01 June 2012 - 23:42
News ID: 4179
فونت
تحرير : سيد اشھد حسين نقوي
رسا نيوزايجنسي – ميں نے اپني گذشتہ تحرير ميں ديني قيادت ، دينداروں کي حکومت اوردين و سياست کو ايک دوسرے لازمہ بيان کرتے ہوئے يہ روشن کرنے کوشش کي کہ بعض نا اھل وبظاھر ديندار رھبروں کي اکڑ اور بے لياقتي دين وسياست ميں جدائي کا سبب بني جسے ھرگز ديني تعليمات و مذھبي منابع تسليم نہيں کرتے يعني ديندار کي نا اھلي ھرگز دين کي بے کفايتي پر دليل نہيں بن سکتي ?
اسلام اور قيادت ) 2 (

اگرھم ان نااھل افراد کا تجزيہ کريں تو يقينا اس نتيجہ پر پہونچيں گے کہ علم کي کمي اور خواہشات کے غلبہ نے دين وسياست يا ديندار اور سياستمدار کو ايک دوسرے سے الگ کرنے ميں اھم کردار ادا کيا ہے لھذا ہميں ديني حکمرانوں ميں ان دو پہلوں کو تلاش کرنا بيحد ضروري ہے جہاں اور جس شخصيت ميں يہ دونوں اوصاف يکجا ہوں گے وہي يقينا لائق تحسين ديني رہنما اور حکمراں ہوگا ?

قران کريم نے سورہ زمر کي ايت 9 ميں بيان کيا ) ھل يستوي الذين يعلمون والذين لايعلمون وانّما يتذکّراولوالالباب ( اے محمد ، کيا وہ لوگ جو علم رکھتے ہيں اورجو علم نہيں رکھتے بلکہ جاہل ہيں ، برابر ہيں ؟ اس مطلب کو نہيں سمجھتے مگر صاحبان عقل وخرد ?

اس ايت کريمہ ميں بطورواضح بيان کيا گيا ہے کہ علم مبداء امتياز وبرتري ہے ، ھر وہ انسان جس کا علم زيادہ ہو وہ منصب قيادت و امامت کي بہ نسبت احق اور اولي ہے اور اس ميں بھي شک نہيں کہ ھمارے سارے ائمہ معصومين عليھم السلام اپنے زمانے کے تمام انسانوں خصوصا خلافت کے دعوے داروں سے اعلم يعني زيادہ علم رکھتے تھے اور اپ ھرگز علمي معاملات ميں دوسروں کے پاس مراجعہ نہيں کرتے تھے بلکہ برعکس دوسرے اپ سے اپني علمي ضرورتيں پوري کيا کرتے تھے ? کشف المراد ص 410 ، فضائل الخمسہ ج 2 ص 306 – 344 ، تفسير قمي ج 2 ص 269 ، مناقب ابن شھر اشوب ج 4 ص 74 – 75 و 336 – 338 ، کافي ج 8 ص 120 ، خرائج ج2 ص 620 ، کشف الغمہ ج3 ص 103 ، الفصول المھم? ص 264 ، ارشاد شيخ مفيد ج ص 302

تمام اسلامي فرقے ومذاھب اس بات پر متحد و متفق ہيں کہ حضرت المومنين علي ابن ابي طالب عليھما السلام تمام صحابہ کرام سے اعلم وافضل زمان تھے ? اسد الغاب? ج 4 ص 95 ، حلي? الاولياء ج 1 ص 61 ، الاستيعاب ج3 ص 1104 ، ينابيع المود? ج1 ص 216

کليني ، صفار ، ابن ماھيار، ابن شھر اشوب اور دوسروں نے معتبر ترين اسناد سے حضرت امام محمد باقر وصادق عليھما السلام نقل کيا کہ اپ نے فرمايا : مذکورہ ايت کريمہ ميں " الذين يعلمون " سے مراد ھم اھلبيت ہيں اور" والذين لا يعلمون " سے مراد ھمارے دشمن ہيں اور ھمارے شيعہ اولولباب ، صاحبان وعقل وخرد ہيں ? جو حق اور ناحق کا ، ھماري اور ھمارے دشمنوں کي تشخيص ديں گے اور جانتے ہيں کہ ھم اپنے دشمنوں کي بہ نسبت خلافت کے زيادہ حق دار ہيں ? اصول کافي ج 1 ص 212 ، بصائر الدرجات 54 – 56 ، تاويل الايات الظاھر? ج2 ص 512 ، مناقب ابن شھر اشوب ج4 ص 233

صفار نے ايک دوسري روايت ميں نقل کيا کہ امام جعفر صادق عليہ السلام سے اس ايت کي تفسير پوچھي گئي تو اپ نے فرمايا : عالم ھم ہيں اور ھمارا دشمن جاہل اور ھمارے شيعہ اولولباب ، صاحبان عقل وخرد ہيں ? بصائر الدرجات 54 – 55 ، اعلام الدين 453

شيخ کليني نے موثق سند کے ساتھ عمار ساباطي سے نقل کيا ہے کہ انہوں نے کہا ھم نے امام جعفر صادق عليہ السلا م سے ايت ) واذا مسّ الانسان ضُرہّ دعا ربّہ منيبا اليہ ؛ جب انسان پربدحالي طار ي ہوتي ہے تو اپنے پروردگار کو پکارتا ہے اس حال ميں کہ اسي کي طرف لوٹ کر جانے والا ہے ( کي تفسير پوچھي تو حضرت نے فرمايا : يہ ايت کريمہ مسلمانوں کے خليفہ اوّل ابوبکر کے سلسلے ميں نازل ہوئي جو مرسل اعظم محمد مصطفي صل اللہ عليہ والہ وسلم کو جادوگر سمجھتے تھے اور جب بيماري سے روبرو ہوئے تو خدا کي بارگاہ ميں دست دعا بلند کرکے مرسل اعظم کي شان ميں کي ہوئي گستاخيوں کا معافي کے طلب گار ہوئے ) ثمّ اذا خوّلہ نعم? منہ ( اور پھر جب خدا نے انہيں نعمت شفا وعافيت عطا کي تو اپنا ماضي بھول بيٹھے ) نسي ماکان يدعو اليہ من قبل (خدا سے جو دعائيں کي تھيں اسے بھول بيٹھے تھے ? حضرت نے فرمايا : بھول بيٹھے اس توبہ کو جو انہوں نے خدا کي بارگاہ ميں کيا تھا اور انہوں ںے مرسل اعظم محمد مصطفي ) ص( کو جادوگر کہا تھا ?

خداوند متعال نے ايک دوسري ايت ميں اس صفت کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمايا : ) قل تمتّع بکفرک قليلا انّک من اصحاب النّار ( اے محمد ) ص( کہدو مختصر مدت تک اپنے کفر سے مزے اڑاو مگر يقينا تم اصحاب جہنم ميں سے ہو ?

حضرت امام جعفر صادق عليہ السلا م نے فرمايا کہ يہاں کفر سے مراد وہ خلافت تھي جسے ناحق علي ) ع( سے غصب کيا گيا ، غاصبين نہ خدا کي جانب سے خليفہ تھے اور نہ رسول کي طرف سے نتيجے ميں کافر رہے ?

حضر ت نے فرمايا : جب خدا نے علي )ع ( کے فضائل سے لوگوں کو اگاہ کيا تو کہا : ) ام من قانت آناء اللّيل ساجدا و قائما يحذرالاخر? ويرجو رحم? ربّہ ( کيا برابر ہے کافرعبادت خدا کرنے والے سے اور راتوں ميں خوف خدا و عذاب اخرت سے کبھي کھڑے ہوکر اور کبھي بيٹھ کر خدا سے دعا کرنے والے سے اور رحمت خدا سے لو لگانے والے سے ? )قل ھل يستوي الذين يعلمون ( کيا برابرہيں وہ لوگ جو جانتے ہيں کہ محمد رسول خدا ہيں ) والذين لايعلمون ( ان لوگوں سے جو نہيں جانتے کہ محمد رسول خدا ہيں اور کہتے ہيں کہ وہ ايک جادوگر اور جھوٹھے ہيں ؟ يہ تاويل ہے اس ايت کي اے عمار ? اصول کافي ج 8ص 204 – 205 ، تاويل الايات الظاھر? ج2 ص 511
خداوند متعال نے علم وعالم کي اھميت کا تذکرہ کرتے ہوئے ايک دوسرے مقام پرفرمايا : ) تلک الامثال نضربھا للناس وما يعقلھا الا العالمون ( ان مثالوں کو لوگوں کيلئے بيان کرتے ہيں جسے غور نہيں کرتے اور نہيں سمجھتے مگر عالم اور دانا افراد ? سورہ عنکبوت ايت 43

ابن ماھيار امام محمد باقر عليہ السلام سے روايت نقل کرتے ہيں کہ حضرت نے فرمايا : اس ايت ميں عالموں سے مراد ھم اھلبيت رسول ہيں ? جو قران کے معني جانتے ہيں اور اس کي مَثَلوں کو سمجھتے ہيں ? اور اسي کے مقابل دوسري ايت ميں اس طرح بيان ہے کہ ) وما اوتيتم من العلم الّا قليلا ( خدا نے تمہيں علم نہيں ديا مگر مختصر ? تاويل الايات الظاھر? ج 1 ص 431 ، اسراء ايت 85

عيّاشي نے اس ايت کي تفسير ميں امام محمد باقر عليہ السلام سے روايت کرتے ہوئے يوں کہا کہ اپ نے فرمايا : خدا نے تمہيں علم نہيں ديا مگر تم ميں سے کچھ لوگوں کو جورسول خدا اور ائمہ ھدي? عليھم السلام ہيں يعني دوسروں کے پاس مختصر سا علم ہے جو انہيں ذوات مقدسہ سے انہيں حاصل ہوا ہے ? تفسيرعياشي ج 2 ص 317

اور ايک دوسري ايت ميں يوں فرمايا : ) بل ھُوآيات بيّنات في صدور الّذين اُوتُوا العلم ( بلکہ قران روشن ايات ہے ان لوگوں کے سينے ميں جو صاحبان علم ہيں ? سورہ عنکبوت ايت 49

شيخ کليني ، ابن ماھيار اور دوسروں نے بہت سارے سند کے حوالے کے ساتھ امام محمد باقر وصادق وکاظم عليھم السلام سے روايت کي ہے کہ اپ نے فرمايا ) الذين اوتوالعلم ( سے مراد ھم ہيں ? اور قران کے الفاظ ومعاني ھمارے سينوں ميں ہيں اسي لئے خدا نے نہيں کہا کہ " ايات بيّنات " دو جلدوں کے درميان ہے بلکہ فرمايا کہ سينوں ميں ہے جو ھمارے سينے ہيں ? اصول کافي ج1 ص 214 ؛ بصائر الدرجات 405 – 406

ان تمام ايات اورمعتبر روايات علم کي اھميت اور عالم کي حيثيت کا تذکرہ کررہي ہيں کہ کہيں لاعلمي ، کفر وعصيان الھي کا سبب ہيں تو کہيں دوسرے کے حق ميں زيادتي اور دوسرے کا حق مارلينے کي بنياد ? خداوند متعال نے سورہ فاطر کي 14 ويں ايت ميں فرمايا ) انّما يخشي? اللہ مِن عِبادہِ العُلماء ( يعني خدا سے نہيں ڈرتے مگر بندوں ميں سے جو علماء ہيں ? سورہ فاطر ايت 28

ابن ماھيار نے روايت کي ہے کہ يہ ايت حضرت اميرالمومنين عليہ السلا م کي شان ميں نازل ہوئي جو عالم تھے اور آپ کو اپنے پرودگار کي معرفت حاصل تھي ، اپ اس کي ذات ڈرتے اور ھميشہ اس کي ياد ميں رہتے تھے ، اس کے احکام پرعمل کرتے اور اس کي راہ ميں جہاد کرتے تھے ، اپ تمام احکام خدا کي اطاعت کيا کرتے اور تمام وہ کام انجام ديتے تھے جو اسکي اور اس کے رسول کي خشنودي کا سبب ہوں ? تاويل الايات الظاھر? ج 2 ص 480 ، شواھد التنزيل ج2 ص 152
تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬