رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز ہاشمی نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں ریاض میں اسلامی ممالک کے اجلاس سے خطاب میں امریکی صدر کی تقریر پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس کی ایران کو تنہا کرنے کی خواہش کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ مسلمانوں کو سنی شیعہ کے نام پر تقسیم کرنے کیلئے نکلے ہیں، جس کا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ کچھ مسلمان ممالک ہی اس کیلئے استعمال ہو رہے ہیں، ہمیں اپنے ایجنڈے کو اسلام کی بنیاد پر طے کرنا چاہیے، مضحکہ خیز بات ہے کہ دہشتگرد امریکہ اسلام کے ماننے والوں کو دہشتگردی کیخلاف خطبے دے رہا ہے، اسلام کی بہتری، وقار اور امت کا مفاد مسلمان ممالک اور سنی شیعہ مکاتب فکر کے درمیان اتحاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرآنی حکم ہے کہ یہودو نصاریٰ کبھی تمہارے دوست نہیں ہو سکتے تو ڈونلڈ ٹرمپ مسلمانوں کا خیر خواہ کیسے بن گیا؟ جو منافقت کا منبع اور جھوٹ کا پلندہ ہے، امریکہ کی پالیسیاں ہمیشہ اسلام اور مسلمانوں کیخلاف رہی ہیں، ان سے توقع رکھنا کہ وہ دہشتگردی کو ختم کر دیں گے عبث ہے۔ اعجاز ہاشمی نے واضح کیا کہ ڈیڑھ ارب فرزندان توحید واشنگٹن کیساتھ نہیں، قرآن و سنت کے پیروکار ہیں، ہمارے لئے رول ماڈل پیغمبر اکرم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی ذات گرامی ہے کوئی اور نہیں، جو خود کو مسلمان سمجھتا ہے اور امریکہ سے بھلائی کی توقع رکھتا ہے، غلط فہمی کا شکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کی اپنے ملک میں کوئی حیثیت نہیں، تو دوسرے ممالک کو کیا درس دے گا؟ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ ہمیشہ اپنے مفادات کو عزیز رکھتا ہے، جس نے داعش اور القاعدہ کو عرب ممالک کیساتھ خود مل کر بنایا، اب ان کی دہشتگردی ختم کرنے کی باتیں کرکے منافقت سے کام لے رہے ہیں، اگر امریکہ دہشتگردی کے خاتمے میں اتنا ہی مخلص ہے تو فلسطین میں اسرائیل اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی دہشتگردی کو ختم کروائے، مگر دونوں ابلیس امریکہ کے دوست ہیں۔ پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ فلسطین کی آزادی کی جنگ لڑنے والی حماس اور حزب اللہ کو دہشتگرد تنظیمیں قرار دینا واضح کر رہا ہے کہ امریکہ کس کا دوست اور کس کا دشمن ہے؟حزب اللہ نے ہمیشہ اسرائیل کو ناکوں چنے چبوائے ہیں، جو امریکہ کو پسند نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ سعودی عرب اور ایران کے اختلافات میں امت کے مفادات یرغمال نہیں بننے چاہیں، عرب اور فارس کی جنگ کو سنی شیعہ جنگ کا تاثر دینا غلطی ہے، اس سے پہلے بھی بہت نقصان ہو چکا ہے اور مزید ہونے کا خدشہ ہے، دونوں ممالک ہوش کے ناخن لیں، امت کے حال پر رحم کریں، مذاکرات کے ذریعے اپنے تنازعات حل کریں، سعودی عرب اور ایران کو ایک دوسرے کیخلاف محاذ کھڑے کرنے کی بجائے، صلح اور اتحاد کا راستہ اختیار کرنا چاہیے، اگر رویے درست نہ کئے گئے تو امت کا مزید نقصان ہوگا۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰