رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان حجت الاسلام شیخ مختار احمد امامی نے اپنے بیان میں پاکستان میں مکتب تشیع کی مضبوطی کو ملکی بقاء و سالمیت کی ضامن بتایا ۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ پاکستان ہمارا ملک ہے، ہم خود قربان ہو جائیں گے لیکن اپنے جیتے جی اس پر آنچ نہیں آنے دیں گے کہا: ایم ڈبلیو ایم سے پہلے ملک میں ملت تشیع کو جس طریقے سے دہشتگرد قوتوں کے ذریعے کافروں کے زمرے میں ڈالنے کی کوششیں کی جا رہی تھیں، ملت تشیع کو تیسرے درجہ کا شہری بنانے کی کوششیں کی جا رہی تھیں، الحمدللہ ایم ڈبلیو ایم اپنی محنت، خلوص اور جدوجہد کے ذریعے، قوم کے ساتھ کے ذریعے آج ہم مین اسٹریم میں موجود ہیں، قومی دھارے کے مرکز میں موجود ہیں، تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں ہمارے پاس آتی ہیں، کبھی ہم ان کے پاس جاتے ہیں، ان سیاسی و مذہبی جماعتوں نے ملت تشیع کی قوت کو تسلیم کر لیا ہے، انہیں اس بات کا احساس کرا دیا گیا ہے کہ ملت تشیع کوئی لاوارث ملت نہیں ہے، بلکہ اسکے حقوق کی بازیابی کیلئے اس کے اپنے لوگ میدان میں وارد ہوگئے ہیں، جو سمجھدار، باشعور، سنجیدہ لوگ ہیں، جو مسائل اور انکا حل بھی جانتے ہیں، جو بات کرنا بھی جانتے ہیں، قانونی و آئینی دائرے میں رہتے ہوئے بات منوانا بھی جانتے ہیں، جو صرف ملت تشیع کی بات نہیں کرتے، بلکہ پورے ملک و قوم کی بات کرتے ہیں، لہٰذا مین اسٹریم میں ہونا، قومی دھارے کے مرکز میں ملت تشیع کا ہونا ہی ہماری سب سے بڑی کامیابی ہے۔
حجت الاسلام امامی نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور علامہ محمد اقبال برصغیر کے مسلمانوں کیلئے ایک ایسا ملک چاہتے تھے کہ جہاں تمام طبقات سے تعلق رکھنے والے لوگ آئین و قانون کے تحت یکساں طور پر آزادی کے ساتھ زندگی گزار سکیں، سب کو یکساں حقوق حاصل ہوں، کسی کے ساتھ بھی زبردستی، ظلم و زیادتی نہ ہو، سب کیلئے ایک فلاحی ریاست چاہتے تھے کہا: لیکن حکمرانوں اور ارباب اقتدار نے قائد و اقبال کے ویژن کو یکسر نظر انداز کر دیا، پاکستان کو ایک مضبوط اور آزاد خارجہ و داخلہ پالیسی کے تحت مستقل مزاجی کے ساتھ عزت و سربلندی اور تعمیر و ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے بجائے امریکا، سعودی عرب و دیگر ممالک ک طرف دیکھا گیا اور انکی ڈکٹیشنز اور پالیسیوں کے مطابق ملک کو چلانے کی کوششیں کی گئیں، آج صورتحال یہ ہے کہ حکومتیں اور ریاستی ادارے ہمیں ہر جگہ ہر موڑ پر ناکام نظر آتے ہیں، دہشتگردی کے ہر واقعے کے بعد وعدے وعید، دعوے، آپریشن نظر آتے ہیں، جیسا کہ سانحہ پشاور آرمی پبلک اسکول کے بعد نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا، لیکن اس پر بھی عملدرآمد نہیں کیا گیا، جس کے بعد دہشتگردی کے کئی بڑے حوادث اور سانحات ملک میں رونما ہوئے، حال ہی میں ہونے والا سانحہ کوئٹہ بھی اس سلسلے ک ایک کڑی تھا۔ دہشتگردی نے یوں تو تمام طبقات کو نشانہ بنایا ہے، لیکن ملت جعفریہ اس کا سب سے بڑا نشانہ بنی ہے، لہٰذا ملک میں بڑھتی ہوئی دہشتگردی اور لاقانونیت کے پیش نظر مجلس وحدت مسلمین اور اسکے روح رواں علامہ راجہ ناصر عباس جعفری صاحب نے مختصر عرصے میں پورے پاکستان کے نظام کو بہتری کی طرف لانے کیلئے انتھک کوششیں کی ہیں اور ناصرف ملت تشیع بلکہ ملک میں دہشتگردی کا نشانہ بننے والے تمام طبقات کے حق میں آواز حق بلند کی ہے۔