03 July 2012 - 13:15
News ID: 4301
فونت
کرمانشاه ميں ولي فقيہ کے نمائندے :
رسا نيوزايجنسي - کرمانشاه ميں ولي فقيہ کے نمائندے نے بيان کيا : مصر ميں جوکچھ بھي رونما ہوا وہ ايک دھماکہ تھا نہ انقلاب ، چونکہ مصر ميں امريکن اور اسرائيلي جاسوسي اڈے کي جڑين مضبوط ہوچکي تھيں ، مگر رھبر معظم انقلاب اسلامي کے بقول جہاں بھي استقامت رہے گي پيروزي اس کے ھمراہ ہوگي ?
حجت الاسلام و المسلمين علما

صوبہ کرمانشاه ميں ولي فقيہ کے نمائندے ، حجت الاسلام والمسلمين مصطفي علما نے رسا نيوزايجنسي سے گفتگو کرتے ہوئے کہا : پيروزي اور برسوں اور نسلوں کي حکومت کا خاتمہ مصر کے لئے بہت بڑا حادثہ تھا ، معمولي طور طريقہ يہ ہے کہ ھر کچھ سالوں کے بعد ائين کے تحت ملک کا صدر جمھوريہ بدل جاتا ہے ليکن عوامي انقلاب سے پہلے چاھے حسني مبارک کے زمانہ ميں ہو چاھے انور سادات کے زمانہ ميں مصر ورثہ کے طور اور امريکا کے اشارہ پر چل رہا تھا ?

انہوں نے ياد دہاني کي : خود مصري عوام کي تعبير کے مطابق جمال عبدالناصر کے بعد تقريبا 60 سال تک امريکا اپنے افراد کو مصر کا حاکم بناتا رہا ، تاريخي اور ثقافتي حوالے سے جس مصر کا ديرينہ سابقہ رہا ہے وہ امريکا کے تحت تسلط تھا اور اس کي غلامي کرنے والے اس کے احکامات پر عمل پيرا تھے ?

حجت الاسلام و المسلمين علما نے مزيد کہا : مسلمانوں کے ساتھ خيانتيں اس حد تک پہونچ گئي تھيں کہ فلسطيني عوام کے تمام مواصلاتي راستے بند کردئے گئے تھے ، انہيں دوا اور غِذا لانے کي بھي اجازت نہيں تھي ?

کرمانشاہ کے امام جمعہ نے کہا : حسني مبارک اپني عوام اور اپنے پڑوسيوں پر کھلم کھلا مظالم ڈھاتا رہا تھا مگر اسرائيل کا فرمابردار غلام تھا يعني مکمل طور سے اسلام اور اسلامي معاشرہ کے دشمنوں کا اسير تھا ?

کرمانشاه ميں ولي فقيہ کے نمائندے نے کہا : جوکچھ بھي رونما ہوا وہ ايک دھماکہ تھا نہ انقلاب ، چونکہ مصر ميں امريکن اور اسرائيلي جاسوسي اڈے کي جڑين مضبوط ہوچکي تھيں ، مگر رھبر معظم انقلاب اسلامي حضرت ايت اللہ خامنہ اي کے بقول جہاں بھي استقامت رہے گي پيروزي اس کے ھمراہ ہوگي ?

انہوں نے اظھار کيا : منتخب صدر جمھوريہ کے لئے قابل توجہ گوشہ يہ ہے کہ مناسب تدبير ، انتہائي سمجھ بوجھ اور بصيرت کے ساتھ ملک کا ادارہ کريں اور ھرگز مغربي دنيا کي بچھائي ہوئي جال ميں نہ پھنسيں ، خدا ناخواستہ کہ مصر کا عوامي انقلاب اغوا کرليا جائے ?

کرمانشاه ميں ولي فقيہ کے نمائندے نے اپني گفتگو کے اخر ميں کہا : اس انقلاب کو اغوا ہونے سے روکنے کے لئے لازمي ہے کہ عوام استقامت سے کام لے اور ھمدرد وصالح افراد کا انتخاب کرے ، يقينا مصر کي عوام مستقبل قريب ميں مشکلات و دباو سے روبرو ہوگي مگر خدا کا وعدہ ہے کہ حق کو باطل پر کاميابي ملے گي اور انشاء اللہ يہ پيروزي مصر کي عوام کے لئے بابرکت ثابت ہوگي ?

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬