مهمان پرست نے رسا سے گفتگو ميں :
رسا نيوزايجنسي - ايراني وزارت خارجہ کے ترجمان نے يہ کہتے ہوئے کہ امريکا کا سوريہ پر دباو ڈالنے کا مقصد صھيوني منافع کا تامين کرنا ہے تاکيد کي : امريکا اور صھيونيت کوشش ميں ہيں کہ علاقہ کي بنيادي مشکل اور اختلافات کي بنياد ايران اور اعراب ، شيعہ وسني رہے ?
ايراني وزارت خارجہ کے ترجمان ، رامين مهمان پرست نے رسا نيوزايجنسي کے رپورٹر سے گفتگو کرتے ہوئے اظھار کيا : امريکا اور اسرائيل علاقے ميں جس اھم ترين مقصد کے پيچھے ہيں وہ ايران اور اعراب يا شيعہ وسني اختلافات کي توسيع ہے ?
انہوں نے اس بات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہ ايراني وزارت خارجہ نے عرب حکام کو اس بات سے اگاہ کرديا ہے مزيد کہا : مشرق وسطي ميں استحکام سبھي کے حق ميں بہتر ہے اوراس کے برخلاف صھيونيت کي بچھائي ہوئي جال ميں پھنسنا جہان اسلام کے حق ميں نقصان دہ ثابت ہوگا ?
ايراني وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزيد کہا : امريکا اور اسرائيل اسلامي بيداري کي لہروں کو کنٹرول کرنے اور اسلام کي جانب پڑھتے ہوئے رجحانات کوروکنے کے لئے برسوں سے دنيا کو ايران سے خوف زدہ کر رہے ہيں اور ايران اور اعراب ، شيعہ وسني اختلافات کو ہوا دے رہے ہيں ?
انہوں نے سوريہ کے موجودہ حالات کي جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : ترکي عقل وتدبير اور سوچ سمجھ کر علاقہ کے مسائل ميں شامل ہو ، ھمارا عقيدہ يہ ہے کہ سوريہ ميں عوامي مطالبات کي تکميل کے لئے مسالمت اميز فضا برقرار کي جائے جبکہ ترکي کي رجحان اکثريت پر اقليت کي ڈکٹيٹر حکومت کو تھوپنا ہے ?
انہوں نے اس بات پر زور ديتے ہوئے کہ سوريہ ميں استحکام اور امنيت پورے علاقے کے حق ميں مفيد ہے کہا : مداخلت سے پرھيز اور گفتگوعلاقہ کا سکون لوٹا سکتا ہے اور اس بيچ ھرگز ايران کے اثر کو ناديدہ نہ قرار ديا جائے ?
مهمان پرست نے ياد دہاني کي : سوريہ پر بڑھتا ہوا دباو اس کي سرحدوں کو صھيونيت سے ملے ہونے کي بناء پر ہے ، يقينا مغربي ممالک خصوصا امريکا کا سوريہ پر بڑھتا ہوا دباو اور اس ملک کے بلوائيوں سے ان کي حمايت صھيوني منافع کے پيش نظر ہے ?
ايراني وزارت خارجہ کے ترجمان نے ايران کي 1+5 سے ماسکو ميں ہونے والي حاليہ نشست کي جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : مغرب اس وھم ميں کہ سياسي ، اقتصادي اور ميڈيا کے دباو کے ذريعہ ايران کو اپنے مسلمہ ايٹمي حق سے روک دے گا مذاکرہ کے ميدان ميں اترا مگر ايران نے ھميشہ تاکيد کي کہ مذاکرات NPT کے قانوانين کي بنيادوں پر ہوں گے ?
انہوں نے مزيد کہا : NPT معاہدے کے تين بنيادي محور ہيں ايک ايٹمي اسلحہ سے عاري ہونا ، دوسرے قتل عام کرنے والے اسلحہ سے دوري ، تيسرے مصالحت اميز ايٹمي توانائي کے حوالے سے اراکين کے حقوق کي مراعات ? مغرب خود بہتر جانتا ہے کہ ايران کي ايٹمي سرگرمياں صلح اميز ہيں کيوں کہ يہ بات ھمارے ديني اعتقادات کي بنيادوں پراستوار ہے ?
تبصرہ بھیجیں
برای مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
قوانین ملک و مذھب کے خالف اور قوم و اشخاص کی توہین پر مشتمل تبصرے نشر نہیں ہوں گے