموں کو بے نقاب کرنے ميں بھي اپنا کردار ادا کريں گے تا کہ ملک دشمن عناصر کي حوصلہ شکني کا عملي مظاہرہ ہو سکے ?
انہوں نے اخر ميں بيان کيا : گلگت بلتستان نے 1948 ميں اپني مدد آپ کے تحت اس علاقہ کو آزاد کرايا اور پاکستان کے ساتھ الحاق کيا اور يہي علاقے متنازعہ رہے اور ہمارا مطالبہ رہا ہے کہ گلگت بلتستان کي آئيني حيثيت کو واضح کيا جائے اس حوالے سے ايک مذہبي تنظيم چترال اور کوہستان کو شامل کرنے کي بات کر رہي ہے جبکہ چترال نہ متنازعہ رہا ہے اور نہ ہي کوہستان اور ايسے مطالبات گلگت بلتستان کے حقوق سے دشمني کے مترادف ہيں ?
مرکزي انجمن اماميہ گلگت بلتستان
3مارچ 2012
تبصرہ بھیجیں
برای مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
قوانین ملک و مذھب کے خالف اور قوم و اشخاص کی توہین پر مشتمل تبصرے نشر نہیں ہوں گے