حجت الاسلام سيد کلب جواد نقوي:
رسا نيوزايجنسي - لکھنو کے امام جمعہ حجت الاسلام سيد کلب جواد نقوي نے مسلمانوں کو بلا تفريق مذھب و مسلک متحد ہوکر اسلام دشمن قوتوں کا مقابلہ کرنے کي تاکيد کي ?
رسا نيوزايجنسي کي رپورٹ کے مطابق، ہندوستان کے نامورشيعہ عالم دين اور لکھنو کے امام جمعہ حجت الاسلام سيد کلب جواد نقوي نے دشمنوں سے مقابلہ ميں مسلمانوں کو اتحاد و يکجہتي کي دعوت دي ?
انہوں نے يہ کہتے ہوئے کہ اسلام دشمن قوتوں نے مسلمانوں کے خلاف "Divide and Annihilate" يعني لڑاؤ اور ختم کرو کا فارمولہ اپنا رکھا ہے کہا : افسوس اس بات کا ہے کہ اس مقصد کے حصول کے لئے خود مسلمان ان کا ساتھ دے رہے ہيں?
حجت الاسلام سيد کلب جواد نقوي نے يہ بيان کرتے ہوئے کہ مسلمانوں کي سب سے بڑي ضرورت يہ ہے کہ وہ سيسہ پلائي ديوار کي مانند متحد ہوجائيں تاکہ دشمن اس سے ٹکرا ٹکرا کر واپس ہوجائے اور مسلمانوں کو نقصان نہ پہنچا سکے کہا : يہ تبھي ممکن ہے جب سب مسلمان بلا تفريق مذھب و مسلک ايک پليٹ فارم پر آئينگے اور متحد ہوکر اسلام دشمن قوتوں کي سازشوں کا مقابلہ کرينگے ?
لکھنو کے امام جمعہ نے يہ اس بات کي جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ اسلام دشمن عناصر مسلمانوں کے درميان تفرقہ ڈالنے کے لئے ہر قسم کا حربہ استعمال کررہي ہيں تاکہ مسلمان ايک دوسرے کے خون کے پياسے ہوجائيں کہا: عراق ، لبيا ، شام ، يمن ، بحرين ميں تباہي مچائي جارہي ہے اور ايران کو دھمکياں دي جارہي ہيں ? مقصد يہي ہے کہ مسلمانوں ميں انتشار پيدا ہو اور مسلمان کمزور ہوجائيں? جب کمزور ہوجائينگے تو ان کو ختم کرنے کے لئے ايک ہي حملہ کافي ہوگا?
انہوں نے يہ بيان کرتے ہوئے کہ ہمارے يہاں جب بھي جلسہ ہوتا ہے تو امريکہ کو ھدف تنقيد بنايا جاتا ہے ليکن جو ہمارے اپنے لوگ امريکہ کي مدد کر رہے ہيں ان کا نام لينے سے گريزکيا جاتا ہے کہا: سبھي امريکا کي تباہي کا تذکرہ کرتے ہيں مگر اس تباہي کے لئے اڑنے والے جہاز کے مقامات کا تذکرہ نہيں کرتے، کن کن ملکوں نے اپنے ہوائي اڈے اور ساحل دئے? جب مسلمانوں نے امريکہ کا ساتھ ديا تب امريکہ نے عراق پر حملہ کيا ?
انہوں نے مولانا محمود مدني کي گفتگو کي جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ سعودي عرب ميں امريکہ کي اتني فوج موجود ہے کہ صرف بارہ منٹ ميں وہ پورے سعودي عرب پر قبضہ جما سکتي ہے کہا: جو بھي امريکہ کا حکم ہوتا ہے عرب ممالک اس کي تعميل ميں لگ جاتے ہيں?
سيد کلب جواد نقوي نے اسلام ميں موجود اجتماعيات کي اہميت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: اسلام ميں اجتماعيات کي اہميت غير معمولي ہے، اسلام ميں عبادت کا تصور باقي مذاہب سے برعکس ہے، ہر مذہب ميں اسي عبادت کو زيادہ پسند کيا جاتا ہے جو تنہائي ميں ہو مگر اسلام ميں عبادت کا تصور يہ ہے کہ جتنا بڑا اجتماع ہوگا عبادت کرنے والے کو اتنا زيادہ ثواب ملے گا، يہي وجہ ہے کہ اسلام ميں نماز جماعت کي تاکيد کئي گئي ہے?
انہوں نے مزيد کہا : اگر کوئي سوال کرے گا کہ عبادت تو انفرادي عمل ہے، اللہ اور بندے کے درميان رابطہ کا نام ہے، تو پھر اجتماع کي کيا ضرورت ہے ؟ اس کا جواب يہ ہے کہ در اصل اجتماعي عبادت کا مقصد آپس ميں محبت کا پيدا ہونا، آپس ميں اتحاد پيدا ہونا ، آپسي اختلافات دور ہونا ہے ? جب روزانہ پانچ وقت سب مسجد ميں جمع ہونگے تو آپسي غلط فہمياں دور ہونگي، آپسي اختلافات دور ہونگے? اسي طرح جب جمعہ کے موقع پر شہر کے لوگ جمع ہونگے تو شہر کے مسلمانوں ميں آپس ميں اتحاد پيدا ہوگا? جب عيدين کے موقع پر نماز عيد کي تقريب ميں آس پاس کے علاقوں کے لوگ آئينگے تو پھر اتحاد ميں اور زيادہ اضافہ ہوگا? اسي طرح حج ميں جب ساري دنيا کے مسلمان جمع ہونگے تو اتحاد کو اور زيادہ مستحکم بنانے کا موقع ملے گا? اجتماعيت کا جو بنيادي فلسفہ ہے وہ اتحاد اسلامي ہے? مقصد يہي ہے کہ آپس ميں اختلافات دور ہوجائيں، دشمنوں کي سازشيں ناکام ہوں، فتنہ ناکام ہو اور مسلمان آپس ميں متحد ہوجائيں?
تبصرہ بھیجیں
برای مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
قوانین ملک و مذھب کے خالف اور قوم و اشخاص کی توہین پر مشتمل تبصرے نشر نہیں ہوں گے